پیرمحل کی خبریں 4/9/2014

Pir Mahal News Picture

Pir Mahal News Picture

پیرمحل (نامہ نگار) گیس میٹر میں بجلی کا کرنٹ آجانے سے ایف اے کا طالب علم ہلاک تفصیل کے مطابق چک نمبر 319 گ ب کا رہائشی طالب علم عدیل ولد اکبر علی جوکہ سوئی گیس میٹر میں بجلی کے کرنٹ کے باعث چھونے سے موقع پر جاں بحق ہوگیا متوفی ایف اے کا طالب علم تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل (نامہ نگار) دس کروڑ روپے سالانہ آمدنی دینے والا لاری اڈا پیرمحل نکاسی آب نہ ہونے کے باعث نہر کامنظر پیش کرنے لگا دکانداروں کے کاروبار تباہ بدبواور تعفن سے موذی امراض کے جنم لینے کے خطرات ٹرانسپورٹر ز نے گاڑیاںلاری اڈا سے نکال کر لاری اڈاگیٹ اور ملتان فیصل آباد روڈ پر کھڑ ی کرلی تفصیل کے مطابق پیرمحل جنرل بس اسٹینڈ جو ضلع بھر میں اپنی وسعت کے لحاظ سے پہلے نمبرپر تھا جس کی سالانہ آمدنی دس کروڑ روپے سے زائد ہے اتنی خطیر آمدنی کے باوجود لاری اڈا کے اندر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں مسافرخانوں کی حالت خستہ اور بارش کے پانی کے نکاس کے لیے کسی بھی قسم کا انتظام نہ ہونے کے باعث معمولی سی بارش ہونے کے باعث لاری اڈانہر کا منظر پیش کرنے لگتا ہے جس سے لاری اڈاکی تمام ٹریفک سڑک کنارے مین روڈ فیصل آباد ملتان روڈ لاری اڈاکے گیٹ پر آجانے سے جہاں پر ٹریفک میں رکاوٹ ہوتی ہے حادثات معمول بن چکے ہیں لاری اڈا کے اندر گندے پانی کے باعث موذی امراض جنم لے رہے ہیںلاری اڈا کے اندر بھاری کرایہ اداکرنے والے دکاندار وں اور ٹرانسپورٹرز تعفن بدبو کے باعث سخت مشکلات میں مبتلا ہے متاثرین نے ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ اے سی پیرمحل سے مطالبہ کیا کہ فی الفور پیرمحل لاری اڈاکے اندر نکاسی آب کا نظام درست کرتے ہوئے مسافرخانوں اور سڑکوں کو تعمیر کیاجائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل(نامہ نگار) وسائل کی کمی کے باوجود نان تحصیل ہیڈکوآرٹر پیرمحل کا عملہ سڑکوں او رنشیبی علاقوں سے بارش کا پانی نکالتا رہا گندے پانی کے نکاس کے لیے فی الفور چھوٹے پمپ دیے جائیں سماجی حلقے تفصیل کے مطابق زیر زمین ساڑھے 32کروڑ روپے سے صاف پانی کے پائپ لان کی بچھائی کے لیے شہر بھرمیں سڑکیں گلیاں کھودکر پائپ بچھائے گئے جس پر کے گڑھوں کو پر کرنے کی بجائے کھلا چھوڑدیاگیا جس سے شہر بھر میں گلیوں بازاروں اور نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی کھڑا ہوگیا نان تحصیل ہیڈکوآرٹر پیرمحل انتظامیہ نے چیف آفیسر طارق محمود کمبوہ اور محمد ارشد داروغہ ، کی زیر نگرانی شہر میں نشیبی علاقوں میں وسائل کی کمی کے باوجود بالٹیوں اور ہتھ گاڑیوں کے ذریعے پانی نکالتے رہے اس کے باوجود 32کروڑ روپے سے جگہ جگہ کھدائی کے لیے کھودے گئے گڑھے شہریوں کے حادثات کا باعث بنتے رہے ۔