دھرنوں سے اسلام آباد کی سیاحت بری طرح متاثر

Islamabad

Islamabad

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت کے خلاف پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے جاری دھرنوں اور انتہائی غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات نے نہ صرف مقامی تاجروں کے کاروبار کو متاثر کیا ہے بلکہ سیاحت کی صنعت کو دھچکا لگایا ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اسلام آباد کے متعدد اہم مقامات کی سیر کو آنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہاں تک ٹورسٹ ٹرین جو کہ دن میں دو بار لوک ورثہ میوزیم سے روز اینڈ جیسمین گارڈن کے درمیان دو گھنٹے کا راﺅنڈ لگاتی ہے، کو گزشتہ چند روز کے دوران سیاحوں کی کمی کا سامنا رہا ہے۔

اس ٹرین کے ذریعے سیاح شکرپڑیاں، قومی یادگار، لوک ورثنہ اور پاکستانی نیچرل ہسٹری میوزیم کی سیر صرف دس سے تیس روپے کے معمولی کرائے کے ساتھ کرسکتے ہیں۔ محکمہ سیاحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر سعید احمد کے مطابق”آخر ہم سیاحوں کے بغیر کیسے ٹرین کو جاری رکھ سکتے ہیں، دھرنوں کے باعث سیاحتی سرگرمیاں لگ بھگ تھم چکی ہیں، اور ہماری ٹرین یہاں لوگوں کی آمد کے انتظار میں خالی کھڑی ہے”۔

انہوں نے بتایا کہ شہر میں احتجاجی مظاہرین کی آمد کے بعد سی ڈی اے نے اس ٹرین کو روک دیا تھا، گزشتہ اتوار کو ہم نے دوبارہ ٹرین سروس شروع کی ہے مگر ہمیں ابھی لوگوں کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا”آج ہم نے سیاحوں کے انتظار میں شیڈول ٹرپ کو منسوخ کر دیا اور اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ٹرین سروس کو پھر روکنا پڑے گا”۔

ان کا کہنا تھا کہ غیریقینی صورتحال اور سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر دیگر شہروں سے آنے والے لوگ اسلام آباد نہیں آرہے ، جبکہ مقامی رہائشیوں کی کثریت دھرنوں میں شرکت کو ترجیح ے رہی ہے۔ سیاسی وابستگی سے قطع نظر جڑواں شہروں کے رہائشیوں کی بڑی تعداد نے دھرنوں کے مقامات کا رخ تفریح کی غرض سے کیا ہے۔

روز اینڈ جیسمین گارڈن میں گولف کارٹ کے ڈرائیور عامر عباسی نے بتایا کہ دھرنوں سے قبل وہ روزانہ سیر کے لیے آنے والے لوگوں کو باغ کے دس سے بارہ ٹرپ کراتا تھا مگر آج کل یہ تعداد بمشکل ایک رہ گئی ہے شکرپڑیاں کے ایک دکاندار محمد شفیق نے بتایا”لوگوں نے اپنے گھروں سے نکلنا چھوڑ دیا ہے، جس سے میرا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے”۔

تاہم اس کا کہنا تھا کہ وہ شام کو کچھ رقم دھرنے کے مقام پر جاکر بنالیتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ پہلے اسکولوں اور کالجوں کے طالبعلم اسلام آباد آکر مختلف معروف مقامات کا دورہ کرتے تھے مگر گزشتہ ایک ماہ کے دوران یہ تعداد صفر تک پہنچ گئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس اینڈ کلچر آصف شاہ جہاں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں صورتحال بہتر ہوجائے گی” دھرنوں کے باعث ہم نے ایک ماہ تک ٹرین سروس کو معطل رکھا، ہم نے چند روز پہلے اس سروس کو دوبارہ متعارف کرایا ہے اور مجھے توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں صورتحال بہتر ہوجائے گی”۔