ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ جانوروں سے پروٹین حاصل کرنے والوں کی نسبت سبزیوں اور دوسرے ذرائع سے پروٹین حاصل کرنے افراد زیادہ عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔
امریکی محققین نے ایک طبی جریدے کو 30 سال پر محیط تحقیق کے بارے میں بتایا جس میں ایک لاکھ تیس ہزار لوگوں کی خوراک کے اعداد و شمار استعمال کیے گئے۔
محققین نے پایا کہ پودوں سے پروٹین حاصل کرنے والے لوگ جانوروں سے پروٹین حاصل کرنے والوں کی کی نسبت زیادہ دیر تک زندہ رہے۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تعلق کی وضاحت کے لیے ابھی مزید تحقیق ضروری ہے۔
جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین میں گوشت، مچھلی انڈے اور دودھ سے بننے والے اشیا شامل ہیں۔
جبکہ پودوں سے حاصل ہونے والی پروٹین میں اناج، پھلیاں، دالیں، سویا، اور روٹی شامل ہیں۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پودوں سے حاصل ہونے والی پروٹین کے محض تین فیصد اضافہ سے مطالعے کے عرصے کے دوران کسی بھی سے موت کے واقعات 10 فیصد تک کم ہوئے جبکہ دل کے دورے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی بارہ فصد تک کم ہوئی۔
اسی طرح جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین میں 10 فیصد اضافے سے موت کے واقعات میں دو فیصد اضافہ ہوا جبکہ دل کے دورے سے مرنے کے امکانات بھی آٹھ فیصد بڑھ گئے۔
اس کے ساتھ ساتھ ان افراد میں موٹاپا، سگریٹ نوشی، زیادہ شراب نوشی اور ورزش نہ کرنا بھی اضافی اسباب بنے۔
اس مطالعے کے دوران طرزِ زندگی اور طبی معلومات ہر دو سال بعد اکٹھی کی جاتی تھیں۔ اس دوران لوگ سوال نامہ بھرتے تھے جس میں وہ بتاتے کہ انھوں نے کیا کھایا۔‘
اس سارے عرصے میں کل 36000 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے نو ہزار کے قریب دل کے مرض کے باعث ہوئیں۔ 13 ہزار کو کینسر ہوا، اور 14 ہزار دیگر وجوہات سے ہلاک ہوئے۔