تحریر : محمد حامد رضا چشتی اگر اسلام کی تاریخ پر نگاہ دوڑائی جائے تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ اللہ تعالی نے مخلوق کی ہدایت کے لیئے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا ان انبیاء کرام نے اپنے اپنے ادوار میں مخلوق کی ہدایت کا فر یضہ بخوبی سرانجام دیا حضر ت محمد مصطفےۖ آخری نبی ہیں آپکے بعد نبو ت کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے اس لیئے آپ ۖ کے بعد امت کی ہدایت و رہبری کے لیئے اولیاء کرام بھیجے گئے جنکا سلسلہ تا قیامت جاری و ساری ر ہے گا۔ یہ ایک بد یہی حقیقت ہے کہ برصغیر پاک و ہند کی آبادی کو اسلام کی دولت صو فیائے کرام کی پر امن تبلیغی مساعی کی بدو لت نصیب ہوئی اور انہی کے باطنی تصرفات نے اس خطہ پر مسلمانون کو حکمرانی کے مو ا قع مہیا فرمائے۔
سر ز مین پا ک و ھند پر جو او لیاء کرا م آ فتا ب عا لم کی طر ح طلو ع ہو ئے ا ن میںنقیب علم و حکمت تا جدا ر علم و عر فا ن علامہ پیر صوفی محمد اطہر القادری رحمة اللہ علیہ کا اسم گرا می ممتا ز حیثیت کا حا مل ہے ۔آپنے 7مارچ 1962ء کو بروز بدھ موضع شاہ پور کانجرہ ضلع لاہور کے متمول راجپوت خاندان کی ایک معروف شخصیت حاجی غلام محمد بھٹی کے گھر موضع آرائیاں رائیونڈ روڈمیں علم و حکمت سے لبر یز رو حا نی خا نوا دے میں آ نکھ کھو لی ذ ہا نت اور ر فعت کے آ ثا ر بچپن ہی سے آ پ میں نما یا ں تھے ۔ قرآنی تعلیم گائوں کی مقامی مسجد کے امام مولانا جمیل احمد ہزاروی صاحب کے گھر حاصل کی جنہوں نے پاپیادہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی تھی۔ بعد ازاں حضرت مولانا حافظ محمد اسماعیل نقشبندی صاحب سے بھی کچھ کتب پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔ 1978ء میں دوران تعلیم نعت خوانی اوربیت بازی میں انعامات حاصل کئے۔ میٹرک کا امتحان گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول ملتان روڈ لاہور سے فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔
امتحان اور رزلٹ کے درمیانی وقفہ میں دیگر احباب کے ساتھ مل کر جامع مسجد کانجرہ (المعروف حافظ صاحب والی مسجد) میں ”نماز کمیٹی” تشکیل دی جو نوجوانوں پر مشتمل تھی اور ڈور ٹو ڈور اہل محلہ کو مسجد میں آنے کی دعوت کا سلسلہ شروع کیا، جس سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نماز پنجگانہ کی پابند ہو گئی۔سلسلہ طریقت میں 1996ء میں آپ کو بغداد شریف عراق کے سجادہ نشین سید یوسف الگیلانی کی طرف سے خلافت کا منصب عطا ہوا۔
