پمز اسپتال کے باہر فائرنگ، ڈاکٹر شاہد نواز شدید زخمی

PIMS Hospital

PIMS Hospital

اسلام آباد (جیوڈیسک) پمز اسپتال اسلام آباد میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ڈاکٹر شاہد نواز ملک کی حالت تاحال تشویش ناک ہے۔ وائس چانسلر پمز ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ دہشت گرد ڈاکٹروں کو کام سے نہیں روک سکتے، پمز اسپتال اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ڈاکٹر شاہد کی حالت نازک ہے اور انہیں مصنوعی طریقے سے سانس دی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرشاہد پر حملے میں دھمکی، دشمنی اور فرقہ واریت کا کوئی پہلو نہیں ملا ہے۔

حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سیکورٹی اداروں کے حوالے کردی۔ اسپتالوں کی سیکیورٹی سےمتعلق وزارت داخلہ اورمتعلقہ حکام سے بات ہوئی ہے۔ گذشتہ روز پمز اسلام آباد میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر شاہد نواز ملک پرائیویٹ وارڈ سے کار پارکنگ کی جانب جار ہے تھے کہ اچانک دو حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی تھی۔ ترجمان پمز کے مطابق گولی ڈاکٹر شاہد کے دماغ کے پچھلے حصے میں لگی ہے ،2 گھنٹے کے آپریشن کے بعد انہیں سرجیکل آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا تھاتاہم ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

ڈاکٹر شاہد نواز پر حملے کے خلاف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پیر کے روز سے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر اسفند یارنے کہا کہ پمز اسپتال کے ڈاکٹر شاہد نواز پر حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور ڈاکٹروں کی سیکورٹی کو فول پروف بنایا جائے۔