پیرمحل (نامہ نگار) اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل کا پیک کے زیر اہتمام امتحانی مراکز کا دورہ سیکورٹی کے فول پروف انتظامات سمیت امتحانی عملہ کو چیک کرکے مزید انتظامات کی ہدایت تفصیل کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل حافظ محمد نجیب نے پیک کے زیراہتمام تحصیل بھر میں جماعت پنجم تاہشتم کے امتحانی مراکز کا دورہ کرکے نگران عملہ کی کارکردگی سمیت سیکورٹی کے انتظامات کو چیک کیا گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1پیرمحل میں ڈپٹی ہیڈماسٹر عبدالرزا ق کے ساتھ سنٹر نمبر216اور سنٹر نمبر262کو چیک کرتے ہوئے اساتذہ کو امتحان میں شریک طلبہ وطالبات کو ہرممکن تحفظ فراہم کرنے سمیت سکول انتظامیہ کو سیکورٹی کے انتظامات فول پروف بنانے کی ہدایات جاری کی اور غیرمتعلقہ افراد کے امتحانی مراکزاور سکول میں داخل ہونے پر پابندی عائد کرتے ہوئے سکول اوقات میں آنے جانے والے افراد پر کڑی نظر رکھنے کا حکم دیا علاوہ ازیں تحصیل بھر کے سکولوں میں پیک کے زیراہتمام جاری امتحانی سنٹر کا دورہ بھی کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) یورپی یونین کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی خوبصورت ترین جیل قرار دیا گیا ہے خطے میں امن کی راہ کشمیرسے گزر تی ہے ، اس مسئلے کاحل ہوناناگزیرہے ،دنیانے کشمیریوں کوخودارادیت کاحق دلانے کاوعدہ کیاتھا جوآج تک ایفا نہ ہوسکا ، حکومت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر اٹھائے گئے اقدامات تسلی بخش نہیں ، قومی سطح کی کانفرنس بلا کر مشترکہ حکمت عملی مرتب کی جائے ان خیالات کا اظہار راناغلام سرور بابرمرکزی صدر جرنلسٹ ایکشن کونسل نے 5فروری یوم یکجہتی کشمیرکے سلسلہ میں اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سفارتی ، اخلاقی اور سیاسی حمایت کے عزم کی تجدید کا دن ہے مسئلہ کشمیر حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں میں اس مسئلے کو تسلیم کیا گیا ہے عالمی ادارے کے چارٹر میں خود ارادیت کا حق بنیادی اصول کی حیثیت رکھتا ہے جس کا عزم عالمی تصادم حل کرانے کے حوالے سے انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیہ میں بھی کیا گیا انہوں نے کہا کہ تقریباً چھ دہائیاں قبل عالمی برادری نے کشمیر یوںکو اپنے مستقبل کاآزادانہ فیصلہ کرنے کا حق دلانے کاوعدہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے کشمیریوں کا یہ حق تاحال انہیں نہیں ملا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پامالی جاری ہے وہاں فوج کو خصوصی اختیارات(آرمڈ فورسز پاور ایکٹ) کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظ حاصل ہے جبکہ ریاست میں عالمی میڈیا ، این جی اوز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی رسائی کی راہ میں شدید رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیںجوقابل مذمت ہے کشمیر ہماری ترجیح اول ہونی چاہیے سابقہ حکومت کی پالیسیاں ملک و قوم کے مفاد میں نہیں تھیں اور ان پر نظرثانی کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے موجودہ حکومت بھی اسی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت ہم سے مطمئن نہیں ہمیں مسئلہ کشمیر پر یکسوئی پیدا کرنا ہوگی مسئلہ کشمیر پر پاکستانیوں اور کشمیریوں کا موقف ایک ہے اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے حکومت کو پاکستانی عوام اور کشمیریوں کے موقف کے مطابق انہیں بھارتی تسلط سے آزاد ی کے لیے مدد دینی چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) قوم کو احتساب،انتخاب،انقلاب کے ذریعے بحران کے خالقوں کو دریا برد کرنا ہوگا حکمران اپنااقتداربچانے کیلئے اپنے بیرونی آقائوں کے ہاتھوں میں کھیلنا چھوڑدیں اگروہ قومی مفادات کوبلڈوزکرنے سے بازنہ آئے توانہیںعوامی غضب کاسامنا کرناپڑے گاقوم توانائی ،مہنگائی اوربیروزگاری سمیت مختلف قومی بحرانوں سے مستقل نجات اوراپنے بنیادی حقوق کی یقینی حفاظت کیلئے اہل قیادت کا انتخاب کرے جوملک وقوم کی کایاپلٹ دے ان خیالات کا اظہار شوکت علی خاں بلوچ آف ذاکر آباد سابق امیدوار پنجاب اسمبلی نے اپنے بیان میں کیا انہوںنے کہا پاکستان اورپاکستانیوں کو نااہل حکمرانوں کے چنگل سے چھڑانے کاوقت آگیا۔