حضو ر قبلہ پیر صوفی محمد اطہر القادری رحمة اللہ علیہ محبو ب خدا ۖسے بے پنا ہ محبت و عقیدت فر ما تے تھے جب بھی محبو ب خدا ۖ کا اسم گرا می آپ کے سا منے آ جاتا تو اپکی آنکھیں و فو ر جذ با ت سے اشکبا ر ہو جا تی تھیں حضور اکر م ۖ کا ا سو ہ حسنہ ہمیشہ آپ کے پیش نظر ر ہتا اپنی چا ل ڈ ھا ل گفتا ر کردار میں بھی حضو ر ا کر م ۖ کے اسو ہ حسنہ کو اپنے لیئے مشعل راہ سمجھتے تھے۔ دین متین کے لیئے آپ نے بے پناہ خد مات سر انجام دیں،پرویزی دور میں جب ”روشن خیالی” کا سیلاب آیا اور مسلم امہ کے اجتماعی اعتقادات پر بھی کاری ضرب لگانے سے دریغ نہ کیا گیا تو آپ نے اس نام نہاد روشن خیالی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی۔ عوامی اجتماعات، جمعہ کے خطبات اور بالخصوص پرنٹ میڈیا کے ذریعے اس کے مفاسد سے قوم کو آگاہ کیا جس پر اس دور کے موقر جریدے شاہد ہیں۔ بالخصوص 295C جو توہین رسالت کے مجرموں کو پھانسی کی سزا کا ایکٹ ہے، ختم کرنے کی جسارت کی گئی تو قبلہ صوفی صاحب میدان عمل میں اترے اور شہید پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی رحمة اللہ علیہ کے ساتھ مل کر موثر تحریک چلائی۔ اس سلسلہ میں 14فروری 2006ء کی تحریک پوری دنیا کے الیکٹرانک میڈیا نے دکھائی اور پرنٹ میڈیا نے شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کی۔ اس تحریک میں حصہ لینے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے پریس کلب لاہور میں میڈل تقسیم کئے گئے تو قبلہ پیر صاحب کو بھی ان کی خدمات کے صلہ میں شہید پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی رحمة اللہ علیہ کے دست مبارک سے میڈل سے نوازا گیا۔ آپ کی انہی مخلصانہ خدمات کی بدولت شہید پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی رحمة اللہ علیہ نہ صرف آپ کی عزت کرتے تھے بلکہ سالانہ جلسہ جامعہ نعیمیہ لاہور میں فارغ التحصیل طلباء میں اسناد کی تقسیم بھی آپ کے دست مبارک سے کروائی۔ آپ کے ساتھ سفر میں وہ ہمیشہ خوش و خرم رہتے اور اکثر آپ کے اخلاص اور خوئے دل نوازی کا تذکرہ محافل میں بھی کرتے تھے۔
خطابت کے میدان میں بھی آپ ایک نمایاں مقام رکھتے تھے۔ ملک کے طول و عرض میں خیبر سے لے کر کراچی تک اور بلوچستان سے لے کر آزاد کشمیر تک آپ مریدین اور معتقدین کی دعوت پر خطاب کے لیے تشریف لے جاتے۔ جامع مسجد نواز شریف پارک جوڈیشل کالونی رائیونڈ روڈ لاہور، میں جمعہ کے بیان کے بعد جامع مسجد مدینہ محافظ ٹائون لاہور میں خطاب اور جمعہ کی امامت کے فرائض سر انجام دیتے۔ آپ کی سرپرستی میں جامعہ محافظ علوم اسلامیہ سلطانپورہ ملتان روڈ لاہور کے نام سے ایک ادارہ دینی و روحانی خدمات سر انجام دے رہا ہے جس میں مقامی اور بیرونی طلباء کی ایک کثیر تعداد علوم دینیہ کے زیور سے آراستہ ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں عوام الناس کی روحانی و دینی اصلاح کے لیے محافل ذکر کا ایک موثر سلسلہ شروع کیا جس میں پیر صاحب خود خطاب فرمایا کرتے۔
