لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پی آئی سی ہنگامہ آرائی میں بے قصور وکلا کے خلاف کارروائی سے روک دیا ہے۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار وکلا کی رہائی کے لیے بار ایسوسی ایشن سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سی سی پی او لاہور، ہوم سیکرٹری پنجاب،آئی جی پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جمال احمد سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار احسن بھون ایڈووکیٹ نے کہا کہ پی آئی سی معاملے میں گرفتار وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور چہروں پر نقاب چڑھا کر پیش کیا گیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے آئی جی پنجاب سے کہا کہ چہروں پر نقاب چڑھا کر کیوں پیش کیا گیا، کیا کوئی شناخت پریڈ کروانی ہے؟، اگر ایسا کریں گے تو پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب وکلاء ہیں تو آپ ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، یہ عدالت میں ہمارے سامنے کھڑے وکلاء وہاں جا کر معافی مانگ کر آئے مگر ان کے ساتھ بھی کوئی اچھا سلوک نہیں کیا گیا، بار سے پی آئی سی کا ساڑھے 6 میل کا فاصلہ ہے اس وقت وکلاء کو کیوں نہیں روکا؟
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم نے چائنہ چوک میں روکا تھا مگر انہوں نے وہاں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تھا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ آپ نے پی آئی سی میں جو کام کیا وہی کام راستے میں کر لیتے، وہ اسپتال جہاں پر اونچا سانس نہیں لے سکتے آپ نے وہاں وکلاء کو احتجاج کی اجازت دے دی؟۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ جو لوگ پی آئی سی حملے میں ملوث ہیں انکے ساتھ ہم نہیں ہیں، جو اس میں ملوث ہیں انکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں، کالا کوٹ کوئی گالی نہیں ہے، اس شخص کے بارے میں بات کریں جس نے اس کی توہین کی ہے، جو وکلاء اس واقعے میں ملوث نہیں انکو تنگ نہ کریں، یہ بڑا واضح پیغام ہے آپ کو، ہم بھی پی آئی سی کے سربراہ اور ڈاکٹرز سے بات کر لیتے ہیں، وکلاء کے نمائندے بھی چیمبر میں آجائیں۔
عدالت نے ہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو بھی طلب کرتے ہوئے پی آئی سی ہنگامہ آرائی میں بے قصور وکلا کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دے دیا۔