میکسیکو (جیوڈیسک) امریکا کے ٹرائے بریڈلی اور روس سے تعلق رکھنے والے لیوند توختائیو نے ٹو ایگلز نامی غبارے میں اپنے سفر کا آغاز اتوار کو جاپان سے کیا تھا اور ان کا عزم کینیڈا یا امریکہ میں کہیں زمین پر اترنا تھا تاہم موسم کی خرابی کی وجہ سے انھیں اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑا اور اب وہ ہفتے کو کسی وقت میکسیکو میں اتریں گے۔ ان کے جدید ترین غبارے میں ایسے آلات نصب ہیں جو ان کے سفر کے اعدادوشمار ریکارڈ رکھنے والوں کو فراہم کر رہے ہیں۔
یہ غبارہ دس دن تک ہوا میں رہنے کے خیال کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ غبارے میں طویل ترین سفر کا ریکارڈ قائم کرنے کے لیے انھیں 1981ء میں قائم کئے گئے 5208 میل سفر کے ریکارڈ کو کم از کم ایک فیصد کے فرق سے توڑنا ضروری تھا۔ جمعرات کو ’ٹو ایگلز‘ ٹیم نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ پائلٹوں نے نیا ریکارڈ قائم کرنے کے لیے مقرر کردہ 5261 میل یا 8467 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر لیا ہے۔ مشن کنٹرول کے سربراہ سٹیو شوپ کا کہنا ہے کہ ہم ابھی جشن نہیں منا رہے۔
ہمیں ابھی بہت سا کام کرنا ہے۔ ٹیم نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ سرکاری طور پر ان کا یہ ریکارڈ اسی وقت تسلیم کیا جائے گا جب امریکہ کی قومی ایروناٹیکل ایسوسی ایشن اور عالمی ایروناٹیکل فیڈریشن ریکارڈ کے جائزے کے بعد اس کی تصدیق کر دیں گی۔ اب یہ ٹیم غبارے میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کا عالمی ریکارڈ بھی توڑنا چاہتی ہے جسے 1978ء میں تین پائلٹوں نے بحرِ اوقیانوس کے آر پار غبارے کی مدد سے پہلے سفر کے دوران 137 گھنٹے پانچ منٹ اور 50 سیکنڈ گیس بھرے غبارے میں گزار کر قائم کیا تھا۔ نیا ریکارڈ قائم کرنے کے لئے ٹو ایگلز ٹیم کو 138 گھنٹے اور 45 منٹ غبارے پر گزارنا ہوں گے۔