لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت انجنئیر خرم دستگیر خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دھرنوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو 800 ارب روپے کا براہ راست نقصان ہو چکا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ سیاسی عدم استحکام پاکستان کا معاشی مستقبل تاریک کر رہا ہے۔
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت گرنے سے پاکستان کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں تقریباً 350 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 450 ارب روپے ڈوب چکے ہیں، سیاسی بے چینی کی وجہ سے چین اور سری لنکا کے صدور نے اپنے انتہائی اہم دورے منسوخ کردیے ہیں جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کے متعدد منصوبے تاخیر کا شکارہو سکتے ہیں جبکہ اس منفی سیاست کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو بلاواسطہ نقصانات سیکٹروں ارب کے ہیں جن سے عام آدمی کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دھرنا دینے والے ہوس اقتدار میں پاکستان کی آنے والی نسلوں کے معاشی مسقبل کے ساتھ گھنائونا کھیل کھیل رہے ہیں، یہ موجودہ حکومت کی بڑی کامیابی ہے کہ ملک کے بڑے کاروباری مراکز میں حالات پر امن ہیں اور انشااللہ یہ امن قائم رکھا جائے گا، وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق حکومت کی ترجیحات آج بھی توانائی کے بحران سے نمٹنا، انتہا پسندی سے لڑنا اور معیشت کی فی الفور بحالی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پر عزم ہے کہ ان مقاصد کے حصول میں آنے والی رکاوٹوں کو جلد دور کر دیا جائیگا اور روشن پاکستان کے خواب کو حقیقت بنا کر پاکستان کے عوام کے سامنے پیش کریں گے۔