پیرمحل (نامہ نگار) صفائی سے صحت مند ماحول پیدا ہوتا ہے جو اچھے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے حکومت پنجاب ڈینگی کے خاتمہ کے لئے بہترین حکمت عملی پرگامزن ہے تاہم عوام الناس کااس سلسلہ میں تعاون اورکرداربہت ضروری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ انسانی جانیں بچائی جاسکیں،ڈینگی لاوراکے خاتمہ کے لئے معاشرہ کے ہرفردکوکرداراداکرناہوگاتاکہ اس موذی مرض کامکمل خاتمہ ہوسکے ان خیالا ت کا اظہار حافظ محمد نجیب اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل نے ہمراہ ڈاکٹر باہلک علی اے سی آفس پیرمحل میں منعقدہ سمینار کے شرکاء سے خطاب میں کیا انہوںنے کہا قصبہ جات دیہاتوںمیں لوگوںنے گوبر کے ڈھیر گلیوں میں لگارکھے ہیں جس سے صحت وصفائی کی ناگفتہ صورتحال پیدا ہونے سمیت ڈینگی ملیریا اور دیگر امراض کا پید اہونا فطری ہے جس کے خاتمہ کے لیے مربوط جدوجہد کی ضرورت ہے اگر اپنے گھر کی صفائی کرکے گندگی گلی میں پھینک دی جائے تواس سے موذی امراض جنم لیں گے جوگھر کے افراد محلہ اور معاشرے کے افراد کو بیماریوں میں مبتلا کرنے کے لیے کافی ہے ہمیںاپنا قومی فرض سمجھ کر گھر گلی اور محلہ کو صاف ستھر ارکھنا ہوگا ورنہ صحت معاشرہ کی تشکیل ناممکن ہے ڈاکٹر باہلک علی ڈپٹی ڈی ایچ او پیرمحل نے کہا ڈینگی ایک خطرناک لیکن قابل علاج بیماری ہے اوراس کابہترین علاج احتیاطی تدابیرپرعمل کرناہے ڈینگی کے خلاف حافظ محمد نجیب اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل نے ہمراہ ڈاکٹر باہلک علی کی قیادت میں ڈینگی واک ریلی نکالی گئی جس میں طارق جاوید کمبوہ چیف آفیسر ، محمدفاروق زاہد ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر ، چوہدری محمد اسلم ، چوہدری محمد طارق مرکزی صدر انجمن تاجران ، رانا اختر علی تحصیل ہیلتھ انسپکٹر ، احسان شاہ تحصیل فوڈ انسپکٹر ،سجاد علی مارکیٹ کمیٹی انسپکٹر ، محمد منور ہیڈکلرک ، محمد اکرم مجاہد ،مرز ابشیر احمد سیکرٹری سمیت محکمہ ہیلتھ ، محکمہ ایجوکیشن ، یونین کونسلوں ، اے سی آفس عملہ ، ٹی ایم اے پیرمحل عملہ ،مارکیٹ کمیٹی پیرمحل سمیت مقامی سکولوں کے اساتذہ اور سول سوسائٹی کے کثیر تعداد میں اراکین نے شرکت کی واک اے سی آفس پیرمحل سے گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1 تک پہنچی ریلی شرکا ء نے ڈینگی کے خاتمہ اور احتیاطی تدابیر پر مبنی بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگار ) حکومت پنجاب کا اشٹام ہائے کا نیا شیڈول اشٹام فروشوں کے لیے درد سربن گیازیر ایکٹ 7،1870 ء کے تحت اشٹام نان جوڈیشل رسومات عدالت مالیتی ایک ہزارروپے تک ایک وقت میں ایک مقصد کے لیے ایک شخص کے ہاتھ فروخت کرنے کی پالیسی کے باعث پنجاب بھر کے ہزاروں اشٹام فروشوں کے بے روزگارہونے کا خد شہ وزیراعلیٰ پنجاب، گورنر پنجاب فی الفور فی الفور نا ن جوڈیشل قوانین زیر ایکٹ 7،1870 ء پر نظر ثانی کرتے ہوئے اشٹام فروشوں کے لیے اشٹام فروخت کرنے کی حدکم ازکم تین ہزار روپے تک ایک وقت میں ایک مقصد کے لیے ایک شخص کے ہاتھ فروخت کرنے کا حکم جاری کیا جائے اشٹام فروش یونین کا مطالبہ تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب