پیرمحل (نامہ نگار) ایس ایچ او تھانہ پیرمحل کا چھاپہ مشہور زمانہ منشیات فروش گرفتار ایک کلو سے زائد چرس برآمد مقدمہ درج تفصیل کے مطابق چوہدری منیر احمد ایس ایچ اوتھانہ پیرمحل نے لاری اڈاپیرمحل میں چھاپہ مارکر محمد سجاد ولد فرزند علی قوم رحمانی سکنہ سی پلاٹ پیرمحل کو گرفتار کرکے اس کے قبضہ سے 1050 گرام چرس برآمد کر کے زیر دفعہ 9-C/CNSA کے تحت مقدمہ درج کرلیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل (نامہ نگار) دوجواں سال دوشیزائیں حرام کاری کی نیت سے اغوا مقدمات درج تفصیل کے مطابق 692/34گ ب کے رہائشی محمد نصرت علی ولد پہلوان قوم نوناری کے گھر میں ملزمان کاشف ولد محمد رفیق 2۔محمد رفیق ولد لال اقوام برال ساکنان چک 692/34گ ب 3کس نامعلوم گھر میں زبردستی داخل ہو کر شبانہ بی بی بعمر 13/14سال کو زناء حرام کاری کی نیت سے اغوا کرکے لے گئے جاتے ہوئے طلائی زیورات بھی لے گئے تھانہ پیرمحل پر زیر دفعہ 365Bت پ مقدمہ درج کرلیا دوسرے واقعہ میںچارکس افراد جن میں حسنین ولد بشیر احمد2۔نذیر احمد ولد احمد نواز3۔ حلیمہ بی بی زوجہ احمد نواز4۔کبریٰ بی بی زوجہ بشیر احمد اقوام جٹ چدھڑ ساکنان چک 724گ ب نے چک 660/1گ ب کی رہائشی فرحت بی بی دختر غلام عباس مرحوم کو اس کے گھر سے حرام کاری کی نیت سے اغواکرکے لے گئے تھانہ پیرمحل پولیس نے زیر دفعہ جرم 365-Bت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل (نامہ نگار) محکمہ ہیلتھ کی عدم توجہی ،،ضلع ٹو بہ ٹیک سنگھ میں ہیپاٹائٹس سی اور بی کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سینکڑ و ں لو گ مو ت کی کشمکش میں مبتلا کئی مو ت کی وادی میں چلے گئے ڈسٹر کٹ ہسپتا ل سمیت ضلع بھر سرکاری طورپر علاج معالجہ کی سہولت نہ ہونے کے باعث عوام پرائیویٹ طورپر علاج معالجہ کروانے پرمجبور ہسپتال کا عملہ ٹیسٹوں کی آڑ میں لاکھو ں ر و پے کما ر ہا ہے ۔ غیر تربیت یافتہ اور ناتجربہ کار پرائیویٹ دائی،پریکٹیشنرز ،ڈینٹیسٹ اور حجام چندپیسوں کے لالچ میںانسانی زند گیوں سے کھیل کر لوگوں کی تباہی کے سبب بن رہے ہیں ۔ مریضوں میں بیشتر تعداد ضلع کے دوردارز اور غریب علاقوں کی خواتین اور مردوں کی ہے تفصیل کے مطا بق پیرمحل سمیت ضلع ٹو بہ ٹیک سنگھ بھر میں ہیپاٹائٹس Heptitis))سی اور بی کے مریضوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ زیادہ تر تعدادٹو بہ ٹیک سنگھ ر جا نہ کما لیہ پیر محل کے مضافاتی علاقوں کے لوگوں کی ہے جس میں اکثریت ایچ سی وائرس کے مریضوں کی ہے جبکہ 35 کے قریب مریضوں میں ایچ بی وائر س پایا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں خاص کر دوردارزعلاقوں کے لوگ مستند ڈاکٹروں کی بجائے دیہات اور گائوں میںغیر تربیت یافتہ دائیوں،میڈیکل پریکٹیشنز اور ڈینٹیسٹ کے پاس علاج کیلئے جاتے ہیںجو چند پیسوں کی خاطر عوام کی جانوں سے کھیلے ہیںکیونکہ ایک تو وہ نان کوالیفائیڈ نہیںہوتے ہیں اسے مرض کی تشخیص کا علم نہیں ہوتا لالچ کی خاطر جو جی چاہا مریض کو دیاجاتا ہے لیکن اہم اسباب میں خواتین کے ڈلیوری کے دوران بے احتیاطی اور روایتی طور طریقے کا استعمال اور صفائی کا خاص خیال نہ رکھنا شامل ہوتا ہے جبکہ نیم حکیم خطرہ جان والے افراد نے جگہ جگہ میڈیکل کی دکانیں اور کلینکس کھول رکھے ہوئے ہیں جو ایک ہی سرینج سے کئی مریضوں کے علاج کیلئے انجکشن لگاتے ہیں اسکے علاوہ حجام کی دکانوں میں شیو اور بال کاٹتے وقت ایک ایک بلیڈ سے کئی کئی لوگوں کے شیو کرانے سے ہوجاتی ہے جو براہ راست اس جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔ سرکاری طور پر وزیر اعظم کے پروگرام National programme for prevention and Control of Heptitisکے تحت ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو انجکشن،کیپسول اور سرینج فراہم کئے جاتے تھے اور ایک مریض کا چھ ماہ تک سرکاری طور پر علاج کرایا جاتا تھا جس پر ایک اندازے کے مطابق اٹھارہ ہزار سے پچیس ہزار تک اخراجات آتے ہیںتا ہم سرکاری طورپر فنڈ نہ ہو نے کہ و جہ سے لو گو ں کو شد ید د شوار ی کا سا منا کر نا پڑ ر ہا ہے ۔ اس مرض کا علاج طویل اور مہنگا جبکہ اکثر لوگ خوف اور ٹیسٹ کے اخراجات برداشت نہ کر نے کی وجہ اس مرض سے لا علم رہتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس کا ملک بھر میں اوسط پانچ سے سات فیصد تک ہے اور ضلع بھر میں تقریباً پندرہ فیصد کے قریب پہنچ گیا ہے۔ علاج مکمل ہونے کے بعد اسکا ایک ٹیسٹ Polemylase change reaction(PCR)فائنل رزلٹ معلوم کرنے کیلئے کروایا جاتا ہے اور اکثر لوگ غربت کی وجہ سے مذکورہ ٹیسٹ کرانے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں ۔ ضلع ٹو بہ ٹیک سنگھ میں PCRٹیسٹ کا سہولت موجود نہیں ہے۔جس کی و جہ سے یہ ٹیسٹ مخصو ص لیبا رٹر ی پر کر و انے کا مشورہ د یاجا تا ہے جس سے مریض موت کے منہ میں جارہے ہیں سماجی حلقوںنے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ،صوبائی وزیر صحت سمیت مجاز اتھارٹی سے ضلع بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس سی اور بی کی سہولیات فراہم کرنے کامطالبہ کیا ہے۔