پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے) پیرمحل میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر تحصیل پیرمحل کی زیر قیادت پولیو مہم کے حوالے سے واک کا اہتمام کیا گیا ریلی تحصیل کونسل سے شروع ہو کراللہ والا چوک میں اختتام پذیر ہوئی جس میں شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر پولیو سے بچاؤ بارے تحریریں درج تھی تفصیل کے مطابق پیرمحل میں تین روز پولیومہم کے سلسلہ میں تحصیل کونسل پیرمحل سے ریلی نکالی جس کی قیادت اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل حافظ نجیب نے کی ریلی مختلف بازاروں سے ہو تی ہواللہ والا چوک میں اختتام پذیر ہوئی ۔جس پر مرکزی انجمن تاجران کے صدر میاں طارق کوٹلی والے، چیف آفیسر بلدیہ طارق جاوید کمبوہ، ڈاکٹر ہارون اختر، ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر شوکت علی، رانا اخترتحصیل ہیلتھ آفیسر ، تحصیلدار منظر حفیظ ، نائب تحصیلدار حاجی منیر احمد ،سیکرٹری مارکیٹ مستیز احمد سمیت شہریوں نے کثیر تعدادنے شرکت کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل حافظ نجیب نے کہا کہ پولیو مہم کا آغاز 12جنوری سے ہورہا ہے اور پولیو ٹیموں کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔پولیو مہم میں غفلت یا کوتاہی برتنے والے عملہ کے ساتھ سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائی گی انہوں نے کہاکہ پولیو ایک موزی مرض ہے ان کے خلاف عوام میں شعور اجاگر کرنا تمام محکموں کی ذمہ داری ہے ۔ عوام بلا کسی خوف کے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے کیونکہ یہ وائرس جب کسی بچے کو لگتا ہے تو اس کی ساری زندگی تباہ ہو جاتی ہے اس لئے والدین کو چایئے کہ وہ اپنے بچوں کو معدوزی سے محفوظ رکھنے اورمستقبل کو روشن بنانے کے لئے پولیو مہم بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، علاقے میںپولیو قطرے پلانے والے ٹیم کے ساتھ تین روز پولیو میںمکمل تعاون کریں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ٹرانسپورٹروں کی جانب سے لوٹ مار کاعمل جاری۔تفصیل کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پے در پے کمی ہونے کے باوجود ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ٹرانسپورٹروں کی جانب سے لو ٹ مار کا عمل عروج پر ہے ۔ٹرانسپورٹ اڈوں میں کرایہ جات میں کمی کے بڑے بڑے بینرز تو آویزاں کر دیئے گئے ہیں مگر فی کلو میٹر پر ٹرانسپورٹ عملہ مہنگائی کے ستائے عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈال کر ضلعی انتظامیہ کی بے حسی کی زندہ مثال ہے ۔گاڑیوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح سوار اگرکوئی دوران سفر مسافر زائد کرایہ پر ٹرانسپورٹ عملہ سے بحث کرنے کی جرأت کرتاہے تو اسے بے عزت کر کے منزل سے قبل ہی اتار دیا جاتا ہے اور یہ بھی تمیز نہیں کی جاتی کہ اپنے حق کی آوا ز اٹھانے والی خاتون ہی کیوں نہ ہو ۔حکومت کی جانب سے باربار یہ اعلانات میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں کہ ملک کے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو سختی سے ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حساب سے کرایہ جات میں کمی کی جائے مگر شائد ٹوبہ ٹیک سنگھ میں الٹی گنگا بہتی ہے ۔ضلعی انتظامیہ کی ناک نیچے ٹرانسپورٹروں کی جانب سے کھلے عام لوٹ ما ر کا بازار گرم ہونا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔جب کہ سروے کے دوران ٹرانسپورٹروں کے ہاتھوں لٹنے والے مرد و زن نے بتایا کہ زائد کرایہ وصولی کی ٹکٹ بلا خوف جھجھک جاری کی جاتی ہیں اور جب زائد کرایہ پر احتجاج کیا جاتا ہے تو ہمیں یہ کہہ کر خاموش کروا دیا جاتا ہے کہ ہم ڈیمانڈ کے حساب سے انتظامیہ کو تمام منتھلیاں ادا کرتے ہیں اگر انصاف لینے کا زیاد ہ ہی جذبہ موجود ہے تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائو ۔