اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز اسپتال) میں ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف احتجاج 17 روز سے جاری ہے جس میں پمز ملازمین کی بڑی تعداد شریک ہے۔
پمز کو میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) آرڈیننس کے ذریعے بورڈ آف گورنرز کے ماتحت کرنے کیخلاف پمز اسپتال کے ڈاکٹرز اور ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے سے خطاب میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت پمز کی نجکاری کی شدید مخالفت کرتی ہے ، ملاز مین کے احتجاج اور مطالبات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، پمز اسپتال کی نجکاری سے غریب عوام کے لیے سستے علاج کے دروازے بند ہو جا ئیں گے، حکومت پمز کی نجکاری کا فیصلہ فوری طور پر واپس لے۔ حال ہی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے ایم ٹی آئی آرڈیننس جاری کیا گیا جس کے تحت پمز کو میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے خلاف اسپتال ملازمین احتجاج کررہے ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ پمز کو ایم ٹی آئی میں تبدیل کرنے سے ان کے حقوق اور مراعات ختم ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: طبی اصلاحات کا مقصد نجکاری نہیں بلکہ غریبوں کو سہولیات دینا ہے، وزیراعظم
دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ ایم ٹی آئی سزا و جزا کا نظام ہے جس کے تحت جو ملازم اچھا کام کرے گا اس کی ترقی ہوگی اور جس کی کارکردگی خراب ہوگی اسے سزا ملے گی، جیسا کہ نجی اسپتالوں میں ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں سرکاری اسپتال سے کام چوری کا خاتمہ ہوگا۔ ایم ٹی آئی قرار دیے جانے سے اسپتال کو خودمختاری بھی مل جائے گی۔
ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیموں ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان اور گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) نے ایم ٹی آئی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین اپنے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے اعتراض کیا کہ آرڈیننس کے تحت پمز کو بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چلایا جائے گا جس میں ہوسکتا ہے کہ کاروباری حضرات کو تعینات کیا جائے۔