کی طرف سے اشٹام ہائے کا نیا شیڈول جاری کیا گیا ہے جس کے تحت بیان حلفی 20روپے مالیت کے اشٹام کی بجائے 50روپے جبکہ اقرارنامہ بیع پہلے 100سوروپے کے اشٹام پیپر پر تحریرکیاجاتا ہے اب اس کو1200سوروپے مالیت کے اشٹام پیپر پر جبکہ مختار خاص ایک ہزاروپے جبکہ مختار عام 1500سوروپے کے اشٹام پیپر پر تحریرکرنے کانوٹیفکیشن جاری کردیا جبکہ اشٹام فروش جوزیر ایکٹ 7،1870 ء کے تحت اشٹام نان جوڈیشل رسومات عدالت مالیتی ایک ہزارروپے تک ایک وقت میں ایک مقصد کے لیے ایک شخص کے ہاتھ فروخت کیاجاسکتاہے نئے شیڈول کے تحت ماسوائے بیان حلفی کے اشٹام فروشوں کے تمام اختیارات تحصیل وڈسٹرکٹ خزانہ کو چلے گئے جس سے نہ صرف خزانہ پر بوجھ بڑھ گیا بلکہ پنجاب بھر کے ہزاروں اشٹام فروش نان جوڈیشل قوانین زیر ایکٹ 7،1870 ء کا شکار ہونے کے باعث بے روزگاری ان کا مقدر بن گئی اشٹام فروشوںنے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف ، گورنر پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور نا ن جوڈیشل قوانین زیر ایکٹ 7،1870 ء پر نظر ثانی کرتے ہوئے اشٹام فروشوں کے لیے اشٹام فروخت کرنے کی حدکم ازکم تین ہزار روپے تک ایک وقت میں ایک مقصد کے لیے ایک شخص کے ہاتھ فروخت کرنے کا حکم جاری کیا جائے تاکہ پنجاب بھر کے اشٹام فروش بے روزگاری سے بچ سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیرمحل ( نا مہ نگار ) محکمہ صحت ضلعی انتظامیہ کی غفلت یالاپرواہی پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن آرڈیننس 1999 ء ناکام پیرمحل سمیت گردونواح میں جعلی کلینکل لیبارٹریوں بلڈبنکوں کی بھرمار عوام جراثیم ملاخون استعمال کرنے پرمجبور تفصیل کے مطابق پنجاب حکومت کی طرف سے جعلی کلینکل لیبارٹریوں عطائیوں کے خلاف آپریشن کی خصوصی ہدایات کے باوجود پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن آرڈیننس 1999 ء پر عملدرآمد کروانے کی بجائے محکمہ صحت کی ضلعی انتظامیہ نے جگہ جگہ کھلی ہوئی جعلی کلینکل لیبارٹریوں بلڈبنکوں جس میں میٹرک انڈر میٹرک لڑکے رکھ کر بغیر کسی پتھالوجسٹ کے بلڈٹسٹ اور بلڈ ٹرانسفیوژن کی جارہی ہے پرائیویٹ ہسپتالوں کے اندر لیبارٹریاں قائم کرکے سرعام پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن آرڈیننس 1999 ء کے ایکٹ کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ان جعلی کلینکل لیبارٹریوں بلڈبنکوں پر ٹسٹ کے نام پر نہ صرف مریض کی جیب خالی کرلی جاتی ہے بلکہ ٹسٹ کے نام پر ہیپاٹائٹس اور دیگر موذی امراض میں مبتلا کرکے مریضوں کو سنگین قسم کی بیماریوںمیں مبتلا کیا جارہا ہے بعض جعلی کلینکل لیبارٹریوں کے مالکان نے ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کا تحفظ حاصل کررکھا ہے حالانکہبلڈٹسٹ اور بلڈ ٹرانسفیوژن کے لیے پتھالوجسٹ کی نگرانی ضروری ہوتی ہے مگر عطائیوں نے محکمہ صحت کی مجاز اتھارٹی کی غفلت کا بھرپور فائدہ اٹھاکر جگہ جگہ کلینکل لیباریاں کولیکشن سنٹر بناکرسرعام شہریوں کی جان ومال سے کھیلناشروع کردیا ڈرگ انسپکٹر کاکہنا ہے کہ عطائی کلینکوں کے خلاف کاروائی شروع کی ہے جب شکایت ملی تو کلینکل لیبارٹریوں کو بھی چیک کریں گے