بدعنوان حکمرانوں نے پاکستان کومقروض اوراس کی معیشت کومفلوج کردیاہے۔کرپشن کی نحوست سے قومی ادارے ناکارہ ہوگئے دنیا کاکوئی ملک قرض کے سہارے زیادہ دنوں تک نہیں چل سکتا۔نااہل حکمران بار بار قرض کی وصولی کیلئے آئی ایم ایف سمیت مقتدرقوتوںکے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں پی آئی اے کی نجکاری کی آڑ میں ملازمین کا قتل اور سڑکوں کی تعمیر کی آڑ میں لاکھوں افراد کی دکانیں مسمار کرکے انہیں بے روزگاری کے سمندر میں دھکیلنا ظلم کے مترادف ہے انہوںنے کہا ہر آنے والے حکمران پاکستان کے نام پرقرض لے کراپنے نجی اکائونٹ میں منتقل کردیتے ہیں جبکہ اس کاسودعوام کواپنے خون سے اداکرناپڑتاہے حکمرانوں نے اپنے دونوں ہاتھوں میں کشکول اٹھائے ہوئے ہیں جبکہ گلے میں امریکہ کی غلامی کاطوق پہناہواہے ملک میں بدامنی’ بیروزگاری اورلوڈشیڈنگ سے ملکی معیشت کا پہیہ جام ہوچکا ہے۔ غریب عوام کے لئے دو وقت کی روٹی بھی مشکل بنا دی گئی ہے ملک وقوم کواندھیروں اورانگاروں سے بچانے ، لوڈشیڈنگ، بدامنی، بے روزگاری اورمہنگائی سے نڈھال عوام کے آنسوپوچھنے اور کرپشن کی آگ بجھانے کیلئے میدان میں نکلناہوگاان لیڈروں کو دریافت کرناہوگا جو ملک بچانے کا ادراک رکھتے ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) پیرمحل شہر میں ڈکیتی ،چوری ،راہزنی کی وارداتیں معمول بن گئیں ،، پیرمحل پولیس خاموش تماشائی کا رول ادا کرنے لگی ، ملزم کو مدعی اور مدعی کو ملزم ٹھہرانے لگی ،، مقامی صحافی بھی زد میں آ گیا ،، ڈکیتی کے دوران صحافی سے ہزاروں روپے نقدی ،قیمتی اشیا لے اڑے ،،پولیس نے کئی روز گزرنے کے باوجود مقدمہ درج نہ کیا ،،تفصیل کے مطابق پیرمحل شہر میں عرصہ دراز سے ڈکیتی چوری راہزنی کی وارداتوں نے شہر میں خوف وہراس پھیلا دیا مقامی پولیس چشم پوشی کا رول ادا کرنے کیساتھ ساتھ بے بسی میں مبتلا نظر آ نے لگی پیرمحل کا رہائشی و مقامی صحافی سید نئیر شیرازی چک320 گ ب روڈ پاسکو گودام کے قریب سے گزر کر گھر جا رہا تھا کہ راستے میں موٹرسائیکل پر سوار تین مسلح ڈاکوں نے روک کر نقدی اور اشیا چھین کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہو گئے جس پر مقامی صحافی نے وقوعہ کی اطلاع متعلقہ ایس ایچ او تھانہ پیرمحل کو اطلاع دی جو ایک گھنٹے بعد جائے وقوعہ پر پہنچا پولیس نے صحافی کی نشاندہی پر قریبی محلہ کے ایک گھر کی تلاشی لی تو واردات میں استعمال ہونے والا125 ccموٹرسائیکل گھر سے برآ مد کر لیا اور ایک ملزم بھی حراست میں لے لیا مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر برآ مد ہونے والا موٹرسائیکل اور ملزم کو چھوڑ دیا اور مقامی صحافی کے پوچھنے پر پولیس نے صحافی کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کروانے کا دلاسہ دے کر گھر بھیج دیا مگر جب صحافی اپنی تحریری د رخواست لے کر تھانہ پیرمحل پہنچا تو گنگا الٹی بہہ رہی تھی کہ ایس ایچ او تھانہ پیرمحل نے ملزمان سے ساز باز ہو کر من گھڑت درخواست وصول کر کے صحافی کو بلیک میل کرنے کیلئے ڈکیتی اور اپنی نااہلی چھپانے کے لیے صلح کے لیے دبا ڈالنے لگا ایس ایچ او تھانہ پیرمحل نے صحافی سے کہا کہ ان سے صلح کر لوں ورنہ مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دوں گا جس پر مقامی صحافتی تنظیموں نے ایس ایچ او کے اس رویہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کالے قانون کے خلاف احتجاج کی کال دے دی جو ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ آ فس کے سامنے احتجاج کریں گے صحافیوں کا کہنا ہے کہ اگر متاثرہ صحافی کی درخواست پر مقدمہ درج نہ کیا گیا اور انصاف نہ ملا تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری ایس ایچ او تھانہ پیرمحل پر عائد ہو گی علاوہ ازیں صحافتی تنظیموں نے آئی جی پنجاب، آ ر پی او فیصل آ باد ، ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے اور ایس ایچ او تھانہ پیرمحل کو فی الفورضلع بدر کیا جائے