اگر حکومت کرایہ جات میں کمی چاہتی ہے تو ہماری منتھلیاں بھی ختم کروائی جائیں ۔ٹرانسپورٹروں کا کہنا ہے کہ ہم ہر شہر میں اڈا فیس کے علاوہ آئے رو ز منتھلیاں ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم کرایہ جات میں کمی نہیں کر سکتے۔شہری تنظیموں کے عہدیداروں سمیت عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے)زراعت کا شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے زراعت کے شعبہ کی ترقی کیلئے ہر دور حکومت میں بلند و بانگ دعوے کئے جاتے رہے مگر عملی اقدامات مبینہ طور پر کہیں بھی نظر نہیں آتے۔اگر گائوں 670/11گ ب میں دو دہائیوں سے قائم زراعت آفس کا جائزہ لیا جائے تو محکمہ زراعت کی نااہلی کی زندہ مثال ہے ۔مذکورہ بالا دفتر کو قائم ہوئے 20سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے مگر بد قسمتی سے لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے ولا دفتر کاشتکاروں کو مفید مشورہ جات کی فراہمی کیلئے کھولانہ جا سکا ۔محکمہ زراعت توسیع نے دفتر میں ایک ملازم تو تعینات کر رکھا ہے جس نے کبھی بھی آفس کو کھولنے کی زحمت گوارا نہیں کی بلکہ ہر ماہ تنخواہ کی صورت میں محکمہ سے ہزاروں روپے وصول کر ملکی خزانہ پر ڈاکے مارتا چلا آرہا ہے ۔اگر لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے دفتر کا جائزہ لیا جائے تو ملحقہ محلہ کے لوگوں نے دفتر کی کھڑکیاں ،دروازے اور فرنیچرز کی توڑ پھوڑ کر کے بھیڑ بکریوں کا باڑا بنا رکھا ہے اور دفتر کے احاطہ میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگا رکھے ہیںجو نا صرف گائوں کی خوبصورتی پر بد نما داغ ہیں بلکہ یہ خوف پیدا ہو چکا ہے کہ کہیں قبضہ مافیہ کا گروہ لاکھوں روپے کی سرکاری اراضی پر قابض نہ ہو جائے ۔اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اگر ہمارا زراعت کا شعبہ محکمہ میں تعینات کالی بھیڑوں کی وجہ سے زوال کا شکا رہوا تو خوراک میں خود کفالت کا خواب اور بہتر زرعی پیدا وار کا حصول کبھی بھی پورا نہیں ہو سکتا۔ گائوں کے معززین اور کاشتکاروں نے ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ دو دہائیوں سے بند زراعت آفس کو زرعی ترقی کیلئے کھولنے کے ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں اور سالہا سال سے ملکی خزانہ پر ڈاکہ ڈالنے والے دفتر میں تعینات ملازم کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے) بجلی لوڈ شیڈنگ اور گیس کے کم پریشر نے شہریوں کو سخت ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا ۔تفصیل کے مطابق شہر اور گرد و نواح میں روز بروز بجلی لوڈ شیڈنگ نے غیر اعلانیہ اضافہ ہوجانے کی وجہ سے معمول زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں جب کہ فیکٹریوں اور گھریلو صنعتوں سے وابستہ سینکڑوں محنت کشوں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک آ چکی ہے بازاروں میں چلنے والے جنریٹروں کی گھن گرج سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی جس کی وجہ سے شہری سخت ذہنی اذیت سے دوچار ہیں ۔بدترین بجلی لوڈ شیڈنگ سے ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر شیڈول بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے دوسری جانب سوئی گیس پریشر انتہائی کم ہونے کی وجہ سے گھروں میں خواتین کیلئے امور خانہ داری سرانجام دینا بھی انتہائی دشوار ہو گیا ہے گیس پریشر انتہائی کم ہونے کی وجہ سے صارفین گھروں میں مہنگے داموں سوکھی لکڑیاں لانے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔شہری تنظیموں کے عہدیداروں سمیت عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ غیر اعلانیہ بجلی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرنے کے ساتھ سوئی گیس پریشر کو بھی معمول کے مطابق کیا جائے تا کہ صارف ذہنی اذیت سے نجات حاصل کر سکیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیرمحل( میاں اسد حفیظ سے) زمین کے تنازعہ پر ماموں کے ہاتھوں بھانجے کا قتل جب کہ ساتھی شدید زخمی۔تفصیلات کے مطابق گائوں 745گ ب میں چار کنال زرعی اراضی کے تنازعہ پر محمد اقبال ولد غلام محمد نے تلخ کلامی پر اپنے بھانجے محمد یار ولد نیک محمد کوفائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ نذر عباس شدید زخمی ہو گیا جس کوابتدائی طبی امداد کیلئے ہسپتال داخل کرواد یا گیا۔ تھانہ اروتی پولیس نے نعش تحویل میں لے کرضروری کاروائی کے بعدورثا کے حوالے کر دی اور قاتل کے خلاف مقدمہ درج کر کے کاروائی شروع کر دی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیرمحل( میاں اسد حفیظ سے) گورنمنٹ ہائی سکول نمبر2کی چار دیواری گزشتہ کئی سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے انتظامیہ خاموش تماشائی تفصیل کے مطابق گورنمنٹ ہائی سکول نمبر2شہر کے وسط میں وا قع ہے ، حکومت اور محکمہ تعلیم کی جانب سے سکولوں میں چار دیواری کی اونچائی 8فٹ کرنے ،خار د ار تاریں لگانے اور سکیورٹی گارڈ رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں مگر یہاں سکیور ٹی پلا ن کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ، سکول کی چار دیواری جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے ٹوٹی پھوٹی چاردیوار پر برائے نام خاردار تار لگادی گئی ہے لیکن سکول میں تقریبا 600کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں۔ ڈی سی او ٹوبہ ٹیک سنگھ وقاص عالم کے دورہ پیرمحل کے دوران انتظامیہ نے متعلقہ جگہ پر ڈی سی او کو جانے ہی نہ دیا۔بچوں کے والدین نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے حکو مت سے مطالبہ کیا ہے کہ سکول کی فی الفور چاردیواری تعمیر کی جائے۔تصویر ہمراہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیرمحل( میاں اسد حفیظ سے) بجلی لوڈ شیڈنگ اور گیس کے کم پریشر نے شہریوں کو سخت ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا ۔تفصیل کے مطابق شہر اور گرد و نواح میں روز بروز بجلی لوڈ شیڈنگ نے غیر اعلانیہ اضافہ ہوجانے کی وجہ سے معمول زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں جب کہ فیکٹریوں اور گھریلو صنعتوں سے وابستہ سینکڑوں محنت کشوں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک آ چکی ہے بازاروں میں چلنے والے جنریٹروں کی گھن گرج سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی جس کی وجہ سے شہری سخت ذہنی اذیت سے دوچار ہیں ۔بدترین بجلی لوڈ شیڈنگ سے ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر شیڈول بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے دوسری جانب سوئی گیس پریشر انتہائی کم ہونے کی وجہ سے گھروں میں خواتین کیلئے امور خانہ داری سرانجام دینا بھی انتہائی دشوار ہو گیا ہے گیس پریشر انتہائی کم ہونے کی وجہ سے صارفین گھروں میں مہنگے داموں سوکھی لکڑیاں لانے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔شہری تنظیموں کے عہدیداروں سمیت عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ غیر اعلانیہ بجلی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرنے کے ساتھ سوئی گیس پریشر کو بھی معمول کے مطابق کیا جائے تا کہ صارف ذہنی اذیت سے نجات حاصل کر سکیں۔