اسلام آباد (جیوڈیسک) پمز اسلام آباد سے جمعے کی رات کو اغوا کیا جانے والا نومولود ابھی تک بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ مبینہ اغوا کار کا خاکہ تیار کر لیا گیا ہے۔ غم سے نڈھال والدین کو انجانےخدشے ایک لمحہ بھی چین سے بیٹھنے نہیں دیتے۔ کہتے ہیں کہ سارے لوگ اسپتال سے بچے لے کر جاتے ہیں، ہم خالی ہاتھ جائیں گے، ہمارا بچہ کہاں ہو گا ؟ماں کی گود بھرتے ہی اجڑ گئی۔ ضیاء اللہ کے خاندان پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ وقت کاٹے نہیں کٹ رہا۔ن
جانے ننھا فرشتہ کہاں؟ کس حال میں ہے؟ کیا پتہ وہ اس کی پرورش کیسے کریں گے؟کہیں اس کو دہشت گردی میں نہ استعمال کر لیں ۔پمز کے زچہ بچہ مرکز میں نومولود بچے کے ورثاء کا احتجاج جاری ہے۔ بڑھاپے میں پوتے اور نواسے کی شرارتیں دیکھنے کی تمنا دل میں ہی رہی۔ کاش ایسا ہو کہ اچانک کوئی گم شدہ بچہ ملنے کی نویدسنا دے۔
میں ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں وزیراعظم سے، وزیراعلیٰ سے چیف جسٹس صاحب کسی طرح میرا بچہ واپس دلا دیں میں معاف کر دوں گا۔ پمز انتظامیہ نے سیکورٹی اداروں کی مدد سے مبینہ اغوا کار خاتون کا خاکہ تیار کر لیا ہے۔ نشاندہی کرنے والے کیلئے دو لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اسپتال کا کوئی عملہ اس میں ملوث ہوا تو اسے ہم نہیں چھوڑیں گے۔
بچے کے چوری کے واقعہ کے بعد اسپتال انتظامیہ نے زچہ وبچہ مرکز میں 6 سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کردیے ہیں، آنے جانے والوں پر سختی بھی کی جارہی ہے۔ نومولود کب بازیاب کرایا جاسکے گا ؟ غم سے نڈھال خاندان کا انتظار جاری ہے۔