پیرمحل (نامہ نگار) پٹواریوں کی جبری ریٹائرمنٹ کسی صورت قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے پٹواریوں کیلئے موٹر سائیکلز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پے سکیلز میں اضافے کی سمری کی محکمہ فنانس کی جانب سے مخالفت اور عدم عمل درآمد قابل مذمت ہے ،اپنے جائز مطالبات کی منظوری تک قلم چھوڑ ہڑتال جاری رکھیں گے۔ان خیالات کاا ظہار گرداور منظورخان بلوچ ، ظہورا حمد نوناری تحصیل صدر ، طارق محمود جنرل سیکرٹری ، میاں اعجاز حسین نائب صدر ، مقبول حسین چیئرمین مجلس عاملہ ، محمد احمد ڈویژنل صدر ، محمد اشفاق ضلعی نائب صدرسمیت تحصیل بھر کے پٹواریوں نے تحصیل آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے پنجاب بھر کے پٹواریوں کو موٹرسائیکلز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پے سکیل میں اضافے کی سمری منظور کی گئی تھی جس پر محکمہ فنانس کی جانب سے بے جا اعتراضات سمجھ سے بالا تر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پٹواریوں،گرداوروں اور حکومت کو آپس میں لڑوانے کی سازش کرتے ہوئے محکمہ فنانس کے ذریعے پٹواریوں گرداوروں کے پے سکیل اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر کے پٹواری و گرداور اپنے مطالبات کی منطور ی کیلئے متحد و متفق ہیں۔اپنے مطالبات کی منظوری تک پیرمحل سمیت پنجاب بھر میںقلم چھوڑ ہڑتال جاری رہے گی
پیرمحل ( نامہ نگار )تاریخی، جغرافیائی اور ثقافتی لحاظ سے مسلم اکثریتی خطہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔جنوبی ایشیاء میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔بھارت خود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لیکر گیا لیکن اس کی قراردادوں پر آج تک عمل نہیں کیا ۔نہتے کشمیریوں پر طاقت کا استعمال ماورائے عدالت قتل کے مترادف ہے۔ان خیالات کا اظہار محمد عالمگیر مجاہد نے کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ دہائیوں سے کشمیر کے عوام اپنی آزادی کے لیے جو قربانیاں دی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔بھارتی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر کیا جانے والا ظلم انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر گولیاں چلانا اور گھروں میں گھس کر بزرگوں اور بچوں پر تشدد اور خواتین کی عصمت دری جیسے گھنائونے افعال معمول بن چکے ہیں۔ظلم اور تشدد کے اس ماحول کی وجہ سے کشمیریوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور اپنے گھروں میں مقید ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے معمولاتَ زندگی مفقود ہوچکے ہیں اور گھروں میں فاقوں کی نوبت ہے۔ بے پناہ ظلم کے با وجود بھی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک شدت اختیار کرتی جارہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضے کو قبول نہیں کرتے۔ 