تحریر: صوفی محمد عزیز مسلم لیگ (ن) ضلع جہلم میں سیاسی کارکنوں اور قربانیاں دینے والے متوالوں کو کھڈے لائن لگانے کا سلسلہ عرصہ 8 سال سے شروع کر رکھا ہے۔
جب سے نان مسلم لیگی لوگوں کو ٹکٹوں کی تقسیم شروع ہوئی قربانیاں دینے والے کارکنوں، جیلیں کاٹنے والے اور سپریم کورٹ کی احتجاجی تحریکوں میں ہمنوا بننے والوں کو کھڈے لائن لگا کر نام نہاد لوگوں کو عہدے اور مقتدر سیٹوں پر براجمان کر دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر چوہدری بوٹا جاوید بخوبی جانے ہیں کہ کون کون ورکر ہے اور کون کون جیالا، سر فہرست سب سے پہلے میر مظہر الیہی ضلعی جائنٹ سیکرٹری کا ذکر کریں کہ اس کو اس طرح فراموش کیا گیا کہ جس طرح گدے کے سر سے سینگ، لاہور احتجاج کے دوران میر مظہر الیةی دھکم پیل میں اپنا غھٹنا تڑوا بیٹھے، اس دوران انہیں دو مرتبہ جیلبھی جانا پڑا ، ہڈی اندر سے ٹوٹ کر پورا گھٹنا بیکار ہو گیا تھا۔
علاج کراتے کراتے سات سال کے بعد از خود ادائیگیاں کرتے اور لاکھوں کے بل ادا کرکے آج پلاسٹک کا گھٹنا لگوا کر 2015 مینں گھر بیٹھ گئے ، اور کسی مسلم لیگی عہدیدار کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ میاں صاحب کو حال بتا دیتے ، راجہ ظفر اقبال سابقہ ضلعی جنرل سیکرٹری جب تک کرائسز کا دور رہا ، وہ قربانی کا بکرا بنا رہا۔
Punjab Government
جوں ہی میاں صاحب کی حکومت پنجاب میں بنی ، نئی تنظیم سازی شروع ہوئی جو کہ حکومتی اہلکاروں کی سرپرستی میں 2008ء سے شروع ہوئی ، میاں شہباز شریف کے بقول قربانیاں دینے والے کارکنوں کو یاد رکھا جائے گا۔
اس کے برعکس قربانیاں دینے والے کارکنوں کو تنظیم سے بھی نکال کر دیا گیا ،دفاتروں میں بھی آنا جان ا بند کر دیا گیا، ٹیلیفون بھی بند کر دیا گیا۔
اس وقت ضلع جہلم کے موجودہ جنرل سیکرٹری نے کون سی قربانی دی یا نو سالہ دور کرائسز میں پارٹی کو کتنا وقت دیا آج اس سیٹ پر براجمان ہے۔
کیا یہ ساری باتیں ضلعی صدر سے پوشیدہ ہیں ، شاہد رسول دار کی قربانیاں جبکہ سپریم کورٹ کی احتجاج ، جہلمجیل کی صعوبتیں اور اس کے علاوہ مسلم لیگی کارکنوں کی ساہیوال جیل میں جاکر سامان خوردو نوش اور سہولتیں مہیا کرنا صعرف شاہد رسول دار ، صوفی محمد عزیز ، راجہ ظفر اقبال ہی کرتے رہے۔
جونہی ن لی حکومت پنجاب میں بنی ان کارکنوں پر مسلم لیگ کے دروازے بند کر دیئے گئے ، موجودہ دور میں مسلم لیگ کی حکومت پنجاب کے علاوہ مرکز میں موجود ہے ، میاں برادران پرانے کارکنوں کی انکوائری کروائیں۔
جن میں راجہ ظفر اقبال سابقہ جنرل سیکرٹری، میر مظہر الہہی، شاہد رسول ڈار سٹی صدر جہلم ، صوفی محمد عزیز سابقہ صدر لیبر ونگ، ان کی قربانیوں کی انکوائری روبرو ضلعی صدر کے ہونی چاہیئے، کہ ان قربانی دینے والے کارکنوں کو کسطرح اندھے کنویں میں پھینکا گیا، پرانے عہدیدار کیوں خاموش ہیں۔
میاں صاحب کس مصلحت کا شکار ہیں ، راجہ ظفر اقبال کو جنرل سیکرٹری شپ سے کیوں ہٹا یا گیا، میر مظہر الہیٰ کے علاج سے کیوں کوتاہی برتی گئی، کیا ایم این اے نگہت میر جو کہ اس کی کزن بھی ہے کیوں نظر انداز کیا گیا، ضلعی صدر چوہدری بوٹا جاوید کو ان تمام حالات کی خبر نہ ہے۔
Nawaz Sharif and Shahbaz Sharif
اس کے علاوہ شاہد رسول ڈار اور صوفی محمد عزیز کو پارٹی سے کیوں نظر انداز کیا گیا اور غیر مسلم لیگیوں کو مقتدر عہدوں پر کیوں براجمانکیا گیا۔
اس کے علاوہ کئی قربانیاں دنے والے کارکن مثلاً محمد اعظم چشتی، میاں طاہر قریشی، اور ان جیسے اور ببھی کارکن خاموشی سے کھڈے لائن لگے ہوئے ہیں، کیوں نظر انداز کیا گیا، آج مسلم لیگ (ن) کے کارکن ہیں، اگر میاں نواز شریف صاحب پھر بھی کوئی برا وقت آیا تو یہ لوگ پھر صف اول پر کھڑے ہونگے۔
ہم تو مجبور وفا ہیں مگر اے جان جہاں اپنے عشاق سے ایسے بھی کوئی کرتا ہے