آپ نے جن اسلامی اور فلاحی تنظیموں میں خدمات سرانجام دیں ان میںسے چند ایک یہ ہیں: ١۔ صدر : انجمن رضائے مصطفی ۖ (رجسٹرڈ) ٢۔ جنرل سیکرٹری : انجمن فلاح و بہبود (رجسٹرڈ) شاہ پور ٣۔ صدر: انجمن جامع مسجد مدینہ محافظ ٹاؤن ٤۔ ممبر سپریم کونسل: تحفظ ناموس رسالت محاذ ٥۔ فنانس سیکرٹری : سنی اتحاد کونسل پاکستان۔ ٦۔ ممبر سپریم کونسل: پروفیسرز اینڈ لیکچرر فورم ٧۔ سر پرست اعلیٰ: انجمن جامع مسجد حنفیہ کرمانوالی (علی رضا آباد)٨۔ سرپرست اعلیٰ: انجمن جامعہ مسجد رضائے مصطفی (علاقہ نواب صاحب)۔ آپ نے درج ذیل تحریری خدمات سر انجام دیں۔ ١۔ الجواہرات عن الزیارات٢۔ صراط الصالحین لاصلاح المریدین٣۔ مزارات پر غیر شرعی رسومات ٤۔پتنگ بازی کی خرافات ٥۔ مقام سیدنا غوث الاعظم رضی ﷲ عنہ ٦۔تذکرہ امام اہلسنت( امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمة اﷲ علیہ) ٧۔ سخن انہیں پے ڈالیئے جو ہنس ہنس راکھیں مان٨۔ قرآن صحیفہ انقلاب۔ ٩۔ روزہ کے مسائل۔ اللہ کر یم نے آپ کودو بلند بخت صا حبزا دے عطا فر ما ئے تھے جنکے ا سم گرا می آپ نے حضور اکر م ۖ سے محبت کی بنا پر معاذ المصطفی اور عیاذالمصطفی تجو یز فر ما ئے آپ نے اپنے صا حبزادگان کی اسلا می خطو ط پر تر بیت کی اور انکو د ینی و د نیا وی تعلیم کے ز یو ر سے آ را ستہ فر مایا۔
حضور قبلہ پیر صوفی محمد اطہر القادری رحمة اللہ علیہ نے شاہ پور کانجرہ شر یف کی مسند پر بیٹھ کر د ین اسلا م اور مخلو ق خدا کی خد مت کی اور متلا شیا ن حق کی شر یعت حقیقت اور طر یقت میں را ہنما ئی کی اور بلا شبہ اپنے کردار و عمل سے حضو ر غوث پاک کی غلا می کا حق ادا کیا با لا خر معر فت ا ور محبت کا یہ خو ر شیدمورخہ 13فروری 2014ء بمطابق 12ربیع الثانی 1435 ھ بروز جمعرات بوقت تہجد غر وب ہو گیا۔ آپ کے و صا ل کے بعد آستا نہ عا لیہ شاہ پور کانجرہ پر سلسلہ ر شد و ہد ایت جا ری ر کھنے کی ذ مہ دا ری آپ کے فر ز ند ار جمند پیر معاذ المصطفی القادری کے کند ھو ں پہ آن پڑ ی۔۔ اللہ کر یم نے آپ کو بے شما ر صلا حیتو ں سے نوازا ہ ہے اپنے والد بزر گوا ر کی طر ح آپ نے بھی اسلا می اقدا ر اور اخلا ق کی تر و یج و تر قی کو ہمیشہ اپنا مقصد حیا ت بنا ر کھا ہے ۔حضو ر قبلہ پیر صوفی محمد اطہر القادری رحمة اللہ علیہنے جو د ینی علمی خد مات سر انجا م دی ہیں وہ تا ریخ میں سنہر ی حرو ف سے لکھے جا نے کے قا بل ہیں آپ کا عر س مبا ر ک ہر سا ل 13 فر و ری کو آ ستا نہ عا لیہ شاہ پور کانجرہ شر یف میں آپکے مزا ر اقدس پر ا نتہا ئی عقید ت و احترا م کے سا تھ منعقد کیا جا تا ہے جسمیں لو گو ں کی کثیر تعداد رو حا نی فیض حا صل کر نے کے لیئے حا ضر ی د یتی ہے دعا ہے اللہ کر یم آ پ کے مزار اقد س پر اپنی کرو ڑ ہا ر حمتو ں کا نزول فر ما ئے اور آپکا رو حا نی تصر ف ہر و قت ہمارے شامل حال ر ہے۔آمین
تحریر : محمد حامد رضا چشتی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور