وزیر اعظم عمران خان 3 سے 7 نومبر کو چین کا پہلادورہ کریں گے۔ وزیر اعظم دورہ چین چینی قیادت کی دعوت پر کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم دورہ چین میں چینی صدر سے ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے۔ وزیر اعظم 5 نومبر کو چین میں ہونے والی پہلی امپورٹ ایکسپو کا افتتاح کریں گے۔وزیر اعظم کے وفد میں وزیر خارجہ، خرانہ، اطلاعات، ریلوے، منصوبہ بندی اور توانائی کے وزیر ہوں گے۔ تمام تر وزراء اپنے اپنے چینی ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔وزیراعظم عمران خان کے نومبر میں دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے درمیان پاکستان میں ”صنعتی فریم ورکایگریمنٹ” پر دستخط کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں تمام تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ مجوزہ معاہدہ کے تحت خصوصی معاشی زونز سے صنعتی زونز اس فریم ورک ایگریمنٹ کا حصہ ہونگے۔ چین اور پاکستان کے درمیان پہلے ہی 9 خصوصی اکنامک زونز پر اتفاق رائے ہے تاہم اس کے لئے باضابطہ معاہدہ اس فریم ورک کا حصہ ہوگا۔ وزیراعظم کا دورہ نومبر میں متوقع ہے۔ اس کے علاوہ سوشل ورکنگ گروپ کے ایم او یو پر بھی دستخط ہونگے۔
چین پاکستان کوپرامن اورمستحکم دیکھناچاہتاہے،پاکستان عالمی برادری کاذمہ دارممبرہے،پاک چین قیادت کا وڑن اور سوچ یکساں ہے چین کی حکومت اور عوام وزیراعظم عمران خان کے تاریخی دورے کے منتظر ہیں، کچھ قوتوں کوپاکستان اورچین کی دوستی کھٹکتی ہے،بہتراورترقی یافتہ پاکستان کیلئے تعاون جاری رکھیں گے،ہمیں اپ پر پورا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل اپکی رہنمائی میں اور اپ کی حکومت میں بہت روشن ہے، چین آپکے نیا پاکستان کی جدوجہد میں اپکے ساتھ ہے۔
پاکستان کی سماجی ترقی اوراقتصادی ترقی کیلئے نیاپروگرام یے،سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پور ے خطے کیلئے اہمیت کاحامل ہے،پاکستان عالمی برادری کا ذمہ دار ممبر ہے،چین پاکستان کو پرامن اور مستحکم دیکھنا چاہتا ہے، علاقائی امن بالخصوص افغانستان کے حوالے سے پاکستان کاکرداراہم ہے،ترقی یافتہ پاکستان کیلئے تعاون جاری رکھیں گے5 نومبر کو شنگھائی میں چین ایکسپورٹ نمائش ہو گی، وزیراعظم عمران خان خصوصی مہمانوں میں شامل ہوں گے،ابھرتے ہوئے پاکستان کے ویڑن کی حمایت کرتے ہیں، ابھرتے ہوئے پاکستان کے ویڑن کی حمایت کرتے ہیں،ہم پاکستان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان میں چین کے سفیر یائو جن نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ چینی سفیر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ کچھ قوتوں کو پاکستان اور چین کے درمیان تعاون، تعلقات اور دوستی کھٹکتی ہے، پاکستان نے افغان امن کے لیے کلیدی تجاویز دیں، چین خطے میں امن اور بہترین ہمسائیگی کے وڑن میں پاکستان کیساتھ ہے، سی پیک پر معلومات کی فراہمی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، سی پیک پر پاکستان اور پاکستانیوں کے تمام خدشات دور کریں گے، پاکستان کی نئی حکومت معاشی، سماجی اور خارجہ پالیسی کی ترقی چاہتی ہے۔
اسلام آباد میں پاک، چین اقتصادی راہداری اور وزیراعظم کے دورہ چین پر بریفنگ دیتے ہوئے چین کے سفیر نے کہا کہ سی پیک اقتصادی و صنعتی تعاون کا کلیدی حصہ ہے۔ معاشی طور پر مضبوط پاکستان، عوام اور خطے کے لیے اہم ہے، پاکستان کی حکومت علاقائی امن و استحکام کے لئے مثبت اور متحرک ہے۔ پاکستان نے افغان امن کے لیے کلیدی تجاویز دیں۔ چین خطے میں امن اور بہترین ہمسائیگی کے وڑن میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ پاک،چین تعلقات کا دائرہ کار انتہائی وسیع ہے۔ دونوں ممالک سماجی، اقتصادی، تجارتی، دفاعی و ثقافتی ترقی کے لیے یکجا ہیں۔ پاکستان اور چینی قیادت کا وڑن اور سوچ یکساں ہے۔ دونوں ممالک پالیسی سطح پر باہمی اشتراک اور تعاون سے آگے بڑھیں گے۔ وزیراعظم عمران خان شنگھائی کانفرنس میں مہمان خصوصی ہوں گے۔ ابھرتا ہوا پاکستان چین اور بین الاقوامی دنیا کے لیے اہم ہے۔ پاکستان کے اقتصادی مسائل سے آگاہ ہیں۔ پاکستان کی تکنیکی، معاشی اور صنعتی استعداد کار میں اضافے کے لیے تعاون کریں گے۔ چین کی بڑی معاشی و تجارتی منڈی پاکستان کے لیے کلیدی فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ سی پیک منصوبہ پاکستان پر چین کے اعتماد کا مظہر ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔ سی پیک سے متعلق تحفظات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سی پیک ون روڈ اینڈ ون بیلٹ منصوبے کا حصہ ہے۔ سی پیک صرف چین کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
یہ تاثر درست نہیں کہ سی پیک سے پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے اور صرف چینی کمپنیاں سی پیک سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ سی پیک پر معلومات کی فراہمی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ سی پیک پر پاکستان اور پاکستانیوں کے تمام خدشات کا ازالہ کریں گے۔ چینی سفیر نے بریفنگ میں بتایا کہ سی پیک کے 22 منصوبوں پر 19 ارب ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ دنیا کی کچھ طاقتیں چین کو ابھرتا ہوا خوشحال ملک نہیں دیکھنا چاہتیں۔ پاک چین اقتصادی تعاون میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ سی پیک سے متعلق مختلف آرا آرہی ہیں جن کا جواب ضروری ہے۔ چینی حکومت وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کی منتظر ہے۔ چین معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط پاکستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان نے بھارت اور افغانستان کی طرف امن کے لیے ہاتھ بڑھایا، پاکستان کی جانب سے خطے میں امن کے لیے ہاتھ بڑھانا قابل ستائش ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ دفاعی اور ثقافتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کو گورننس بہتر کرنے کے لیے تجربات سے استفادہ کرنا ہے۔ ہمیں اندازہ ہے پاکستان کو معاشی چیلجز کا سامنا ہے۔ پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔
چین نے فیصلہ کیا ہے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھائیں گے۔ سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کی خریداری بڑھائیں گے۔ سی پیک کے ذریعے چین نے پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ چین کو پتہ ہے پاکستانی قوم محنتی اور باصلاحیت ہے۔ چین خطے میں امن اور بہترین ہمسائیگی کے وڑن میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ پاک چین قیادت کا وڑن اور سوچ یکساں ہے۔ دونوں ممالک پالیسی سطح پر باہمی اشتراک اور تعاون سے بڑھیں گے۔ چین پاکستان کو دوطرفہ اور کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کرے گا۔ تکنیکی، معاشی اور صنعتی استعداد کار میں اضافے کے لیے تعاون کریں گے۔ سی پیک منصوبوں پر 14 فیصد سود کی خبریں جھوٹ ہیں۔ اورنج لائن اور آپٹیکل فائبر پر آسان شرائط پر قرض دیا گیا۔ پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 95 ارب ڈالر ہے۔ چین کا قرض پاکستان پر واجب الادا کل قرض کا 6.3 فیصد ہے۔ پاکستان کو تعمیری دورانیے میں قرض یا سود کی ادائیگی نہیں کرنی۔ پاکستان کو صرف 2 فیصد سود ادا کرنا ہے۔
پاکستان کے لیے قرض کی واپسی کا وقت 15 سے 20 سال ہے۔ سی پیک کے 22 منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت 19 ارب ڈالرز کے منصوبے جاری ہیں۔ منصوبوں میں سے 10 مکمل ہوگئے ہیں، 12 پر کام جاری ہے۔ ملتان موٹروے پر کام تیزی سے جاری ہے۔ گوادر سمارٹ سٹی ماسٹر پلان تیار کیا جا رہا ہے رواں سال کے آخر میں مکمل ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین سے دونوں ممالک کے مابین سٹرٹیجک شراکت داری کو نئی جہت ملے گی، پاکستانی حکومت کے بارے میں قرضوں سے متعلق مشکلات کی رپورٹس دیکھی ہیں تاہم پاکستانی حکومت کی مثبت اقدامات اٹھانے کیلئے حمایت کی جائے گی۔