واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی سینیٹر جان مکین اور لنڈسے گراہم نے صدر اوباما کی شام پرحملے کی درخواست کی حمایت کردی تاہم ان کا کہنا ہے کہ دمشق پر کارروائی کیلئے کیس کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ صدر بشار الاسد نے فرانس کو خبر دار کیا ہے کہ اگر ان کے ملک پر حملہ کیا گیا تو فرانس دشمن ملک بن جائے گا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے شام کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں ریپبلکنز ارکان کانگریس کی حمایت حاصل کرنے کیلئے سینیٹر زجان مکین اورلنڈ سے گراہم سے وائٹ ہاوس میں ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ریپبلکن سینیٹرز کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کی شام پر حملے کی درخواست رد کرنا کانگریس کی غلطی ہوگی تاہم اوباما انتظامیہ کانگریس کی حمایت چاہتی ہے تو شام کیخلاف کیس مضبوط بنائے۔ سینیٹرجان مکین نے واضح کیاکہ کانگریس نے شام پر کارروائی کیخلاف ووٹ دیاتواس کے نتائج انتہائی تباہ کن ہوں گے اوراس سے حال اورمستقبل میں عالمی بحران پیدا ہو جائیگا۔ ادھر فرانس نے شام میں کیمیائی حملے سے متعلق انٹیلی جنس رپورٹ جاری کردی ہے اور کہاہے کہ فرانس اور عالمی سلامتی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں تاہم فرانس اتحادیوں کو ساتھ لیے بغیر دمشق پر حملہ نہیں کریگا۔
شامی صدر بشار الاسد نے فرانسیسی اخبارسے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیمیائی حملوں کا الزام غیر منطقی بات ہے، شام میں فوجی مداخلت سے فرانس دشمن ملک بن جائے گا۔ شام پر مغربی ممالک کے حملے سے علاقائی جنگ شروع ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔ ادھر امریکا نے بحیرہ روم میں چھ بحری بیڑوں کے بعد جنگی بحری جہاز نمیٹیز بحیرہ احمر میں پہنچا دیا ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے جنگی جہازوں میں سے ایک ہے جس پر 85 لڑاکا طیاروں کی گنجائش ہے۔ دوسری جانب روس نے بھی بحیرہ اسود سے اپنا بحری جاسوس جہاز شام کے ساحل پر پہنچا دیا ہے۔ اس سے پہلے روس اپنا جنگی بحری جہاز اور آب دوز شکن جہاز اس علاقے میں تعینات کرچکا ہے۔