لاہور (جیوڈیسک) پاکستان ایئر لائنز کے چیئرمین اعظم سہگل نے اعلان کیا ہے کہ طیارہ حادثے کی تحقیقات میں غیر ملکی اداروں کی بھی مدد لی جائے گی۔
بدھ کی شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے نے جہاز میں کسی خرابی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جہاز کا ایک ماہ قبل ہی تفصیلی تیکنیکی معائنہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ طیارے کے حادثے میں انسانی غلطی کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آتا لیکن اس بارے میں کوئی حتمی بات تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی کی جاسکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اے ٹی آر طیاروں کی ہر 500 گھنٹے پرواز کے بعد تفصیلی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور گزشتہ معائنے میں حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں کوئی خامی نہیں پائی گئی تھی۔
چیئرمین پی آئی اے کا کہنا تھا کہ بدقسمت طیارہ 2007ء میں بنا تھا اور اسے اسی سال پی آئی اے کے فلیٹ میں شامل کیا گیا تھا۔
اعظم سہگل نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس اس وقت 11 اے ٹی آر طیارے ہیں جو ان کے بقول محفوظ اور قابلِ اعتبار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت اور چترال کے روٹس کے لیے پی آئے اے آئندہ بھی یہی طیارے استعمال کرتی رہے گی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعرات تک حادثے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کی میتیں اسلام آباد منتقل کردی جائیں گی۔