پیرمحل (نامہ نگار) پولیس اور پریس کا چولی دامن کا ساتھ ہے پریس معاشرہ میں پائی جانے والی ہر قسم کی معاشی معاشرتی سرگرمیوں کو نمایاں کرتی ہے جبکہ پولیس اس سرگرمیو ں کے مخالف تخریبی عوامل کی بیخ کنی کرتی ہے اس طرح دونوں مل کر معاشرہ میں اصلاحی عمل پروان چڑھاتے ہیں ان خیالات کا اظہار چوہدری محمد منیرایس ایچ اوتھانہ پیرمحل نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کیا انہوںنے کہاکہ عوام اور پریس کے تعاون کے بغیر جرائم پر قابو پانا ناممکن ہے کیونکہ اکیلی پولیس ہی جرائم کنٹر ول نہیں کرسکتی بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے شہری اورپریس ملکران جرائم پیشہ افرادکا خاتمہ کرسکتے ہیںانہوںنے کہا کہ عوامی شکایا ت کا جائز ہ لینے اور ان کو حل کرنے کے پیش نظر ہروقت کوشاں ہے تاکہ علاقہ کے مسائل ان کی دہلیز پر فوری حل ہوسکیں انہوںنے کہا کہ جرائم کی روک تھام پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے، تاہم مذکورہ ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کے سلسلہ میں صحافیوں کا پولیس کے ساتھ تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے پولیس عوام کے جان ومال کی محافظ ہے جہاں پولیس جاگتی ہے جرائم پیشہ لوگ سوتے ہیں جہاں پولیس اپنے فرائض سے پہلوتہی کرتی ہے وہاں شہریوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ جاتی ہے تھانہ پیرمحل میں ٹائوٹ ازم سفارش کلچر ، کا خاتمہ کرکے عوام کے لیے دروازے دن رات کھلے رکھے ہیں اگر کسی کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ درپیش ہوتی ہے انصاف کی فراہمی کے لیے خود سائل کی دہلیز پر اپنا فرض سمجھ کر پہنچ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چند دنوں کے اندربہتر پلاننگ اور ڈی پی اوٹوبہ ٹیک سنگھ کی رہنمائی سے مثبت نتائج برآمد ہونے کے ساتھ ساتھ جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے انشاء اللہ عوامی تعاون سے جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کے لیے محدود وسائل کے باوجودموثر گشت اور ٹیم ورک کے تحت اپنا مشن جاری رکھتے ہوئے عوام کے مال جان کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل (نامہ نگار) تیز رفتار ٹریکٹر ٹرالی کی سائیکل سوار کو ٹکر سائیکل سوار موقع پر جاں بحق تفصیل کے مطابق موضع اروتی کا رہائشی محمد حسین عرف جانی شاہ ولد احسن شاہ گورنمنٹ ہائی سکول نواب بھوتی کے قریب سائیکل پر سوار جارہاتھاکہ تیز رفتار ٹریکٹر ٹرالی نے ٹکر ماردی جس کے نتیجہ میں سائیکل سوار موقع پر جاں بحق ہوگیا تھانہ اروتی پولیس نے ٹریکٹر ٹرالی اور نعش قبضہ میں لے کرقانونی کاروائی شروع کردی جبکہ ٹریکٹر ٹرالی ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) 23واںعرس حضرت خواجہ محمد معصوم 7نومبر بروز پیر بعد نمازعشاء بمقام المعصوم ہسپتال پیرمحل ہورہاہے جس میں تلاوت قاری نوراحمد چشتی ،نعت محمدیوسف میمن ، صاحبزادہ محمد عثمان جبکہ خصوصی خطاب الحاج خواجہ سید احمد ثقلین حیدر ، حضرت علامہ مولانا تصدق حسین گل ،خصوصی آمد صوفی محمد اصغر اسلمی ہوگی دعوت عام ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Pir Mahal
پیرمحل ( نامہ نگار )پاکستان کونسلیٹ فرینکفرٹ.کے سامنے پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین چوہدری شفیق صاحب پر حملہ کر نے پر پاکستانی کمیونٹی کا اظہار مذمت پاکستان کونسلیٹ فی الفور تحفظ فراہم کرے عدنان بابر حسین دیگر پاکستان کمیونٹی تفصیل کے مطابق پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین چوہدری شفیق پر نامعلوم افراد نے حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا تھا جس پر پاکستان کونسلیٹ نے کوئی کاروائی نہ کروائی جس پر جرمنی میں مقیم پاکستانی کمیونٹی جن میں عدنان بابر حسین ،سجاد نقوی ،سلیم پرویز بٹ وجیہہ الحسن جعفری خرم سید.