تحریر: مجیداحمد جائی ملتان شریف مارچ کے ساتھ پاکستان کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان یادگار لاہور کے مقام پر منظو ر ہوئی اور 14اگست 1947ء کو پاکستان عظیم قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا۔ یوں دیکھا جائے تو مارچ کا مہینہ امتحانوں کا ہے۔ہر اسکول ،کالج میں بچوں کے امتحانات شروع ہو جاتے ہیں۔ سال بھر کی محنت کا اجر ملنے والا ہوتاہے۔ تعلیمی لحاظ سے مارچ تمام مہنیوں کا سردار کہلاتا ہے۔
23مارچ کو یوم عہد کا دن کہا جائے تو بُرا نہیں ہوگا۔علامہ محمد اقبال کے خواب کا دن ،اس عظیم شاعر،مفکر نے مسلمانوں کے الگ وطن کا جو خواب دیکھا تھا۔ قرارداد پاکستان اسی کا نتیجہ تھی۔لیکن کیا جائے ہم نے اپنے بزرگوں کے قول و قرار بھلا دئیے ہیں۔وہ عظیم قربایناں پشت پرڈا ڈال دی ہیں۔ کتنی مائوں کی گودیںاجڑی تھیں۔ کتنی بہنیوں کے بھائی شہید ہو ئے تھے۔ کتنی دلہنیں بیوہ ہوئی تھیں۔ لیکن ہم ٹھہرے کم عقل۔ ہماری سوچیں صرف اور صرف اپنے لئے ہیں۔ اپنے پیٹ پہ ہاتھ مارتے ہیں چاہے دوسرا کا پیٹ چاک کیوں نہ کرنا پڑے۔ دولت کی ہوس نے ہمیں بے ضمیر بنا دیا ہے۔ ہم فرقوں میں بٹ گئے ہیں۔ ہم مسلک کی جنگ میں گرفتار ہو چلے ہیں۔ نہ کئی بندہ رہا نہ بندہ نواز۔ ملک کی باگ ڈور نا اہل لوگوں کے ہاتھوں میں آگئی ہے۔بڑے بڑے اژدھے ہر سوں گھوم رہے ہیں۔
پاکستان کا نام پاک طن ہے۔ لیکن کالے کرداروں نے اسے بدنام کر کے رکھ دیا ہے۔ہر طرف دہشت گردی کا جن آزاد گھوم رہا ہے۔رشوت کے جانور کو موت نہیں آتی۔کرپشن ہر گھر میں ناچ رہی ہے۔ملاوٹ ہماری رگوں میں خون کی طرح ڈورتی ہے۔غریب روٹی کو ترس رہا ہے۔امیر دولت کی ہوس میں مارا مارا پھرتا ہے سیاستدان کرسی کے چکروں میں پاگل ہورہے ہیں۔ہر بندہ ترقی کی ڈور میں ڈور تو رہا ہے،لیکن یہ نہیں دیکھتا کہ اس کے پائوں کتنے معصوموں کو کچلے جاتے ہیں۔۔ آج کا پاکستان خطرات میں گِرا ہوا ہے۔ بیرونی طاقیتں اسے صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتی ہیں اورہم میں سے میر جعفر، میر صادق ان کی خواہشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔ ہمسایہ ملک شازشوں سے اس ملک کا امن تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔جب دل کرے ہمارے دریائوں کو ویران کھنڈر بنا دے ،جب دل کرے پانی چھوڑ کر ہماری فصلوں،ہماری جانوں کو ختم کر دیے ،ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ کیا ہمارے بڑوں نے یہی خواب دیکھے تھے۔
Pakistan
اپنے ہی ملک میں اپنوں کے ہاتھوں کٹ مر رہے ہیں۔ اپنے ہی ملک کو اپنوں ہی ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ اپنے ہی ملک کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔اسے ہماری ضرورت ہے ،اس کو ترقی کی منزلیں طے کرنی ہیں اور ہم اسے قرضوں کے بوجھ تلے دبا رہے ہیں۔اس کو برباد نے کی قسمیں کھا چکے ہیں۔ اگر آج پاکستان نہ ہوتا ،ہم دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتے۔ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوتا۔ ہماری عزتوں کو نوچا جاتا، ہم آزاد ی سے سانس لے رہے ہیں آزادی سے کما رہے ہیں۔اس ملک نے ہمیں کیا کچھ نہیں دیا۔ کیا یہ ہمارے لئے انعام نہیں ہے۔ 23 مارچ ہم بڑے زور و شور سے مناتے ہیں۔صرف اس لئے کہ سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ہمارے دفاتر بند ہوتے ہیں۔ جس طرح ہماری افواج جان جوکھوں پر ڈال کر دشمن کی آنکھوں میں ڈالے ہوئے ہے ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وطن کے لئے جینا مرنا ہوگا۔ وطن سے دشمن عناصر کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ دہشت گردی سے پاک کرنا ہوگا۔
آئو اس عظیم دن کے موقع پر عہد کرتے ہیں کہ اس ملک سے رشوت کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ کرپشن کے ناسوروں کو ختم کریں گے،کرپشن کے جراثیموں پر ایمانداری کااسپرے کرکے ہمیشہ کے لئے اس ملک کو پاک کر دیں گے۔ جس طرح ان کا نام پاک وطن ہے اسی طرح اسے ہر برائی سے پاک کریں گے۔ تعلیمی معیار کو بلند کرکے شرح خواندگی میں اضافہ کریں گے۔ انصاف کریں گے، انصاف دلائیں گے۔ معاشرے کے ہر شہری کو عہد کرنا ہوگاکہ ملک کے خلاف ہونے والی شازشوں کو بے نقاب کریں گے۔رشوت، سود،ملاوٹ کرپشن، سے اس ملک کو پاک کریں گے۔آج ہم مسلمان،ہندوئوں، عیسائی،سندھی، بلوچی ،پنجابی، جو بھی ہیں پاکستان سے ہیں۔ ہم جس دین ،جس ملک سے بھی تعلق رکھتے ہیں،رہتے تو پاکستان میں ہیں، کھاتے بھی پاکستان سے ہیں،ہمیں آزادی تو اس وطن میں ہے۔
چاہے ہم سنی ہیں، شیعہ ہیں، وہابی، اہلحدیث، دیوبندی، جو بھی ہیں سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ پھر کیوں سبھی نفرتیں، سبھی کدواتیں، بھلا کر پاکستان کے لئے سوچیں، پاکستان کی تعمیر و ترقی کے ایک ہو جائیں۔ آج ہم ایک ہو جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں صفحہ ہستی سے نہیں مٹا سکتی۔ ہر فرد اپنی جگہ رہتے ہوئے انصاف کرنے لگ جائے تو یہ ملک دہشت گردوں سے پاک ہو ائے گا۔کرپشن ختم ہو جائے گی، رشوت اپنا بوریا بستر گول کر جائے گی، امیری ،غریبی کا تضاد نہیں رہے گا، ہمارے قول و فعل ایک ہوجائیں ،وطن میں امن قائم ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ جو خواب ہماری آنکھوں میں سمائے ہیں تعبیر پالیں گے۔انشااللہ!۔