ن لیگ حکومت نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پیش نظر طالبان سے مزاکرات کو ہی اہمیت دی
Posted on February 5, 2014 By Majid Khan سٹی نیوز
حیدرآباد : کیا طالبان سے مزاکرات کامیاب ہونگے؟ ن لیگ حکومت نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پیش نظر طالبان سے مزاکرات کو ہی اہمیت دی اور اسکے لیے میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی میں آکر باقاعدہ اعلان کیا اور خان صاحب یعنی عمران خان کو ایک اہم زمےداری دی کہ خان صاحب طالبان سے مزاکرات میں اپنا کردار ادا کریں ۔عمران خان مولانا فضل الرحمان مولانا سمیع الحق چودھری نثار منور حسن سمیت دیگر مزہبی پارٹیاں طالبان سے مزاکرات کے حامی ہیں۔
یہ اچھی بات ہے کہ حکومت نے مزاکراتی عمل کو ایک موقع اور دیا کہ تمام مسائل بات چیت کے زریعے حل ہوجائے، اسکے لیے حکومتی کمیٹی بنائی گیں۔ طالبان عمران خان مولانا ٖفضل الرحمان منور حسن کو بہت پسند کرتے ہیں، اب جبکہ طالبان کی جانب سے عمران خان مولانا سمیع الحق اور فضل الرحمان کو حکومت کی جانب سے مزاکرات کے لیے بات چیت کرنا چاہیے۔ اب بات چیت کا وقت ہے تو خان صاحب مولانا سمیع الحق اور فضل الرحمان نے طالبان سے بات چیت کرنے سے انکار کردیا، یہ انکا انکار سمجھ نہیں آیا۔ طرح طرح کے بہانے تراشے جارہے ہیں۔
عمران خان کو اپنا وکالت نامہ جمع کرانا چاہئے، اب موقع آیا ہے تو خان صاحب کو پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے۔ مولانا فضل الرحمان منور حسن اب کیوں پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ اس سے یہ بات صاف واضح ہوچکی ہیں کہ تحریک انصاف جے یو آئی ف جماعت اسلامی ملک میں امن کے خواہاں نہیں ہیں۔ طوطے کی طرح رٹے رٹائے خرافات نکالنے والی یہ دوغلی منافقین جنگل میں منگل کرنے والی جماعتیں ملک میں امن نہیں چاہتی۔ انکے اصلی چہرے اب بے نقاب ہوچکے ہیں،
اب مزاکرات کرنے کا عملی وقت آیا ہے تو عمران خان مولانا فضل الرحمان فرار ہورہے ہیں اگر دیکھا جائے تو عمران خان مولانا صاحب طالبان کے عزیز جاں ہے، تو مطلب صاف ہے کہ یہ لوگ مزاکرات کی کامیابی بھی نہیں چاہتے اور طالبان کے خلاف آپریشن کی بھی مخالفت کرتے ہیں تو پھر یہ لوگ چاہتے کیا ہیں۔ اور طالبان نے عمران خان مولانا صاحب پر بھر پور اعتماد کیا تھا تو اب طالبان کے اعتماد کو کس نے توڑا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ خان صاحب مولانا صاحب فورا کمیٹی میں شامل ہوکر اپنا ثالثی کردار ادا کرتے۔ پر معاملہ اسکے بر عکس نکلا
یہ لوگ ڈبل گیم کیھلتے ہیں۔ یہ لوگ ملک میں امن کے خواہاں نہیں ہیں یہ لوگ ملک میں عوام کے جان مال کے تحفظ نہیں چاہتے یہ لوگ اغیار کے زر خرید غلام ہیں۔
عمران خان کی سونامی الیکشن سے قبل نئے پاکستان بنانے کی دعوے دار تھیں۔ اب جبکہ یہ خیبرپختنخواں کو نیا نہیں بنا سکتی تو پھر نیا پاکستان بنانا بہت دور کی بات ہے، یہ لوگ عوام کو الو اور بے وقوف بناتے ہیں، جمہوریت کی آڑ میں عوام کو اب انکا اصلی چہرہ پہچان لینا چاہئے۔ اگر یہی زمے داری حکومت شیخ رشید کو دیتی تو شیخ صاحب دن رات ایک کردیتے مزاکرات کی کامیابی کے لیے شیخ صاحب بڑے دبنگ آدمی ہیں اور وہ پیچھے ہٹنے والوں لوگوں میں سے نہیں ہیں۔ اب کالم نگار انصار عباسی سے کچھ امیدیں وابستہ ہیں وہ ضرور اپنی اہم زمہ داری کو خوش اسلوبی سے ادا کریں گے۔
طالبان سے مزاکرات کس حد تک کامیاب ہونگے اب یہ آنے والا وقت بتائے گا راقم کے خیال میں طالبان سے مزاکرات کامیاب ہونے کے 60٪ ہیں جبکہ ناکام ہونے کے 90٪ ہیں، اللہ کریں یہ مزاکرات کامیاب ہوں کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، بقول انصار عباسی کے اگر طالبان نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے شریعت کا مطالبہ کردیا تو پھر حکومت کیا کریں گی، اور اگر طالبان نے شریعت کا مطالبہ کردیا تو یہ کیسی شریعت چاہتے ہیں۔ ہمارا مزہب ہماری شریعت ایسے کاموں کی اجازت نہیں دیتی جو یہ طالبان کرتے ہیں ہمارا مزہب ہماری شریعت امن سلامتی محبت اور بھائی چارے کا سبق دیتا ہیں۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com