موجودہ حکومت جب سے برسر اقتدار آئی ہے اس کو ورثہ میں مختلف مسائل ملے جن میں مہنگائی، بدامنی، دہشت گردی، توانائی کا بحران اور ڈرون حملوں سمیت کئی مسائل شامل تھے۔ موجودہ حکومت نے خلوص نیت سے ان کے حل کی طرف توجہ دی اور اب صورت حال یہ ہے کہ کئی شعبوں میں حکومت کی بہتر کارکردگی کی بدولت صورت حال اب کافی اچھی ہے۔ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی وجہ سے خودکش حملوں میں نمایاں کمی، ریلوے کے منافع میں مسلسل اضافہ، ڈالر کی قیمت میں 110 روپے سے 98 روپے تک واپسی، سی این جی اسٹیشنز کو پورا ہفتہ سی این جی کی فراہمی موجودہ حکومت کے نمایاں کارناموں میں سے چند ایک ہیں۔
موجودہ حکومت سے پہلے پیپلز پارٹی حکومت نے عوام کا ناطقہ بند کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ عوام کی فائدے کی بجائے ہر ایسا کام کیا گیا جس سے حکومت کو فائدہ ہوتا نظر آیا۔ معاہدوں میں اربوں کھربوں کی کرپشن کی گئی ، ڈالر کی قیمت 62روپے سے بڑھ کر 100 روپے تک جا پہنچی۔غیر ملکی قرضے 70ارب ڈالر تک پہنچ گئے، 10ارب ڈالر سے زائد کی کرپشن ہوئی، پٹرولیم مصنوعات میں 175 فیصد ریکارڈاضافہ ہوا جس کی وجہ سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں 200فیصد ، غربت میں 50 فیصد اور افراط زر میں 80فیصد اضافہ ہوا۔ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 75لاکھ تک جا پہنچی۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں خطرناک حد تک کمی ہوئی۔ریلوے، پی آئی اے، او جی ڈی سی ایل، واپڈا، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ایف بی آر اور پورٹس اینڈ شپنگ سمیت متعدد محکموں کی کارکردگی بدترین رہی اور بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور کرپشن کے انکشافات ہوئے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے چند ماہ کے بعد ہی حالات بہتر ہونا شروع ہو گئے۔
خواجہ سعد رفیق نے وزیرریلوے بننے کے بعد ریلوے کی بحالی کیلئے اقدامات شروع کر دیئے۔ ان سے پہلے پیپلزپارٹی دور حکومت میں ریلوے کا یومیہ خسارہ 10کروڑ تک جبکہ مجموعی خسارہ 140ارب روپے سے زائد تھا۔ جولائی 2013ء میں ریلوے کے کرائے میں آزمائشی طور پر3ماہ کیلئے 33فیصد کمی کا اعلان کیا گیا جس کے باعث ریلوے پر سفر کرنے والی عوام کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا اور منافع ساڑھے 4ارب سالانہ بھی بڑھ گیا۔ رواں ماہ میں تیسری بارریلوے حکام نے مسافروں کیلئے کرایوں میںکمی کی تیسری مرتبہ توسیع کر دی۔موجودہ حکومت کو توانائی کے بحران کے حوالے سے بھی بڑا مسئلہ درپیش تھا۔ موجودہ حکومت نے اس بحران پر قابو پانے کیلئے مختلف اقدامات کئے جن میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ، تھرکول منصوبے کے لئے حکومتی فنڈزکی منظوری و فراہمی اور صوبوں کے ذمے بجلی کے بقایا جات کی ادائیگی میں سست روی کی حوصلہ شکنی شامل تھا۔
Electricity
موجودہ حکومت نے چین کے ساتھ بجلی کے 16 منصوبوں پر دستخط کئے۔اب بجلی کے بحران کے حوالے سے صورت حال کافی بہتر ہو چکی ہے اور لوڈشیڈنگ کے شیڈول بہت حد کمی آچکی ہے۔ تین سال قبل سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی ہفتے کے چنددن تک محدود کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد گیس کی کمی اس حدتک ہو گئی کہ رواں سال موسم سرما میں سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند کر دی گئی۔ یکم اپریل سے سی این جی اسٹیشنز کو پورا ہفتہ گیس کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔ ابتدائی طور پر ہفتہ کے چھ دن روزانہ 6گھنٹے جبکہ اتوار چھٹی کے دن 24 گھنٹے گیس فراہم کی جائے گی۔ موجودہ حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں ڈالر 98روپے تک پہنچ گیا۔جس کے بعد حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی کا اعلان کیا۔ پٹرولیم مصنوعات میں 5 روپے 16پیسے تک کم ہوئی۔ اب محکمہ ٹرانسپورٹ کو چاہیے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کروائے۔ ایل پی جی کی قیمت میں بھی دس روپے کمی کے بعد گھریلو صارفین نے سکھ کا سانس لیا۔
موجودہ حکومت کو ایک اور چیلنج امن وامان ، خودکش اور ڈرون حملوں کے حوالے سے بھی درپیش تھا۔مسلم لیگ ن نے انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کرے گی۔گذشتہ سال تو مذاکرات کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا لیکن رواں سال کے آغاز میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کا اعلان کر دیا۔ حکومتی کمیٹی کا کوآرڈینیٹر عرفان صدیقی کو مقرر کیا گیا جبکہ کمیٹی کے باقی ارکان میں رستم شاہ مہمند، رحیم اللہ یوسف زئی اور میجر محمد عامرشامل تھے۔طالبان کی طرف سے بھی کمیٹی کا اعلان کیا گیا جس میں مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم اور مولانا عبدالعزیز شامل تھے۔حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے متعدد اجلاس ہوئے جس کے بعد یکم مارچ کو طالبان نے ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔رواں ماہ میں بھی طالبان نے جنگ بندی کی معیاد میں توسیع کر دی ہے۔ حکومت طالبان مذاکرات کے نتیجے میں خودکش حملوں کی تعداد میں حیرت انگیز حد تک کم ہو گئی اور مارچ کے مہینے میں خودکش حملے 60فیصد تک کم ہو گئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں تاکہ ملک میں امن و امان کی مثالی صورت حال قائم ہو۔نواز شریف حکومت نے برسراقتدار آتے ہی معیشت کی بحالی کیلئے بھی جنگی بنیادوں پر اقدامات کئے ۔ اربوں روپے کا زیرگردشی قرضہ ادا کیا گیا۔ حکومتی پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے یورپی پارلیمنٹ نے بھی پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دے دیا جس کے تحت پاکستانی برآمدات کو عمومی قواعد سے استثنیٰ مل گیا۔موجودہ حکومت نے تعلیم کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ پرائم منسٹر یوتھ سکلز ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت غریب اور متوسط خاندانوں کے25000 افراد کو مفت فنی تربیت دی جائے گی۔ منتخب امیدواروں کو ماہانہ وظائف بھی دیئے جائیں گے۔پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے یونیورسٹی طلباء میں لیپ ٹاپس تقسیم کئے جبکہ میٹرک کے طلباء کو انرجی سولرسسٹم دیا گیا۔
اس کے علاوہ ضلعی و تحصیلی سطح پر طلباء کے درمیان تقاریر و غیر نصابی سرگرمیوں کے مقابلہ جات منعقد کروائے گئے۔ حکومت پنجاب نے تمام ملک کے بورڈز میں پوزیشن ہولڈر طلباء کو خصوصی انعامات دیئے جبکہ ان کو بیرون ملک دورے پر بھی بھیجا گیا۔ امتحانی نظام کو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ شہباز شریف کی کوششوں کی وجہ سے پنجاب میں امتحانات میں نقل مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔پنجاب سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کا دائرہ کار صوبے کے دیگر 18 اضلاع تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی مسلم لیگ ن کی حکومت نے انقلابی اقدامات کئے۔ میاں نواز شریف نے اپنے گذشتہ دور حکومت میں موٹروے کی تعمیر کی جبکہ میاں شہباز شریف نے 10ماہ کے قلیل عرصے میں لاہور کے شہریوں کو میٹرو بس منصوبہ کا تحفہ دیا۔
راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا جا چکا ہے۔ فیصل آباد اور ملتان میں بھی میٹرو بس منصوبے کے اجراء کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔جب میاں نواز شریف وزیراعظم بنے تو اس وقت تقریباً ہر شعبہ بحران کا شکار تھا۔ معیشت سے لے کر تعلیم تک کوئی ایسا شعبہ نہ تھا جس کی حالت سیدھی ہو۔ موجودہ حکومت نے ایک سال کے عرصہ میں شعبوں میں اصلاحات کیں جس کی وجہ سے تبدیلیاں رونما ہوئیں اور کئی شعبے منافع میں چلے گئے۔میاں نوازشریف نے اپنے گذشتہ دور حکومت میں عوام کو موٹروے اور ایٹم بم کا تحفہ دیا تھا۔ اگر یہ حکومت اپنی مدت پوری کرتی ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں بحرانوں کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ پاکستان نہ صرف ایٹمی پاکستان ہو گا بلکہ دیگر شعبوں میں بھی ترقی کی نئی منزلیں طے کرے گا۔