لاہور (جیوڈیسک) ایک طرف قومی ایئر لائنز کی انتظامیہ اور دوسری طرف اسی کے پائلٹ لیکن چپقلش ایسی ہے کہ ختم ہی نہیں ہو رہی۔ فریقین کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ہوا لیکن بے سود جس کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔
ایئر لائنز انتظامیہ اور ہڑتالی پائلٹس اپنے اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ چیئرمین پی آئی اے کہتے ہیں نوے فیصد پائلٹ انتظامیہ کے ساتھ ہیں چند مفاد پرستوں نے حالات خراب کئے۔ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا دو پائلٹس کو نوٹس پی آئی اے نے نہیں سول ایوی ایشن نے دیئے۔
چیئرمین پی آئی اے مشکلات پر مسافروں سے معافی بھی مانگ لی۔ دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹس کی نفسیاتی اور طبی حالت کے تعین کیلئے میڈیکل کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔ پی آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں ہنگامی اجلاس کے دوران پائلٹس کے لیے لازمی سروس ایکٹ کے نفاذ پر بھی غور کیا گیا۔
چھ روز میں ستر سے زائد پروازیں منسوخ ہونے کے باعث مسافر در بدر بھٹک رہے ہیں۔ ریلوے اسٹیشنز اور بس اڈوں پر رش بھی بڑھ گیا ہے۔ ہڑتال کے باعث قومی ایئر لائنز کو چالیس کروڑ سے زائد کا نقصان بھی ہو چکا ہے۔ مسابقتی کمیشن نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ ذمہ داروں کےخلاف کارروائی بھی ہو گی۔