چوہدری رفیق.شیخ منیر احمد.طفیل بٹ.مرزا راست نسیم.راجہ امجد نواز.راجہ انجم چوہان.شوکت پراچہ، سمیت کثیر تعداد میں پاکستانی کمیونٹی نے شرکت کر کے واقعہ کی مذمت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) روزنامہ سماء کے ایڈیٹر عاطف سعید کی والدہ کی صحت یابی کے لیے دعا تفصیل کے مطابق محمد سلیم گل سینئر صحافی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں صحافیوں رانا محمد اشرف ، محمد اقبال بل ، رانا مدثر ، عبداللہ اقبال رانا غلام سرور بابر ، عمران سدھو ،رانا شاہد الرحمن نے شرکت کی اجلاس میں عاطف سعیدروزنامہ سماء کے ایڈیٹر کی والدہ کی صحت یابی کے لیے دعا کی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Sho Pirmahal
پیرمحل( نامہ نگار )پولیس اور پریس کا چولی دامن کا ساتھ ہے پریس معاشرہ میں پائی جانے والی ہر قسم کی معاشی معاشرتی سرگرمیوں کو نمایاں کرتی ہے جبکہ پولیس اس سرگرمیو ں کے مخالف تخریبی عوامل کی بیخ کنی کرتی ہے اس طرح دونوں مل کر معاشرہ میں اصلاحی عمل پروان چڑھاتے ہیں ان خیالات کا اظہار چوہدری محمد منیرایس ایچ اوتھانہ پیرمحل نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کیا انہوںنے کہاکہ عوام اور پریس کے تعاون کے بغیر جرائم پر قابو پانا ناممکن ہے کیونکہ اکیلی پولیس ہی جرائم کنٹر ول نہیں کرسکتی بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے شہری اورپریس ملکران جرائم پیشہ افرادکا خاتمہ کرسکتے ہیںانہوںنے کہا کہ عوامی شکایا ت کا جائز ہ لینے اور ان کو حل کرنے کے پیش نظر ہروقت کوشاں ہے تاکہ علاقہ کے مسائل ان کی دہلیز پر فوری حل ہوسکیں انہوںنے کہا کہ جرائم کی روک تھام پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے، تاہم مذکورہ ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کے سلسلہ میں صحافیوں کا پولیس کے ساتھ تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے پولیس عوام کے جان ومال کی محافظ ہے جہاں پولیس جاگتی ہے جرائم پیشہ لوگ سوتے ہیں جہاں پولیس اپنے فرائض سے پہلوتہی کرتی ہے وہاں شہریوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ جاتی ہے تھانہ پیرمحل میں ٹائوٹ ازم سفارش کلچر ، کا خاتمہ کرکے عوام کے لیے دروازے دن رات کھلے رکھے ہیں اگر کسی کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ درپیش ہوتی ہے انصاف کی فراہمی کے لیے خود سائل کی دہلیز پر اپنا فرض سمجھ کر پہنچ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چند دنوں کے اندربہتر پلاننگ اور ڈی پی اوٹوبہ ٹیک سنگھ کی رہنمائی سے مثبت نتائج برآمد ہونے کے ساتھ ساتھ جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے انشاء اللہ عوامی تعاون سے جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کے لیے محدود وسائل کے باوجودموثر گشت اور ٹیم ورک کے تحت اپنا مشن جاری رکھتے ہوئے عوام کے مال جان کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل (نامہ نگار)وزیراعلیٰ پنجاب کا مہنگائی کے پیش نظر قیمتوں پرکنٹرول رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کوحکم،،سرکاری افسران نے وسیع تر اختیارات ہونے کے باوجود بڑے ذخیرہ اندوز اور گراں فروشی کرنے والے مافیا پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے غریب دکانداروں،ریڑھی بانوںاور ٹھیلے بانوں کی زندگی اجیرن کردی مقدمات کے اندراج اور جرمانوںسے غریب ٹھیلہ بان خودکشیوں پر مجبور ،، ضلعی افسران مہم کا رخ بڑے ذخیرہ اندوزوں کی طرف موڑیں نعیم اخترجانباز صد رپاکستان لیبر اتحادیونین تفصیل کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے مہنگائی کے پیش نظر قیمتوں پرکنٹرول رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کوحکم دے رکھا ہے جس کے اختیارات پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کودیے گئے جنہوںنے گراں فروشی کرنے والے اصلی اور طاقتور گراں فروش ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے مہم کا تما م تر رخ غریب دکانداروں،ریڑھی بانوںاور ٹھیلے بانوں پر ڈال دیا گیاجس سے حکومت پنجاب کی اس مہم کے حقیقی ثمرات سے عوام استفادہ نہیں کر پا رہے ہیں بلکہ معمولی اور چھوٹے دکانداروں اور ریڑھی یا ٹھیلوں پر اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف مقدمات کااندراج اورجرمانے کر کے کاغذی کاروائی کر کے حکومت کے خلاف عوامی ردعمل کی فضا پیداکی جا رہی ہے اس عمل سے دوہرا نقصان ہو رہا ہے اصلی گراں فروش مافیا بے لگام چھوڑ دینے کی وجہ سے گراں فروشی جاری ہے جبکہ ٹھیلے بانوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے کی وجہ سے غریبوں کی دن بھر کی مزدوری جرمانے کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے اور وہ بے چارے اپنے گھر کی دال روٹی چلانے سے بھی محروم ہو جاتے ہیں جس سے پنجاب حکومت کے خلاف عوامی ردعمل پیدا ہورہا ہے غریبوںکے گھروں میں فاقوں کی نوبت وہ حکومت اور اس ظالمانہ عمل کرنے والوں کو جھولیاں اٹھا کر بد دعائیں دیتے ہیں نعیم اخترجانباز صد رپاکستان لیبر اتحادیونین نے غریب دکانداروں،ریڑھی بانوںاور ٹھیلے بانوں کی بجائے طاقتور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل (نامہ نگار )سول ہسپتال پیرمحل میں آپریشن تھیٹرکو بحال کیا جائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق پیرمحل سول ہسپتال جس میں وسیع تر سٹاف کے ساتھ ایم ایم بی ایس کوالیفائیڈ ڈاکٹرکے ساتھ دو ایل ایچ وی موجودہے مگر کسی قسم کے آپریشن کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف اورسیکرٹری ہیلتھ کے حکم کے باوجود شہریوں کو آپریشن کی سہولت میسر نہیں سابقہ ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ کی کوششوں سے ضلع بھر کے تمام رورل ہیلتھ سنٹرز میں آپریشن شروع کیے گئے تھے ان کے تبادلہ کے ساتھ ہی تمام ہسپتالوں میں آپریشن بند کردیے گئے جس وجہ سے غریب اور سفید پوش طبقہ پرائیویٹ کلینکوں پر آپریشن کروانے پر مجبورہے جبکہ سول ہسپتال پیرمحل میں تمام ترسٹاف ہونے کے باوجود آپریشن نہ کرکے عوامی سہولت سے محروم کیا جارہا ہے سماجی تنظیموںنے ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ ، ای ڈی او ہیلتھ وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف سے اپیل کی کہ فی الفور پیرمحل سول ہسپتال میں آپریشن کی سہولت مہیا کی جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار)گوالوں نے دودھ میں پانی ملانے کی بجائے پانی میں دود ملاناشروع کر دیا ہے پیرمحل اور گردو نواح میں خالص دودھ کا حصول عوام کیلئے خواب بن کر راہ گیا ہے ، ا ن گوالوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں من مانے ریٹ وصول کر کے عوام کو دودھ کی بجائے کچی لسی دے رہے ہیں مجبور عوام بے بس ہو کر پانی وصول کر کے دودھ کی قیمت ادا کر رہے ہیں ، یہی حالات ہوٹلوںپر بھی ہیں ، ہوٹل مالکان کے مطابق دودھ میں اتنا زیادہ پانی ملایا جتا ہے کہ دہی بھی نہیں بنتا جو کہ دود میں پانی کی ملاوٹ کا منہ بولتا ثبوت اور زندہ ثبوت ہے ، اس کے ساتھ ساتھ چائے بھی صحیح نہیں بنتی جس سے ہمارے گاہک کم ہو رہے ہیں ، مگر خالص دودھ ہمیں نہیں مل رہا جس گوالے سے شکایت کریں وہ دوسرے روز ہمیں دودھ نہیں دیتا جس سے ہمیں بہت بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے ، عوامی حلقوں اور ہوٹل مالکان ذمہ دار افسران سے بھرپور اپیل کرتے ہیں کہ دودھ کی کوالٹی چیک کی جائے اور عوام کو خالص دودھ فراہم کرنے کا بندوبست کیا جائے کیونکہ دودھ میں زیادہ پانی ملانے سے بیماریاں جنم لے رہی ہیں عوام کو ان موذی امراض سے بھی بچایا جائے ، گوالوں کی رائے کے مطابق ہم جہاں سے دودھ خریدتے وہاں سے ہی پانی کی ملاوٹ ہوتی ہے ، ہم خود زیادہ پانی نہیں ملاتے ۔