تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم لیجئے ! آج مُلکی سڑکوں ،بازاروں چوراہوں اور گلی کوچوں میں دھرناسیاست کو ایکسپوز کرنے کے بعد پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں واپس لوٹ آئی ہے، برق رفتاری سے یوٹرن لینے کے ماہر تحریک اِنصاف پاکستان کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر اپنی رہی سہی سیاست میں اچانک نیا یوٹرن لیتے ہوئے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ ختم اور وزیراعظم نوازشریف کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر سے تحاریک لانے کا اعلان کردیاہے اَب سینہ پھولاکر اور گردن تان کر جن کا یہ کہنا ہے کہ آج ہم ایک خاص مقصد کے تحت پارلیمنٹ جارہے ہیں“ ٹھیک ہے یہ پارلیمنٹ آئیں اور ضرور آئیںیہ کام جو عمران نے آج کیا ہے یہ پہلے کرلیتے تو بہت اچھاہوگا مگردیرآید درست آید،مگر پھر بھی پہلے مسٹرعمران قوم اور اپنے حلقے کے ووٹرز کو اعتماد میں تو لیں کہ اِس بار اِن کا ایساکون سا خاص مقصد ہے؟؟ جو مسٹر عمران خان پارلیمنٹ کے اندر سے حاصل کریں گے اور ابھی تک مسٹر سونامی المعروف سونامی عمران خان سڑکوں پر دھرناسیاست کو جوایکسپوز کرتے رہے ہیں وہ سب کیا تھا؟؟ کیا اِس سے مسٹر سونامی کو وہ مقصد یا مقاصد حاصل نہیں ہوئے جو عمران حاصل کرناچاہتے تھے؟؟اور اَب جو پارلیمنٹ میں جاکرپارلیمنٹ کو مچھلی بازار بنا کر حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے؟؟۔
بہرحال اگر یہی سب کچھ کرنا تھاتو پھر پی ٹی آئی نے ایک بڑے عرصے تک پارلیمنٹ سے باہر رہ کر دھرنا سیاست کو ایکسپوز کرکے اتنا وقت کیوں برباد کیا؟؟اِس سے تو اچھاتھا کہ مسٹر سونامی اپنی جیسی تیسی اور اِدھر اُدھر کی اپنی سیاسی صلاحیتوں کو مُلک و قوم کی تعمیرو ترقی اور بہتر ی کے کے بروئے کارلاتے تو ابھی تک مُلک اور قوم کے مستقبل کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا…بہرکیف ! ایسالگتا ہے کہ جیسے ابھی تک تحریک اِنصاف کو سیاست کا رنگ ڈھنگ ہی نہیں آتا ہے یا اگر اِسے سیاست آتی ہے ؟تو پھر اِسے یہ نہیں پتہ ہے کہ سیاست کہاں سے…؟؟ اور کیسے شروع کی جائے؟؟ تاہم کچھ بھی ہے مگر راقم الحرف پی ٹی آئی قیادت کی پچھلے کچھ سالوں کی غیرسنجیدہ سیاست کو دیکھتے ہوئے اِس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ابھی پی ٹی آئی کے سربراہ اور اِس جماعت کے کرتادھرتاو ¿ں کو سیاست کرناتو بہت دور کی بات ہے اِنہیں سیاست کی امجد کا بھی کچھ پتہ نہیں ہے۔
اگر اِن میں سیاست کی ذرابھی سمجھ بوجھ ہوتی تو یہ کبھی بھی ایساویساکچھ کرنے سے پہلے سیاست میں ضرور کچھ بہترکرنے کا سوچتے اور اپنے قول و فعل سے یہ باورکراتے کہ یہ ہی وہ واحد جماعت ہے جو اپنے مُلک اپنے عوام اور اپنے نام تحریکِ اِنصاف کے ساتھ ضرور انصاف کرتے ہیں اور اِنہیںجب بھی موقعہ ملایہ ہر خا ص و عام کے ساتھ اِنصاف کرتے رہیں گے مگر ہائے رے، افسوس صد افسوس کہ پی ٹی آئی کے سربراہ اور اِس کے تھنک ٹینک والے نہ تو مُلک کے ساتھ ابھی تک انصاف کرپائے ہیں اور نہ عوام کے ساتھ اِنصاف کرنے میں یہ کا میاب ہوسکے ہیںاور تو اور اَب تو پی ٹی آئی والوں کے بار بارکے یوٹرن کی وجہ سے یہ اتنی لاچار اور بیکار جماعت لگنے لگی ہے کہ اِس کا نام سُننا بھی لوگوں کو گوارا نہیں ہے یہ بیچاری تو اتنی بے بس اور لاچار اور بیکار جماعت ہوگئی ہے جو اپنے نام ” تحریکِ انصاف “ کے ساتھ بھی اِنصاف نہیں کرپائی ہے۔
