اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے کشمیر پر خطاب کو بعض مبصرین نے مایوس کُن قرار دیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ وزیراعظم اپنی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کو کوشش کرہے ہیں۔
گزشتہ روز قوم سے اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ وہ جمعہ کے روز آدھے گھنٹے کے لیے گھروں سے باہر نکل کر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس تک پاکستانی قوم ہر ہفتے کشمیریوں پر بھارتی ظلم و تشدد کے خلاف آواز بلند کرے گی. وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگ مسلم ممالک کی جانب سے کشمیر کا ساتھ نہ دینے پر مایوس ہیں لیکن وہ پریشان نہ ہوں کیوں کہ پاکستان پھر بھی اس معاملے کو اٹھاتا رہے گا۔
سوشل میڈیا پر کچھ حکومتی وزرا نے وزیراعظم کے اس بیان کو سراہا لیکن اکثر لوگوں کی رائے تھی کہ اس قسم کا احتجاج بے سود اور بے نتیجہ ہوگا۔
صحافی نائلہ عنایت نے کہا،” پتہ نہیں عمران خان کو یہ زبردست آئیڈیاز کون دیتا ہے۔‘‘
تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے ٹویٹ کی کہ خطاب کے دوران عمران خان بالکل پر اعتماد نظر نہیں آئے بلکہ ان کے انداز سے مایوسی جھلک رہی تھی وہ بعض اوقات اقوام متحدہ کے لیے مسلم دنیا کے ترجمان بنتے دکھائی دیے اور ایک ایسے معاملے کی نشاندہی کر رہے ہیں جو جہادی سرگرمیوں کی وجہ سے بگڑ گیا۔
صحافی عباس ناصر نے ٹویٹ کی کہ کشمیر پر حکومت پاکستان کا ردعمل قیادت کے بحران کی عکاسی کرتا ہے لیے جانے پر پاکستانی خارجہ پالیسی کا بےسمت ردعمل ملک میں لیڈرشپ کے فقدان کا عکاس ہے۔ کاش ہمارے پاس ایسی حوصلہ افزا قیادت ہوتی جو اس مسئلے پر قوم کی بامعنی انداز میں رہنمائی کر سکتی۔
دوسری جانب تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ لوگ عمران خان کو جمعہ کو کشمیری عوام کے لیے احتجاج کی کال دینے پر کیوں تنقید کر رہے ہیں۔ پاکستان کے پاس محدود آپشنز ہیں۔ اس تنازعہ کو بڑھانے کے بجائے وہ پر امن طریقے سے عوام کی بے چینی کو کم کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ کچھ بھی ہو پاکستان کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ عمران خان نے آر ایس ایس کے نظریے سے خبردار کر دیا ہے۔ آج مودی نہ صرف بھارت بلکہ باہر بھی تنہا ہو رہے ہیں۔