14 اگست بھی گزر جائیگا دھرنوں کی گنجائش نہیں عمران اپنا اصل ایجنڈا بتائیں: نوازشریف

 Nawaz Sharif,Imran Khan

Nawaz Sharif,Imran Khan

جدہ (جیوڈیسک) وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان لانگ مارچ کی آڑ کے نعروں میں اپنے اصل ایجنڈے کی وضاحت کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جدہ میں پاکستان روانگی سے قبل پاکستان جرنلسٹ فورم سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو درپیش تمام مسائل کا حل صرف جمہوریت ہے اور عوام نے بھی عام انتخابات میں جمہوریت کے حق میں ہی ووٹ دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے عوامی مسائل حل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے جبکہ حکومت اقتصادی اصلاحات متعارف کرانے کے لئے بھی بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے تاکہ ملک کو بحران سے نکالا جاسکے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تحفظات کے باوجود انتخابات کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا مگر اب ایک سال بعد وہ لانگ مارچ کی باتیں کر رہے ہیں تاہم انہیں لانگ مارچ کے نعروں کی آڑ میں اپنے اصل ایجنڈے کی وضاحت کرنی چاہئے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی آئی ڈی پیز کی مشکلات میں کمی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ بلوچستان سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صوبے میں صورتحال کافی بہتر ہورہی ہے اور وہاں کے مسائل میں خاصی کمی بھی واقع ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان جہاں کئی بحرانوں سے گزر رہا ہے اس میں نعروں یا دھرنے کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، 14 اگست کو قومی دن کی تقریبات رات کے وقت منعقد ہونگی تاہم قومی پرچم علی الصبح ہی لہرایا جائیگا، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 65سال میں فوجی سمیت کئی انقلابات دیکھ لئے، اب کسی انقلاب کی گنجائش نہیں اور صرف جمہوریت کے ذریعے ہی انقلاب آسکتا ہے سیاسی نعروں یا دھرنے سے نہیں۔

میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کروڑوں عوام کے بھاری مینڈیٹ سے اقتدار میں آئی ہے اسے چند ہزار لوگ یرغمال نہیں بنا سکتے، ہم نے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے ہیں، 14 اگست بھی گزر جائیگا، دھرنوں کی کوئی گنجائش نہیں، ہزاروں لوگ کروڑوں کا مینڈیٹ یرغمال نہیں بنا سکتے۔ ہم نے الیکٹرول ریفارم کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے اس پر ہمیں سنجیدگی سے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سنجیدہ پارٹیاں ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہیں، انہوں نے ماضی سے سبق سیکھا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی و معاشی حالت پہلے سے بہت بہتر ہوئی ہمارا مالیاتی خسارہ کم ہو کر 4 فیصد ہو گیا جبکہ ٹیکسوں کی وصولیوں میں3 فیصد اضافہ اور زرِ مبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی پالیسی ہے کہ ملک میں بائی کنٹرول ٹریڈ ہو اور اقتصادی ترقی و خوشحالی کیلئے صاف و شفاف انداز میں کام کیا جائے۔ نواز شریف نے بتایا کہ انہوں نے ممتازصحافی ڈاکٹر مجید نظامی کے ایصال ثواب کیلئے دعائیں بھی کیں اور انکی صحافتی خدمات کو سراہا۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم وزیر ستان میں ضرب عضب کی حمایت کرتے ہیں جس انداز سے یہ آپریشن دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جاری ہے ہمیں اس میں ضرور کامیابی ملے گی، انہوں نے کہا کہ ہر ممکن کوشش کی جائیگی کہ پاک افغان تعلقات مستحکم ہوںکیونکہ ایک مستحکم افغانستان پاکستان و افغان سرحد کے تحفظ اور خطے میں امن کیلئے انتہائی اہم ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان، بھارت تعلقات کو حکومت اہمیت اسلئے دے رہی ہے کہ خطے میں امن ہو اور دوطرفہ اقتصادی و معاشی صورت حال بھی بہتر ہو اور مسئلہ کشمیر کے حل پر بہتر انداز میں بات چیت ہو سکے۔ حکومت چاہتی ہے کہ مسئلہ کشمیر حل ہو اور اسکے لئے کشمیریوں کو بھی فریق بنایا جائے ساتھ ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے پیش نظر اسے حل کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں معیشت کی بہتری اور پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کیلئے انفرادی طور پر سعودی سرمایہ کاروں اور تاجروں کو متحرک کیا جائے تاکہ اس کا فائدہ دونوں طرف ہو اور پاکستان کو بجلی کے بحران سے نکالا جا سکے۔

