واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پرجوابی کارروائی کا حتمی فیصلہ نہیں کیا تاہم محدود پیمانے پر کارروائی کیلئے غور ہو رہا ہے۔ امریکا نے شام میں کیمیاوی حملوں کی ذمے داری بشار الاسد حکومت پر ڈال دی۔ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکیس اگست کو حکومتی تنصیبات سے راکٹ فائر کیے گئے۔ جان کیری کہتے ہیں امریکا اپنے فیصلے خود کرے گا، تنازع کا سیاسی اور سفارتی حل بھی ہونا چاہیے۔ امریکا نے شام میں کیمیائی حملوں سے متعلق انٹیلی جنس رپورٹ جاری کردی ہے۔
امریکی صدربارک اوباما کا کہنا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پرجوابی کارروائی کا حتمی فیصلہ نہیں کیا تاہم محدود پیمانے پر کارروائی کیلئے غور ہو رہا ہے۔ خواتین اور بچوں کوکیمیائی گیس کے ذریعے ہلاک کرنا ناقابل قبول ہے۔ دمشق میں کیمیائی حملے دنیا کیلئے چیلنج ہیں اور اس سے امریکی قومی سلامتی کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ وزیرخارجہ جان کیری نے انٹیلی جنس رپورٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ شام نے اس برس کئی مرتبہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔21 اگست کوکیے گئے کیمیائی حملے میں 1 ہزار 4 سو 29 افراد مارے گئے جن میں 426 بچے بھی شامل تھے۔ اس حملے کے لیے راکٹ حکومتی تنصیبات سے فائرہوئے۔
جان کیری کا کہنا تھاکہ شام میں کیمیائی حملوں کا الزام حکومتی مخالفین پر ڈالنا درست نہیں ہوگا۔ شام میں پچھلے برس بھی چھوٹے پیمانے پر کیمیائی ہتھیاراستعمال ہونے کے شواہد ملے تھے۔ دمشق میں موجود اقوام متحدہ کے کیمیائی معائنہ کاروں نے حملوں کے ممکنہ شواہد جمع کرلیے ہیں۔ ادھر نیٹو کا کہنا ہے کہ شام میں مغربی ممالک کی کسی ممکنہ فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