پیرمحل کی خبریں 25/2/2016

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے) تحصیل پیرمحل کی سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ایک سال گزرنے کے باوجود منعقد نہ ہو سکا تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب نے تحصیل کی سطح پر سیکورٹی کے انتظامات کا
جائزہ لینے کے لئے سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل دے دی تھی جس کے سربراہ ڈی ایس پی کمالیہ کو نامزد کیاگیا تھااور دیگر ممبران میںتحصیلدار چوہدری منظرحفیظ، انسپکٹر سپیشل برانچ گل نواز مہوٹہ محمد رمضان انسپکٹرسی آئی ڈی ،حکیم رفیق ارشد، چوہدری سلطان احمد ، میاں اسدحفیظ شامل تھے سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی سہ ماہی بنیادوں پر حساس تنصیبات کا معائنہ کرنے کے بعد سفارشات کی روشنی میں سیکورٹی کے انتظامات کرنے تھے لیکن تحصیل پیرمحل کی سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ایک سال گزرنے کے باوجود منعقد نہ ہو سکا شہریوں نے ڈی پی اوٹوبہ ٹیک سنگھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی کااجلاس نہ بلانے پر ذمہ داران کے خلاف ایکشن لے کر کاروائی کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے) تحصیل پریس کلب پیرمحل کے تمام صحافی مثبت صحافت کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں اور تعلیم اور کیمروں کے ذریعے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی خدمت کا مشن بھی سر انجام دے رہے ہیں ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ(ن) کے نامزد چیئرمین میونسپل کمیٹی پیرمحل چوہدری خالدسردار نے پریس کلب پیرمحل کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ معاشرے کے سدھار کے لیے میڈیا کا کردار مثال ہے پریس کلب پیرمحل کے تمام صحافی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے او ر اجتماعی عوامی مسائل کو اجاگر کر رہے ہیں اگر سب مل کر کام کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں ،میںوعدہ کرتاہوں کہ خلق خدا کی خدمت مزید بہترین انداز میں کروں گا اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رکھوں گا ۔اس موقع پر محبوب اخترخان ، میاں اسد حفیظ، اظہار الحق، امجدعلی، عمران چیمہ،بلال انجم ، سعدالدین بھی موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے) ٹرانسپورٹ عملہ کے مسافروں کی جیبوں پر ڈاکے اور دوران سفر ان سے جانوروں جیسا سلوک روا رکھنے پر عوامی حلقوں کی جانب سے اصلاح احوال کا مطالبہ۔تفصیل کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی مبینہ غفلت کی وجہ سے پیرمحل سے دیگر شہروں کو جانے والے مسافر بسوں و ویگنوں کا عملہ عوام سے من پسند کرایہ جات وصول کر کے ان کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہا ہے اور ٹرانسپورٹرز زیادہ کمائی کے لالچ میں گاڑیوں میں غیر قانونی پھٹہ جات لگا کر مسافروں سے جانوروں جیسا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں اور پولیس ناکوں سے بچنے کیلئے خفیہ رستے اختیار کرتے ہیں جبکہ گاڑیوں میں خواتین کیلئے نشستیں بھی مخصوص نہیں کی گئیں ۔دوران سفر خواتین سے چھیڑ خانی کے واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں ۔اوور لوڈنگ ہونے کی وجہ سے چند کلو میٹر کا سفر بھی عذاب نظر آتا ہے ۔ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑیوں سے اوور لوڈنگ کے خاتمہ کے بلند و باگ دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر ٹرانسپورٹ عملہ کی جانب سے مسافروںسے جانوروں سے بد تر سلوک اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹریفک پولیس کی کارکردگی سفر لفظی کہانیوں تک ہی محدود ہے ۔زائد کرایہ جات کی وصولی پر اگر کوئی مسافر ٹرانسپورٹ عملہ سے بحث کرتا ہے تو اسے بے عزت کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا بلکہ منزل سے پہلے ہی اسے گریبان سے پکڑ کر گاڑی سے اتار دیا جاتا ہے جس سے اس کی عزت نفس تومجروح ہوتی ہے عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گاڑیوں سے اوور لوڈنگ اور غیر قانونی پھٹہ جات کے خاتمہ کے علاوہ سرکاری کرایہ جات کے حساب سے کرایہ کی وصولی یقینی بنائی جائے اور خواتین کیلئے مسافر گاڑیوں میں الگ نشستیں مخصوص کی جائیں۔