اسلام آباد / لاہور / کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی ماہرین نے حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈراورکاک پٹ وائس ریکارڈر کوڈی کوڈکرکےتمام ڈیٹا پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کےسربراہ کے حوالےکردیا ہے جو آج اہم شواہد لے کر پاکستان پہچنیں گے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے گر کر تباہ ہونے والے بدقسمت طیارے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے اور فرانسیسی ماہرین نے طیارے کے بلیک باکس(فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر،کاک پٹ وائس ریکارڈر)کو ڈی کورڈ کرکے تمام ڈیٹا پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ائر کموڈور عثمان غنی کے حوالے کردیا ہے اور وہ اہم شواہد ساتھ لے کر آج فرینکفرٹ سے پاکستان پہنچیں گے۔
ائرکموڈور عثمان غنی ان دنوں فرانس میں ائربس کی ٹیم کے ساتھ طیارہ حادثے کی تحقیقات کرریے ہیں، عثمان غنی گذشتہ دنوں ائربس کی ٹیم کے ہمراہ جہاز کے دونوں اہم آلات لیکر فرانس روانہ ہوئے تھے۔
سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر ائر ٹرانسپورٹ نے ائر کموڈور عثمان غنی کے فضائی سفر کے حوالے سے پی آئی اے کےچیف آپریٹنگ آفیسر کو خط لکھ دیا ہے۔ اے اے آئی بی کے سربراہ عثمان غنی پی آئی اے کی پرواز پی کے 8734 کے ذریعے فریکفرٹ سے(آج) 7 جون کو اسلام آباد پہنچیں گے،ان کی پاکستان واپسی کے بارے میں ایوی ایشن ڈویژن جبکہ اسلام آباد ائرپورٹ انتظامیہ کو بھی مطلع کردیا گیا۔
ائیربس کے مطابق پی آئی اے کے حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کے فلائٹ ڈیٹا اور کاک پٹ وائس ریکارڈر سے اہم معلومات ملی ہیں۔چیف پروڈکٹ سیفٹی آفیسر ائیربس نے قومی ائیرلائن سمیت ائیربس طیارے استعمال کرنے والوں کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات جاری ہیں، فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر کا تجزیہ کیا گیا اور سنا گیا جس میں سے اہم معلومات ملی ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں پاکستانی ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کے نمائندے بھی شریک ہیں، تفتیشی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں تاہم ائیربس کے پاس تحقیقات کے اس مرحلے میں آپریٹرز کے لیے کوئی خاص حفاظتی سفارشات نہیں ہیں۔
ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے لاہور سے بھی طیارے حادثے کے شواہد حاصل کرلیے۔ پی ائی اے کے طیارے کے حادثہ سے متعلق حاصل کیے گئے تمام ڈیٹا کو سیل کرکے تحقیقاتی بوڈر کے حوالے کردیا گیا ہے ۔لاہور کنٹرول ٹاور، لاہور اپروچ، لاہور ایریاکنٹرول ٹاور سے بھی ریکارڈ لیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور اور کراچی اے ٹی سی کے درمیان گفتگو اور رابطوں کا ریکارڈ بھی بورڈ کے حوالے کیا گیا ہے اور ریڈار کی ویڈیو ریکارڈنگ ایم پی فور کے فارمٹ میں فراہم کی گئی ہے جو کمپیوٹر پر چلائی جائے گی جو تحقیقات میں معاونت کرے گی۔
ائیرٹریفک کنٹرولر کے بیانات ، لاگ بک اور ڈیوٹی روسٹر کی مصدقہ کاپیاں بھی بورڈ کے حوالے کی گئی ہیں اور دوسری جانب کراچی اے ٹی سی سے بھی تمام ضروری ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔
کراچی ائیرپورٹ سے حاصل سیل شدہ ریکارڈ بھی تحقیقاتی بورڈ کے حوالے کیا گیا ہے۔ اے اے آئی بی نے اپنی تحقیقات کا دوسرا مرحلہ ایئر ٹریفک کنٹرولر پر مرکوز کیا ہے۔ کراچی اور لاہور اے ٹی سی سے ریکارڈ کی فراہمی کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشن کی جانب سے باضابطہ طور پر خط بھی تحریر کیا گیا تھا۔