طیارہ حادثہ۔ قیامت صغری کا منظر

PIA Plane Crash

PIA Plane Crash

تحریر : محمد شاہد محمود
پاکستان ایئر لائن کا ایک طیارہ پی کے 661 چترال سے اسلام آباد آ رہا تھا کہ اس کا اچانک کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہونے کی خبر تمام چینلز نے بریکنگ نیوز کے طور پر دی۔بعد ازاں خبر آئی کہ طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا ہے۔ طیارے میں 42 مسافر، 5 عملے کے ارکان اور ایک گراونڈ انجینئر سوار تھے۔ اس طیارے نے تقریباً ساڑھے پانچ بجے اسلام آباد پہنچنا تھا۔ صالح جنجوعہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے پی کے 661 کے کیپٹن ہیں۔ عملے میں فرسٹ افسر علی اکرم، ٹرینی پائلٹ احمد جنجوعہ، ایئر ہوسٹس صدف فاروق اور ہوسٹس اسماء عادل عملے میں شامل ہیں۔سول ایوی ایشن کے مطابق طیارے سے آخری بار حویلیاں کے قریب رابطہ ہوا۔ پائلٹ صالح جنجوعہ نے کنٹرول ٹاور کو بتایا کہ طیارہ فنی خرابی کا شکار ہو چکا ہے، اس کے فوری بعد رابطہ منقطع ہو گیا۔ عینی شاہدین نے مقامی پولیس کو طیارہ گرنے کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ طیارہ حویلیاں کے قریب گاؤں پیپلیاں کی پہاڑیوں میں گر کر تباہ ہوا۔

مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت طیارے کے پاس پہنچے۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ٹیمیں جائے حادثہ کی طرف روانہ ہوئی۔ امدادی ٹیموں میں تین ایمبولینس، 33 ریسکیو اہلکار اور دو ریکوری وہیکل بھی شامل تھین۔پاک فوج کے ادارہ برائے تعلقات عامہ کے مطابق بد قسمت حادثے کا شکار بننے والے طیارے پی کے 661 کے ملبے کے ڈھیر سے21 لاشیں نکال لی گئی ہیں،لاشیں ناقابل شناخت ہونے کی بنا ء پر کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ شہید ہونیوالے افراد کون ہیں جبکہ جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوںمیں مقامی لوگ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے والی پرواز میں سوار مسافروں کی فہرست جاری کر دی ‘جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ تبلیغی دورہ مکمل کر کے چترال سے واپس اسی پرواز سے اسلام آباد آرہے تھے۔

پی آئی اے کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق پی کے 661میں عابد قیصر ‘ احسن ‘ احترام الحق ‘ عائشہ ‘ اکبر علی ‘اختر محمود ‘عامر شوکت ‘آمنہ احمد ‘ماہ رخ احمد ‘عاصم وقاص’ عتیق احمد ‘فرح ناز’ گوہر علی ‘گل ہارون’ حاجی نواز ‘ہان کیانگ ‘ ہیرلڈکیسلر’ ہاروانگ’مسز نیہا جنید ‘جنید جمشید خان ‘محمد عاطف ‘ مرزا گل ‘فرحان علی ‘ محمد علی خان ‘محمد خالد مسعود ‘ محمد خان ‘محمد نعمان شفیق ‘ محمد تکبیر خان ‘نثار الدین ‘ رانی مہرین ‘اسامہ احمد وڑائچ ‘سمیع ‘ ثمینہ گل ‘ شمشاد بیگم ‘ طیبہ عزیز ‘ تیمور ارشد ‘ عمارہ خان ‘ زاہدہ پروین سوار تھے۔ اس بدقسمت جہاز کے مسافروں میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ نیہا جنید بھی شامل تھے۔معروف نعت خواں جنید جمشید دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں چترال گئے ہوئے تھے اور ان کی واپسی پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 میں شیڈول تھی ، تاہم وہ خوش قسمت ثابت نہٰیں ہوسکے اور اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسی طیارے میں سوار ہوگئے۔

junaid Jamshed

junaid Jamshed

حکام کی جانب سے طیارے کے مسافروں کی جاری کردہ لسٹ میں بھی جنید جمشید اور ان کی اہلیہ کے نام بھی شامل ہیں ۔ جنید جمشید کے بھائی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ا ن کے طیارے میں سوار ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ جنید جمشید کے منیجر ارسلان نے بھی ان کی طیارے میں سواری کی تصدیق کی ہے۔صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے طیارہ حادثہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے طیارہ حادثہ میں مسافروں کے جاں بحق ہونے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت جاری کی ہے کہ جائے حادثہ پر فوری پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کی جائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو چیئرمین آصف علی زرداری، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سمیت تمام اہم شخصیات نے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے پی آئی اے کا طیارہ تباہ ہونے اور مسافروں کے جاں بحق ہونے کے افسوسناک واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی بیان میں انہوںنے کہاکہ پوری پاکستانی قوم جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میںبرابر کی شریک ہے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے طیارہ حادثہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اندوہناک حادثہ نے روح کو چھلنی کر دیا ہے۔ میرے پاس اپنے جذبات کو بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حادثے میں ممکنہ طور جانی نقصان کی اطلاعات انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت امدادی کاموں میں کوئی کوتاہی نہ برتے اور زخمی مسافروں کی جانیں بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ عمران خان نے ہدایت کی کہ زخمیوں کے علاج میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جائے اور واقعے کی تمام پہلوؤں سے جانچ کی جانی چاہیے۔

وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ طیارے حادثے کا شکار تمام افراد پر رحم فرمائے۔چترال سے پرواز کرنے والا بدقسمت طیارہ انجن میں خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔ جائے حادثہ کے قریب ہی طیارے کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوا۔ سول ایوی ایشن حکام کے مطابق بلیک باکس ملنے کے بعد حقائق سامنے آئینگے۔ پی آئی اے نے تحقیقات کیلئے بورڈ تشکیل دیدیا ہے۔ قومی ائیر لائن کی پرواز پی کے 661 نے چترال سے تین بج کر پچاس منٹ پر اْڑان بھری۔ حویلیاں کے قریب پپلیاں کی پہاڑیوں کے اوپر گزرتے ہوئے چار بج کر چالیس منٹ پر رابطہ منقطع ہو گیا۔ طیارہ دو منٹ بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ پائلٹ نے کنٹرول روم کو انجن میں خرابی کی اطلاع دی تھی۔ سول ایوی ایشن حکام نے بھی اس کی تصدیق کی۔ سیکریٹری سول ایوی ایشن عرفان الہی نے بتایا کہ انویسٹی گیشن ٹیم ڈیٹا ریکارڈ بھی دیکھے گی۔

PIA

PIA

پی آئی اے حکام نے حادثے کی تفصیلات جمع کرکے تحقیقات کے لیے بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔ پاکستان میں فضائی حادثات میں اب تک 37طیارے تباہ ہوچکے ہیں،ان حادثات میں 745افراد شہید ہوچکے ہیں۔ پاکستان کی 68سالہ تاریخ میں فضائی حادثات میں اب تک 37طیارے تباہ ہوچکے ہیں اور طیاروں میں سوار تمام افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں،آج کے حادثے سے پہلے اسلام آباد کے قریب بھوجا ائیر لائن کی پرواز نمبر 213 Bـ4تباہ ہوئی تھی جس میں 118مسافر سوار تھے جو تمام کے تمام شہید ہوگئے تھےـپاکستانی تاریخ کا سب سے پہلا فضائی حادثہ پی آئی اے کی پرواز کو عراق میں پیش آیا تھا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا،دوسرا حادثہ 26نومبر 1948ء کو پنجاب کے علاقے وہاڑی میں پیش آیا ،اس حادثے میں 21مسافر اور5عملے کے افراد شہید ہوئے تھے،تیسرا حادثہ 12 دسمبر 1949ء کو کراچی کے قریب پیش آیا جس میں26افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

پی آئی اے فلائٹ 705قاہرہ ایئر پورٹ کے رن وے پر 20مئی 1965ء کو کریش ہوگئی تھی جس میں 119افراد شہید ہوگئے تھے جن میں 22صحافی بھی شامل تھے،اسی طرح ایک حادثہ 19فروری1966ء میں ڈھاکہ(مشرقی پاکستان)کے قریب پیش آیا جس میں 24افراد شہید ہوگئے تھے۔دیگر بڑے فضائی حادثات 8دسمبر1972ء گلگت بھی شامل ہے ،26نومبر1979ء کوجدہ سے اڑان بھرنے والا طیارہ کراچی ائیر پورٹ کے قریب گر کر تیاہ ہوگیا تھا جس میں156افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔اگست 1988ء میں ایک ہولناک فضائی حادثے میں صدر مملکت جنرل ضیاء الحق سمیت 30دیگر افراد بھی شہید ہوگئے تھے جن میں حاضر سروس جنرل،امریکی سفیر بھی سوار تھے،یہ حادثہ بہاولپور کے قریب پیش آیا تھا۔

19فروری 2003ء میں پاک فضائیہ کا فوکر طیارہ fـ27دھند میں لاپتہ ہوکر گر گیا جس میں اس وقت کے ایئر چیف مارشل مصحف علی میر ،ان کی اہلیہ اوردیگر 15افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔پاکستان کی تاریخ کا ایک اور بڑا حادثہ ملتا ن میں بھی پیش آیا تھا۔پی آئی اے کا طیارہ نمبر ایف 27ایئر پورٹ سے اڑان بھرتے ہی سورج میانی کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا اس طیارے میں تمام افراد شہید ہوگئے تھے،ان میں اہم شخصیات وائس چانسلر زکریا یونیورسٹی نصیر خان،بین الاقوامی شہرت یافتہ سرجن ڈاکٹر افتخار علی راجہ اور دیگر بھی شامل تھے۔

Muhammad Shahid Mehmood

Muhammad Shahid Mehmood

تحریر : محمد شاہد محمود
03214095391
shahidg75@gmail.com