انہوں نے مملکت آمد اور خادم الحرمین شریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز، ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبد العزیز اور نائب وزیر اعظم شہزادہ مقرن بن عبد العزیز سے ملاقات کو اہم اور دوطرفہ مستحکم تعلقات کی دلیل قرار دیا۔ علاوہ ازیں نواز شریف نے مزید کہا کہ جلسیاں کرنے والے اپنے مطالبات بھی نہیں بتاتے، کسی کو معلوم ہی نہیں وہ چاہتے کیا ہیں یا انکا ایجنڈا کیا ہے۔ ہماری تمام تر توجہ ملک کے اقتصادی معاملات بہتر کرنے، عوام کے مسائل حل کرنے میں ہے، وہ لوگ جو عوام کو ہمیشہ پس ماندہ دیکھنا چاہتے ہیں وہ خواہش رکھتے ہیں کہ ہم انکے معاملات میں الجھے رہیں، ہمارے دروازے ہر وقت اور ہر کسی کے ساتھ بات چیت کیلئے کھلے ہیں۔

جرنسلٹ فورم سے وزیراعظم کی ملاقات کے وقت وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے انہوں نے اس موقع پر کہا انتخاب والے دن جب اکثر نشستوں پر مسلم لیگ (ن)کی فتح کا اعلان ہوگیا تو میاں صاحب نے خطاب کرکے کیا جرم کیا، یہ لوگ تو اربوں روپے خرچ کرکے پوری مہم میں اپنے آپ کو وزیراعظم کہلوا رہے تھے۔ اس سوال کے جواب میں کہ انہیں چار سیٹیں چاہئیں، میاں نواز شریف نے ازراہ تفنن کہا کہ ہم اپنے چار اراکین کو انکی نشستوں پر بھیج دیتے ہیں مطالبے بند کریں لوگوں کو اور حکومت کو کام کرنے دیں، ہماری تمام تر توجہ ملک کے اقتصادی معاملات پر عوام کے مسائل حل کرنے پر مرکوز ہے یہ لوگ ترقی نہیں چاہتے اسلئے ملک میں افراتفری پھیلا کر دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہاں سرمایہ کاری نہ کرو۔

وزیر اعظم نے بات چیت میں اپنے دورہ بھارت کا بھی ذکر کیا انہوں نے کہا کہ ہم ہمسایوں سے تعلقات بہتر چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی اور ہم بھی صرف اپنے عوام کے مسائل کے حل پر توجہ دے سکیں، وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ افغان صدر اور آنے والوں سے ہمارے بہتر تعلقات ہیں اور رہینگے، بھارتی وزیر اعظم نے انکا گرم جوشی سے استقبال کیا اسکا مطلب یہ نہیں کہ مسئلہ کشمیر بھول گئے، مسئلہ کشمیر پر ہمارا دو ٹوک موقف ہے، تاہم اسکے حل کیلئے دوسرے آپشنز اور ذرائع ڈھونڈنا پڑینگے۔

جو نہ صرف کشمیری عوام بلکہ پاکستان اور بھارت کے عوام کی سوچ کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ ہم علاقے میں تنہا نہیں رہ سکتے، وزیراعظم نے اس موقع پر سعودی قیادت سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر کیا انہوں کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو ایک مضبوط ملک دیکھنا چاہتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو سعودی عرب کے ساتھ ہر شعبے میں تعاون کی ضرورت ہے اسکا احساس ہمیں بھی ہے اور سعودی عرب کو بھی، پاکستان توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے، سعودی عرب کے نجی شعبے کو آگے لانے کی ضرورت ہے۔ بات چیت کی ابتدا میں وزیراعظم نے ڈاکٹر مجید نظامی کیلئے دعائے مغفرت کی اور انہیں پاکستان کا محب وطن بزرگ قرار دیا۔