کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، ہڑتال کے باعث عمرہ کی ادائیگی کیلئے جانے والے افرادکئی روز سے ائیرپورٹ میں محصور ہیں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
حکومت اپنی غلطیوں کی سزا مسافروں کو دے رہی ہے ، ،متبادل انتظام کرکے عمرہ زائرین کو سعودی عرب لے جانے کا بندوبست کیا جائے ،حالت احرام میں فلائٹ کے منظر افراد پر احرام کھولنے کی صورت میں دم لازم ہوگا جس کی ادائیگی حدود حرم میں لازم ہے ، بغیر دم کے احرام کا کھولنا جائز نہیں اور جولوگ نیت کے بعد عمرہ کرنے سے قاصر رہے ہیں ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ پھر کبھی اس کی قضاء کریں کیونکہ عمرہ نیت کے بعد فرض ہو جاتا ہے۔
ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہاکہ پی آئی اے کے ملازمین کی ہڑتال کئی روز سے جاری ہے اور مسافردربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں باالخصوص عمرہ کی نیت سے جانے والے انتہائی پریشانی کا شکا رہیں لیکن حکومت کو کوئی ٹس ومس نہیں ہورہاہے حکومت مسافروں کے نقصان کی ادائیگی کرنی چاہیے اور اذیت پر معافی مانگنی چاہیے جب پی آئی اے ملازمین ہڑتال پرتھے تو متبادل انتظامات کیوںنہیں کیے گئے،انہوںنے کہاکہ شریعت کی روشنی میں عمرے کی نیت کرکے احرام باندھنے والا عمرہ کی تکیمل سے قبل احرام اتاردے تو اس پر مالی جرمانہ (دم ) عائد ہوتاہے جسے حدود حرم میں ہی ادا کیاجاسکتاہے،دم یہ ہے کہ وہ حدود حرم میں ایک بھیڑ یا بکری ذبح کرے اور اس کا گوشت مستحقین پر تقسیم کرے ، یہ عمل حدود حرم میں لازمی ہے،انہوںنے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے ، ایک حکومت اداروں کو نچوڑ کر کھاجاتی ہے تو دوسری حکومت اداروں کو بھیج کر کھاتی ہے جس کا ایک حصہ بھی ملکی عوام کو نہیں ملتا بلکہ ملکی عوام کو صرف آئی ایم ایف کے قرضوں سے چلایا جارہاہے ، انہوںنے کہاکہ کرپشن کو ختم کرنے کے بجائے قومی اداروں کی فروخت کی روش درست نہیں حکمران طبقے کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے کہ کے ای ایس سی کو پرائیویٹ کرکے ملک کو کیا ملا جو پی آئی اے اور دوسرے قومی اداروں کو پرائیویٹائزکرنے سے ملے گا،انہوںنے کہاکہ دنیا کی سب سے بہترین ائیر لائن کے ملازمین آج حکمرانوں کی لوٹ کھسوٹ اور کرپشن کی وجہ سے سڑکوں پرآگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران عمرہ زائرین کو جن مشکلات کاسامنا کرنا پڑا اس تمام کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے حکومت کو چاہیے تھاکہ جو عمرہ زائرین ہیں ان کیلئے متبادل انتظامات کیے جاتے اور فوری طور پر انہیں سعودی عرب روانہ کرلیا جاتا مگر ایسا کرنے میں سستی برتی گئی جس کے نتیجے میں عمرہ زائرین تاحال ائیرپورٹ پر دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔مفتی محمدنعیم نے کہاکہ شریعت کی روشنی میں عمرے کی نیت کرکے احرام باندھنے والا عمرہ کی تکیمل سے قبل احرام اتاردے تو اس پر مالی جرمانہ (دم ) عائد ہوتاہے جسے حدود حرم میں ہی ادا کیا جا سکتا ہے۔