Politics
جبکہ آج راقم الحرف تو اِس پرحیران ہے کہ ہمارے سیاست دان اپنے اُلٹے سیدھے سیاسی مقاصد کے حصول کے خاطر مُلک اور قوم کی اہمیت کو کیسے؟؟ داو ¿پرلگاتے ہیں جنہیں یہ تک احساس نہیں ہے کہ قوم کا ایک باشعورطبقہ اِن سیاسی بازی گروں کے مکروہ ڈھونگ اور کردار کو سمجھتاہے جن کا مقصد الیکشن 2018سے قبل سیاسی ڈرامہ بازیوں سے صرف اپنا اپنا سیاسی قد اپنے پنجوں اوراپنی ایڑیوں سے اُونچاکرنا ہے اور بس اِس کے علاوہ یہ اور کچھ نہیں ہے اَب اِسی کو ہی دیکھ لیں کہ آج کس طرح پاکستان تحریک اِنصاف اپنی سیاست سڑکوں پر چمکانے اور دھرناسیاست کو ایکسپوز کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں واپس لوٹ آئی ہے اور اَب یہ سڑکوں پر ہنگامہ آرائی اور توڑپھوڑ کرنے کے بعد پارلیمنٹ کوبھی مچھلی بازار بنانے کے لئے سرگرمِ عمل دیکھائی دیتی ہے جس کا بھر پور مظاہرہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ کے دوایک اجلاسوں میں کربھی چکی ہے تو وہیں پارلیمنٹ میں ایک لمبے عرصے تک فرینڈلی اپوزیشن کا شاطرانہ رول اداکرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی بھی ہے جو 27 دسمبرسے پانامالیکس کے گرداب میں پھنسے وزیراعظم نوازشریف اور ن لیگ کی حکومت کے خلاف گریبان چاک کرتے دھول مٹی اُڑاتے سڑکوں پر نکل کر اپنی پوری سیاسی قوت کے ساتھ پُر تشدت احتجاجوں کا سلسلہ شروع کرنے کا ڈرامائی پروگرام تیار کرچکی ہے۔
یقین جانیئے کہ آج قوم کو پی ٹی آئی اور پی پی پی کے موجودہ قول و فعل سے یہ اندازہ ضرور ہوگیاہے کہ ن لیگ کی حکومت کو پی ٹی آئی نے جتناسہارادیاہے یہ اگر نوازحکومت کو اِس طرح سہارانہ دیتی تو ن لیگ کی حکومت مُلک و قوم کے لئے کوئی بھی ایسا کارآمد منصوبہ مرتب نہ کرتی ، آج حکومت نے جتنے میگا پرو جیکٹس شروع کئے ہیں پی ٹی آئی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اِ س نے جہاں حکومت مخالف تحاریک کو ہوادیں تو وہیں حکومت کو اندرسے مضبوط بھی کیا ہے اگر چہ پی ٹی آئی اپنے بے مقصد دھرنوں اور احتجاجوں سے عوام الناس میں تو اپنا وقار کھوتی گئی مگر درحقیقت پی ٹی آئی نے اپنی رہی سہی سیاست کو داو ¿پرلگاکر حکومت سے اپنے تعلقات ضرور استوار کئے ہیں۔
آج کے بعد پارلیمنٹ میں بھی پی ٹی آئی جو کچھ بھی کرے گی وہ بھی حکومت کے حق میں بہتر ہوگااور اِسی طرح رواں ماہ کی 27تاریخ سے پی پی پی حکومت مخالف احتجاجوں کا جو سلسلہ شروع کرناچاہتی ہے وہ بھی اپنی رہی سہی گرتی پڑتی سیاسی ساگ کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ اگلے انتخابات کے لئے حکومت سے کچھ لو اور کچھ دو کے معاملے پر اپنی اور اِس کی کامیابیوں کی راہ بہتر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے گوکہ آج اِس سے انکار نہیں کہ 2018کے انتخابات تک پی پی پی ، پی ٹی آئی اور پی ایم ایل ن کے درمیان ٹریکاکی صورت میں ایک ایسا میثاقِ جمہوریت جنم لے گا جس کے بعد تینوں کی اقتدار کی باری لگ جائے گی دہت تیری کی عوام کے حصے میں مسائل اور ٹھینگاہی آئے گا۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com