شام (جیوڈیسک) تل ابیب صدر بشار الاسد کی حامی فوج نے اسرائیل سے ملحق شامی علاقے میں واقع گولان کراسنگ کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اس علاقے میں باغیوں اور صدر اسد کی فوج کے مابین ہونے والی شدید لڑائی پر اسرائیل نے اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ جمعرات کے دن باغیوں نے حملہ کرتے ہوئے گولان کراسنگ پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ تاہم شامی صدر بشار الاسد کی افواج نے بعد ازاں لبنانی شیعہ جنگجو حزب اللہ کے ساتھ مل کر وہاں سے باغیوں کو بھگا دیا۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اسرائیلی سرحد پر واقع شامی علاقے میں القنیطرہ میں لڑائی جاری ہے۔ اس لڑائی کے نتیجے میں وہاں تعینات اقوام متحدہ کی اس خصوصی ٹیم کے دو افراد معمولی زخمی بھی ہو گئے جو اسرائیل اور شام کے مابین فائر بندی کے معاہدے کی نگرانی پر مامور ہے۔
اس علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں آسٹریا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے گولان کے علاقوں میں تعینات اپنے امن فوجیوں کو واپس بلوا رہی ہے۔ اس پیشرفت پر اسرائیل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی خانہ جنگی اسرائیل کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
اسرائیلی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ ان کے زیر انتظام گولان کے علاقے سے دیکھا جا سکتا ہے کہ شامی فورسز نے باغیوں کو پسپا کر دیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں اسرائیلی علاقوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