کرکٹ ایسا کھیل ہے جو پاکستان کے بچوں، جوانوں حتیٰ کہ بوڑھوں میں بھی مقبول ہے۔ پاکستان نے کرکٹ میں جہاں مختلف ریکارڈز اپنے نام کیے وہاں بہت سے نامور کھلاڑی بھی پیدا کیے ہیں جن کو دنیائے کرکٹ میں اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں ایسے کارنامے سرانجام دیے ہیں جن کی وجہ سے ان کھلاڑیوں کو بھلانا نا ممکن ہے۔ سرفراز نواز کا ایک رنز کے عوض سات وکٹ گرانا۔ میانداد کا شارجہ کے میدان میں اپنے روایتی حریف کو آخری گیند پر چھکا مار کر حیرت انگیز شکست سے دو چار کرنا۔
عمران خان کا 1992 ء کا بظاہر ہارا ہوا ورلڈ کپ جیت کر پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کرنا۔ شاہد آفریدی کا ہر گراؤنڈ میں لمبے لمبے چھکے لگانا اور تاریخ کی تیز ترین سنچری بنانا، یونس خان کا T ٹونٹی ورلڈکپ میں کامیابی دلانا اور سعید اجمل کی نت نئی ورائٹی دکھانا شامل ہیں۔ اگر پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی پر لکھنے لگیں تو کئی صفحات لکھے جا سکتے ہیں۔ کرکٹ دنیا میں ہر دلعزیز کھیل ہے۔ پاکستان کی ٹیم جیت جائے تو میڈیا اور عوام اس کی تعریف کے پل باندھ باندھ کر نہیں تھکتی اور جب یہ ہار جاتی ہے تو پھر وہی عوام اور میڈیا اس کو رسوا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی۔
کبھی میچ فکسنگ تو کبھی بکنے کا الزام بھی ان کے سر دھر دیا جاتا ہے۔ ہم یہ بات مانتے ہیں کہ جذبات میں انسان بہت کچھ کر جاتا اورکہہ جاتا ہے مگر جذبات کا احساسات سے بھی تعلق ہوتا ہے۔ اس کی طرف کوئی کیوں نہیں سوچتا۔ لوگوں کے دل و دماغ پر کسی بھی چیز کو سوار کرنے کا سارا کریڈٹ میڈیا کو جاتا ہے خواہ وہ پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرانک میڈیا۔ پاکستان نے حال ہی میں دنیا کرکٹ کی دوسری کمزور ترین ٹیم زمبابوے کا دورہ کیا۔ اس دورے میں پاکستان نے کوئی نئے کھلاڑیوں کے تجربے نہیں کیے بلکہ ایک مضبوط ٹیم سلیکٹ کی۔
پاکستان نے ٹی ٹونٹی اور ون ڈے سیریز تو جیت تو لی مگر کتنی آسانی یا مشکل سے جیتی یہ تو آپ لوگوں نے خود بھی دیکھ لیا۔ کہنے کو پاکستان کے پاس دنیا کا بہترین باولنگ اٹیک موجود ہے مگر جس طرح انہوں نے زمبابو سے کے خلاف کھیل پیش کیا وہ کسی کلب کے کھلاڑیوں سے کم نہیں تھا۔ دنیا ئے کرکٹ کا سب لمبا باؤلر محمد عرفان جس کو باؤلنگ میں اپنے قد کا بہت ایڈوانٹج ہے وہ بھی خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا۔ دوسرا کے خالق بھی زمبابوے جیسی ٹیم کو پریشان نہ کر سکے۔
Zimbabwe & Pakistan
