کوٹلی (بیورو رپورٹ) مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے ” پنجیڑہ کوٹلہ کا سکونتی محمد قاسم انصاف کے حصول کیلئے در بدر بیٹی کو قتل کر دیا گیا پولیس مقدمہ درج نہیں کرتی جائوں تو کہاں جائوں کس سے انصاف کی بھیک مانگوں ن بوڑھا اور بیمار ہونے کی وجہ سے بھاگ دوڑ نہیں کر سکتا کہ میری بیٹی مسماة کلثوم بیگم زوجہ الیاس کو مورخہ I3 جولائی اسی کے گھر میں دن دیہاڑے بیدردی سے قتل کر کے خود کشی کا رنگ دے دیا گیا۔
جبکہ حالات و واقعات اس کے بر عکس کہانی بیان کرتے ہیں پولیس تھانہ کوٹلی کو درخواست دی لیکن پولیس ملزمان کے ساتھ مل گئی ایس ایچ او تھانہ کوٹلی،ڈی ایس پی کوٹلی بھی مصروفیت کا بہانہ بنا کر لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سردار قاسم نے کہا کہ مورخہ I3 جولائی کو متوفیہ کلثوم کے بیٹے نعمان نے ٹیلی فون کر کے بتایا کہ میری والدہ نے گلے میں پھندہ ڈال کر خودکشی کر لی ہے میں نے اپنے بیٹے محمد بشیر، سردار کرامت اور سردار شوکت اور دیگر اہل خانہ کو بھیجا جنہوں نے بتایا کہ متوفیہ کی نعش چار پائی پر رکھی گئی تھی۔
متوفیہ کے گلے ،بازوئوں اور ٹانگوں پر تشدد کے نشانات تھے جبکہ پولیس بھی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ گئی اور نعش کو قبضہ میں لے کر بغرض پوسٹ مارٹم ڈی ایچ کیو ہسپتال کوٹلی پہنچایا ،تاہم کسی کی نہ گرفتاری عمل میں لائی جا سکی ہے اور نہ ہی پولیس کی تفتیش آگے بڑھ پائی ،سردارقاسم نے کہا کہ میری بیٹی کو قتل کر کے خود کشی کا رنگ دیا جا رہا ہے اور مقامی پولیس بھی ”چمک” سے مرعوب ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ میری بیٹی خود کشی جیسا گھنائونا فعل ہر گز نہیں کرسکتی ،پولیس تھوڑی سی محنت کرے تو حقائق سامنے آ جائیں گے انہوں نے چیف سیکریٹری آزاد کشمیر،انسپکٹر جنرل پولیس آف آزاد جموں و کشمیر، ڈی آئی جی پولیس میرپور ڈویژن اور ایس ایس پی کوٹلی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کیس میں خصوصی دلچسپی لیں تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں اور واقعہ میں ملوث کرداروں کو کیفر کردار تک پہچایا جا سکے۔