تحریر : وقار انساء حکیم الامت شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال آج 21 اپریل تھا جس دن شاعر مشرق اس دنیائے فانی سے ملک عدم سدھار گئے- انہیں شاعر مشرق حکیم الامت مصور پاکستان مفکر اسلام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اپنے نام کے لحاظ سے آپ اسم بامسمی تھے –اپنے نام کی مناسبت سے انہیں بہت اقبال ملا ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ہندوستان سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انگلستان گئے اور کیمبرج میں کامیابی کے بعد جرمنی چلے گئے –اور علمی دنیا کے اعلی مدارج حاصل کئے اپنے یورپ میں قیام کےدوران آپ نے بہت سی فارسی کتب کا مطالعہ کیا –جن کا خلاصہ ایک محققانہ کتاب کی صورت میں شائع ہوا
یہ کتاب فلسفہ ایران کی مختصر تاریخ کہلائی جس کے نتیجے مین آپ کوجرمنی والوں نے ڈاکٹر کا علمی درجہ دیا جب آپ کی شاعری نے عالمگیر شہرت اختیار کر لی تو انگریز سرکار نے آپ کو سر کا ممتاز خطاب دیا آپ نے برصغیر کے مسلمانوں میں سیاسی شعور بیدارکیا اپنی شاعری اور نثرنگاری سے مسلم قوم کے تن مردہ میں جان ڈالی زندگی کی نئی روح پھونک دی تحریک پاکستان کی منزل متعین کرنے کے سلسلے میں آپ دیگر تمام مفکرین سے بڑھ کر ہیں
ڈاکٹر علامہ محمد کا پیغام آفاقی ہے انہوں نے بار بار امت مسلمہ کو مخاطب کر کے ان کی کمزوریوں کی نشاندہی کی-اسی وجہ سے انکی شاعری اور فلسفیانہ افکارونظریات اور حکیمانہ تصورات کو یکساں پذیرائی ملی آپ بیسویں صدی میں امت مسلمہ کے سب سے بڑے مفکر ہیں-انہوں نے اپنی شاعری میں مسلمان نسل کو مختلف القابات دے کر انہیں ہمت اور حوصلہ دیا – جس کا مقصد انہیں جدوجہد پر آمادہ کرنا تھا جو ان کے اشعار سے ظاہر ہے محبت مجھے ان جوانون سے ہے ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
Allama Iqbal
ملت اسلامیہ کے عظیم فلسفی شاعر کے نزدیک خودی کا تصوربہت وسیع ہے یوں کہہ لیجئے کہ ان کی تمام فکر کا محور خودی يا ذات کا تصور ہے –انہوں نے کیا خوب کہا خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا مقام رنگ و بو کا راز پا جا حکیم الامت کے نزدیک زندگی سراسر حرکت اور جدوجہد کا نام ہے اور یہ طالب خودی کا سوز ہی اسے ہر دم سرگرم عمل رکھتا ہے انہوں نے اپنے سیاسی افکار کے سے عالم اسلام کو ایک ہونے کا درس دیا اور مسلماناں عالم کو یہ احساس دلایا کہ ملت اسلامیہ ایک وحدت ہے آج ھمیں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے فکر پر عمل کرنے کی ضرورت ہے
امت مسلمہ ہر جگہ پریشانی اور بد حالی کا شکار ہے –کیونکہ آج مسلمان حکمرانوں نے ان کی پختہ فکر سے انحراف کر کے غیروں پر انحصار کی پالیسی کو اپنا لیا ہے جس کے نتیجے میں ملک پسماندگی ناخواندگی غربت وافلاس سیاسی انتشار اور نظریاتی افتراق سے دوچار ہے ان کے بارے میں قائد اعظم محمد علی جناح نےفرمایا اقبال کی ادبی شخصیت عالمگیر ہے وہ بڑے ادیب بلند پہیا شاعر اور مفکر اعظم تھے
Islam
لیکن اس حقیقت کو میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک بڑے سیاستدان بھی تھے مرحوم دور حاضر میں اسلام کے بہترین شارح تھے کیونکہ اس زمانے میں اقبال سے بہتر اسلام کو کسی نے نہیں سمجھا مجھے اس امر کا فخر حاصل ہے کہ ان کی قیادت میں ایک سپاہی کی حثیت سے کام کرنے کا موقع مل چکا ہے میں نے ان سے زیادہ وفادار رفیق اور اسلام کا شیدائی نہیں دیکھا۔