ٹیسٹ سیریز شروع ہوئی تو پہلے ٹیسٹ میں ہی زمبابوے کے کھلاڑیوں نے اپنا آپ منوانا شروع کر دیا۔ پہلی اننگز میں پاکستان کو کم سکور پر آؤٹ کرکے اور خود لیڈ لے لینا یہ کمزور ٹیم کی فتح نہیں تو اور کیا ہے؟ بے شک پاکستان یہ ٹیسٹ جیت گیا مگر زمبابوے کی ٹیم کو حوصلہ ضرور دے دیا کہ اگلے ٹیسٹ میں وہ جیت بھی سکتے ہیں۔ شاید عوام نے اور کچھ لوگوں اس جیت پر خوشی کا اظہار کیا ہو مگر اتنے کم مارجن سے کمزور ترین ٹیم سے فتح کو میں پاکستان کی فتح نہیں بلکہ شکست کہوں گا۔ یونس خان جس کو ٹیم سے باہر کر دیا گیا تھا اس سیریز میں اس کے سوا کسی نے کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھائی۔
اگر میں یہ کہوں کہ اس سیریز میں اگر یونس خان نہ ہوتا تو شاید پاکستان یہ سیریز ہار جاتا۔ دوسرے ٹیسٹ میں تو زمبابوے نے پاکستان کوآؤٹ کلاس کر دیا تھا۔ پہلی اننگز میں پاکستان جو اتنا سکور کرگیا وہ بھی یونس کی مرہون منت تھا کیونکہ اس اننگز میں بھی یونس خان نے پچاس سے زائد رنز بنائے۔ دوسری اننگز میں یونس خان جلد آؤٹ ہوگئے تو پاکستان کی ٹیم 264 رنز کا ٹارگٹ بھی پورا نہ کر سکا اور باآسانی شکست سے دوچار ہو گیا۔ زمبابوے نے ٹیسٹ سیریز برابر کر دی۔یہ ٹیسٹ ہارنے میں جہاں دوسرے کھلاڑیوں کا کردار ہے وہاں میرے خیال کے مطابق کپتان مصباح الحق کابڑا اہم رول ہے۔
ہم نے دیکھا ہے کہ جس وقت ٹیلنڈرپلئیر رہ جاتے ہیں اس وقت وکٹ پر موجود ریگولر بیٹسمین تھوڑا جارحانہ کھیل کھیلنا شروع کر دیتا ہے مگر ہمارے کپتان نے تو شاید اپنی جگہ پکی کرنے کے چکر میں ٹک ٹک سے زیادہ کچھ نہ کیا اگر مصباح الحق تھوڑا سا تیز کھیلنا شروع کر دیتے تو شاید یہ ٹیسٹ بھی پاکستان جیت کر وائٹ واش کر دیتا کیونکہ اس وقت پاکستان کے سامنے بہت بڑا ٹارگٹ نہیں تھا۔ اب سوا ل یہ ہے کہ محمد حفیظ، اظہر علی اور اسد شفیق نے اس ٹیسٹ سیریز میں کیا گُل کھلائے؟ محمد عرفان نے کونسا تیر مارا؟ سعید اجمل نے کونسی وکٹوں کی لائن لگا دی؟ ان سب سے بڑھ کر معین خان جو ٹیم کے ساتھ دورے پر گئے انہوں نے کس چیز کی کارکردگی میں اپنا رول ادا کیا۔
پہلے کی طرح ہی کیچ ڈراپ ہوئے، غلط شارٹس کھیل کر بیٹسمینوں نے اپنی وکٹیں گنوائیں اور باؤلرز نے گیندیں حسب عادت آؤٹ آف فیلڈ کرائیں۔ معین خان جیسے بہت سے لوگ مختلف چینلز پر بیٹھ کر باتیں تو بہت کرتے ہیں مگراپنے گریبان میں نہیں جھانکتے۔ اب معین خان چیف سلیکٹراور نجم سیٹھی چیئرمین پی سی بی اس سیریز کی ساری کارکردگی کو کس نظر سے دیکھیں گے اور کس کو موارد الزام ٹھہرائیں گے؟ کہنے کو پاکستان کے پاس نامور پلئیرز موجود ہیں مگران نامور پلئیرز میں سے کارکردگی سب کی صفر رہی۔ اس سیریز میں کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں تو یہ ہی کہہ سکتا ہوں کہ کھلاڑی بنے اناڑی