67 برس کی طویل مدت سے مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے باوجود حل نہ ہونے کے باعث اور ہندوستانی افواج کے انسانیت سوز سلوک کی وجہ سے یہ مسئلہ نہ صرف پیچیدہ ہو گیا ہے بلکہ انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ میں شرمناک اور بھیانک اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کے متعلق حکومت اپنا موقف ٹھوس انداز میں بیان کرے اورعالمی طاقتیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) پیرمحل شہر کی تعمیرو ترقی کے لیے،، ایم این اے چوہدری اسدالرحمن ، ایم پی اے سید قطب علی شاہ کی طرف سے سات کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری ، پیرمحل کی سڑکات کی مرمت کے لیے خصوصی فنڈزسات کروڑ جاری ہونگے کا تخمینہ مجاز اتھارٹی کو بھجوادیاتفصیل کے مطابق ایم این اے چوہدری اسدالرحمن ، ایم پی اے سید قطب علی شاہ کی طرف سے سات کروڑ روپے گرانٹ کی منظورکر محکمہ پبلک ہیلتھ کے حوالے کردیے ان منصوبہ جات میں ، ٹف ٹائل سولنگ سڑکا ت میونسپل کمیٹی پیرمحل کے 18وارڈ ز میں برابر تقسیم ہونگے ہر محلہ میں35لاکھ روپے خرچ ہونگے پیرمحل کی سڑکات کی مرمت کے لیے خصوصی فنڈزسات کروڑ جاری ہونگے جس کا تخمینہ مجاز اتھارٹی کو بھجوادیا محمدصدیق پیارا سابق تحصیل نائب ناظم راہنما پاکستان مسلم لیگ ن سٹی پیرمحل ، چوہدری طارق شفیع ،سیٹھ محمد علی ، اصغر علی لالہ ، بائو افضل ، امد اد علی نوری ، طارق فرید ، سید حسنین رضا حیدر ، محمد اقبال ،ساجد حسین ، لیاقت علی رحمانی، فہیم عباس ، کلیم عادل ، عبداللہ جٹ، نے ایم این اے چوہدری اسدالرحمن ، ایم پی اے سید قطب علی شاہ کی طرف پیرمحل شہر کی تعمیرو ترقی کے لیے سات کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری کروانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پیرمحل کی تعمیر ترقی میں اہم پیش رفت قر ار دیا یادرہے کہ قبل ازیں ایم این اے نے میگاپراجیکٹ میٹھے پانی کی سپلائی ، کارپٹ روڈ ، سیوریج سکیم ، بجلی اپ گریڈیشن اور شاہراہوں کی تعمیر پر اربوں روپے کاپیکج منظور کر واکر پیرمحل کی ترقی میں اہم کرداراداکیا
پیرمحل ( نامہ نگار ) فیکٹریاں، کارخانے محکمہ لیبر کے افسران کی ملی بھگت سے کھلے عام سرکاری قوانین کی دھجیاں اڑانے میں مصروف، پیرمحل سمیت ضلع بھر میں سینکڑوں دکانداروں نے کئی سال سے پرانے ناپ تول اورپیمائش کے پرانے ناٹ اور پیمانے رکھے ہیں جس سے وزن میں ہیراپھیری معمول بن گئی ایک سروے کے مطابق ضلع بھر میں مارکٹیوں، انڈسٹریل زون اورسینکڑوں کی تعداد میں فیکٹری اورکارخانوں کے مالکان محکمہ لیبر کے بعض افسران اوراہلکاروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے لیبرقوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں کررہے ہیں اورعرصہ دراز سے ان غیرقانونی کاموں کوچیک نہیں کیاگیا اورپکڑے جانیوالے بیشتر افراد مک مکا کرکے چھوڑدیئے جاتے ہیں سروے میں دیکھنے میں آیاہے کہ بہت سے اداروں، کارخانوں اوردکانوں میں چائلڈ لیبر اورخواتین کی بڑی تعداد بھی محنت مزدوری کرتی ہیں لیکن محکمہ لیبر کے پاس ان خواتین اوربچوں کااندراج نہیں کروایاجاتا اکثر ادوار میں فیکٹریوں اورکارخانوں میں کام کرنیوالے محنت کشوں کی تعداد بھی انتہائی کم درج کرواتی جاتی ہیں سروے کے مطابق ان مذکورہ غیرقانونی چلنے والے اداروں، کارخانوں اورفیکٹریوں سے جہاں کام کرنے والے مزدور سوشل سکیورٹی، میڈیکل الائونسز، اولڈ ایچ بینفٹی، بچوں کی شادی گرانٹس اوردیگرسرکاری مراعات سے محروم ہورہے ہیں وہاں سرکاری خزانے کوبھی کروڑوں روپے کے ریونیو کانقصان پہنچایاجارہاہے۔ اکثربڑے اداروں میں ٹیکسز بچانے کی غرض سے لیبرسے ڈیلی ویجز کے ضمن میں کام کرالیاجاتاہے لیبرقوانین کے مطابق شاپس اینڈاسٹیبلشمنٹ ایکٹ1969 ء کے مطابق لیبرانسپکٹر اپنے علاقے میں واقع دکانوں، کارخانوں اورفیکٹریوں کے مالکان کولیبر لا کے تحت ان کی رجسٹریشن کرانے کاپابندہوتاہے۔ لیبرایکٹ1975 اینڈ میٹرلا انٹرنیشنل سسٹم رولز1976 کے مطابق لیبرآفیسر اپنے علاقوں میں کنڈوں، پیمائش کے پیمانے اورپٹرول پمپس اورسی این جی اسٹیشن پرنصب سسٹم کوباقاعدہ اسٹینڈرڈ معیار کے مطابق چیک کرکے محکمانہ پالیسی کے مطابق انہیں سرکاری اسٹیمپ لگاکر اس کوپاس کرکے اس کی سرکاری فیس خزانہ سرکاری جمع کروانے کاپابندہوتاہے اس طرح فیکٹری ایکٹ1934 ء کے مطابق لیبرآفیسر فیکٹریوں وکارخانوں میں کام کرتے رہے تمام ملازمین کے کوائف حاصل کرکے مالکان نے ان کی متعلقہ سرکاری اداروں میں رجسٹریشن کروانی کی سرکاری فیس سرکاری خزانے میں جمع کروانا ترجیحات میں شامل ہوتاہے لیکن ضلع بھر میں اس کے برعکس سرکاری اہلکارسرپرستی میں سرکاری قوانین کی دھجیاں اڑارہے ہیں۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) میڈیکل ریپ کے ڈاکٹروں میں بڑھتے ہوئے اثرورسوخ نے ملک بھرمیں غریبوں کیلئے علاج مہنگاکردیاپیرمحل میں ڈاکٹرز ان کی پرکشش آفروں کے باعث کروڑوں پتی بن گئے۔ذرائع کے مطابق ملک میں قومی اوربین الاقوامی دواساز کمپنیاں ڈاکٹروں میں غیرضروری اثرورسوخ پیداکرچکی ہیں اوراپنی پرکشش ترغیب کے ذریعے کمپنیاں ڈاکٹرز کواپنی ادویات مریض کوتجویز کرنے کیلئے مائل کرتی ہیں دواساز کمپنیوں اورڈاکٹر ز میں ہونیوالی ڈیل کے باعث ڈاکٹر ز مریضوں کوغیر ضروری ادویات بھی تجویز کررہے ہیں ذرائع کے مطابق دواساز ادروں کی طرف سے ڈاکٹروں کوپیش کیے جانیوالے تحائف، تحقیق کیلئے فنڈز مہیا کرنااورمیڈیکل کانفرنسوں وسیمینارز کے انعقاد کی مالی معاونت جیسے معاملات پرکئی سوال اٹھائے جاسکتے ہیں ذرائع کے مطابق دواساز اداروں کے نمائندے ہرہفتے ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں اورانہیں اپنی دوائیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں اوراپنی کمپنی کی مہنگی ادویات مریضوں کولکھنے پرپرکشش آفرز کرتے ہیں ان پرکشش آفرز میں بے شمارقیمتی تحائف سمیت پرائیویٹ ہسپتال اورکلینک کیلئے ایکسرے مشین الٹراسائونڈ جیسی دیگر آلات جراحی شامل ہوتے ہیں بعض اوقات ان قیمتی تحائف میں لاکھوں روپے مالیت کی گاڑی بھی شامل ہوتی ہیں ڈیل ہونے کے بعدڈاکٹرز حضرات ان میڈیسن کمپنیوں کے نمائندوں کی بتائی ہوئی ادویات مریضوں کوتجویز کرناشر وع کردیتے ہیں جبکہ اکثر مریضوں کوان تجویز کردہ ادویات کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ڈاکٹر مریضوں کوجوادویات تجویز کرکے لکھ دیتے ہیں ان پر ان کاکسی طرح کااحتساب نہیں کیاجاسکتا۔ بعض مریض غربت کے باعث مہنگی ادویات خریدنے سے قاصر رہتے ہیں جس پر میڈیکل سٹورز والے انہیں اسی سالٹ کی دیگرکمپنیوں کی ادویات تھمادیتے ہیں اس سارے کھیل میں نقصان بے چارے مریضوں کاہوتاہے ایک طرف توان کی صحت دائو پرلگی ہوتی ہے تودوسری طرف وہ مہنگی ادویات نہ خرید سکنے پر اپنی زندگیاں گنوا بیٹھتے ہیں۔ ڈاکٹر توکمپنیوں سے مراعات لے کر سرخرو ہوجاتے ہیں لیکن مریض زندگی کی بازیاں ہارنے پر مجبور ہوتے ہیں سماجی حلقوںنے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام اور پی ایم ڈی سی سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے