میاں شہباز شریف نے اپنے دور کے اختتام سے پہلے اپنے وعدے کے مطابق پنجاب کی عوام اور خاص طور پر لاہوریوں کو انقلابی تحفہ دے دیا۔ لاہور میں جدید طرز کی میٹرو بس سروس کا اجرا میاں شہباز شریف کی انتھک جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ شہریوں کو جدید ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرکے لاہور کوبھی استبول سے مشابہت دے دی۔ ن لیگ کے دور حکومت کایہ سنہری کارنامہ بھی ایک دن تاریح کا حصہ بن جائے گا۔ موٹروے کے عظیم منصوبے کے بعد میٹرو بس سروس اب کھلی کتاب کی مانند ہے۔
لاہور میں اس امر کی منہ بولتی تصویر ہے کہ میاں شہباز شریف نے عوام کو جدید ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا جو وعدہ کیا تھا وہ انتہائی محتصر عرصے اور سخت مخالفت کے باوجود پایہ تکمیل تک پہنچا۔ میٹرو بس کا عوامی منصوبہ ہمارے برادر اسلامی ملک ترکی کے اشتراک اور تعاون سے پایہ تکمیل کو پہنچ گیا۔
ترکی پاکستان کا قابل اعتماد دوست ملک ہے اور آج اس کے افتتاح کے موقع پر ترکی کے نائب وزیراعظم بھی موجود تھے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مغربی طاقنوں کے خیرات، امدادی اور بھاری بھر سودی قرضوں کے چنگل سے آزادی حاصل کی جائے اور اپنے دوست ممالک ترکی، چین اور ایران جیسے قابل اعتماد دوستوں سے دیرپا اور مضبوط رشتوں کو استوار کیا جائے۔
میٹرو بس کا اجرا لاہور کے شہریوں کے لئے ایک لازوال تحفہ ہے۔ یہ تحفہ پنجاب کے خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ امید بھی پیدا ہو گئی ہے کہ ملک میں بجلی اور گیس کے بحران کو ختم کرنے میں میاں شہباز شریف کی انتظامی اور ترقیاتی حکمت عملی کو اپنایا جائے تو یقیناً مختصر عرصے میں بجلی اور گیس کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
Metro Bus Lahore
پاکستان کی یہ بدقسمتی ہے جو کوئی اس کی ترقی کے لیے کام کرتا ہے اس کے مخالف بہت زیادہ ہوجاتے ہیں۔وہ لوگ نہیں چاہتے پاکستانی عوام بھی ترقی کرے۔ یہ منصوبہ صرف عوام کی فلاح کے لیے ہے۔ان بسوں میں عوام نے سفر کرنا ہے نواز شریف یا شہباز شریف نے نہیں۔
مجھے یاد ہے جس وقت نواز شریف نے موٹروے بنانے کا منصوبہ شروع کیا تھا تو اسی طرح ان کے مخالفین چیخنا شروع ہوگئے تھے۔ کوئی بولتا کہ نواز شریف نے کمیشن کھایا ہے تو کوئی بول رہا ہے یہ سارا منصوبہ لاہور موٹروے نواز شریف اپنے مفاد کے لیے بنا رہا ہے تو کسی نے کہا کہ وہ یہ سڑکوں کا جال اپنے اتفاق فاونڈری کے لیے بچھا رہا ہے۔اگر عوام ان مخالفین کی یہ بات مان بھی لیں تو پھر آج ان سڑکوں سے فائدہ کون اٹھا رہا ہے ؟ موٹروے سے عام پبلک سفر کر رہی ہے یا میاں برادران ؟اگر یہ سیاستدان اپنی سیاسی مخالفت کو ایک طرف رکھ کر عوامی سطح پر سوچیں تو یقیناً وہ بھی ان منصوبوں سے خوش ہونگے۔ میٹرو بس سروس بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملکی ضرورت بن جائے گی جیسے اب یہ موٹروے بن چکا ہے۔ پھر اس تقلید کرتے ہوئے دیگر صوبے بھی ان پراجیکٹس پر کام کرنے پر مجبور ہونگے۔
آج جب میں ٹی وی دیکھ رہا تھا تو مجھے نائب وزیرا عظم کا بیان پڑھ کر بہت دکھ ہوا جو انہوں نے ایک جلسہ عام میں دیا تھا کہ میٹروبس سروس ناکام منصوبہ ہے۔اس کے بعد ہمارے عزت مآب وزیر داخلہ صاحب بھی کچھ ایسا ہی فرما رہے تھے کہ بس سروس کہیں بس ہی نہ ہو جائے۔ اے حکومتی خداؤ ! چلو یہ تو وقت بتائے گا کہ منصوبہ فیل ہے یا پاس لیکن تم بھی تو بتاو کہ تم نے ان پانچ سال میں کونسا تیر مارا ہے؟ کونسا منصوبہ پایہ تکمیل پہنچاہے جس کی بنا پر آپ لوگ ایسے بیان دے رہے ہیں۔
سوائے کرپشن کرنے اور عہدے لینے کے عمران خان نے بھی میٹروبس سروس کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔ انہوں نے بھی کہہ دیا پورے صوبے کا بجٹ اس منصوبے پر لگا دیا۔ خانصاحب تو ن لیگ کے خلاف ہروقت اپنی زبان کلاشنکوف کی طرح تیار رکھتے ہیں کہ جب چاہیں منہ سے فائر کردیں۔ آج کے یہ میٹرو بس سروس کے مخالف کل کو اس منصوبے کی نا صرف حمایت کریں گے بلکہ دیگر شہروں کے لیے جاری بھی رکھیں گے۔
میاں بردران نے ہر دور میں پاکستان کی عوام کو یادگار تحفہ دیا ہے۔ سیاسی مخالفت کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ ایسے ترقیاتی اور عوامی کام کرنے پر ان کی تعریف کریں۔ سیاست میں مخالفت تو ان لوگوں کا ذاتی مفاد ہے مگر ایسے ترقیاتی کام کا فائدہ صرف عوام کو ہوتا ہے۔ آج موٹروے سے ہم لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں تو کل کو میٹروبس سے بھی ہمیں فائدہ ہوگا۔آج موٹروے پاکستان کے مختلف شہروں تک پھیل چکا ہے اور کل کو انشاء اللہ میٹروبس سروس بھی ہر شہر کی زینت ہوگی۔