ہمارے محبوب اور عزیز ترک بھائی اسلام کی خدمت ،ایمان پر استقامت اور دنیا پرراج کرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں،کئی دہائیوں تک حجاز مقدس کی خدمت اور حفاظت کے سلسلہ میں ترک قیادت کی آبرومندانہ اصلاحات اور گرانقدر خدمات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔حجازمقدس سے والہانہ عقیدت ومحبت کے طفیل آج ترکی رجب طیب ایردوان کی سحرانگیزقیادت میں بیرونی قرض کابوجھ اتارنے کے بعد شاہراہ ترقی پرگامزن ہے اوردنیا کی مقتدرقوتیں اس کی بات غورسے سنتی ہیں۔برادراسلامی ملک ترکی کاترقی کاسفر قابل قدراورقابل تقلید ہے،پاکستان کو اپنے برادراسلامی ملک ترکی کے تجربات سے مستفیدہوناچاہئے ہے۔ترک قوم کئی صدیوں سے دنیا کوورطہ حیرت میں ڈالے ہوئے ہے ۔ رجب طیب ایردوان سمیت ترک قوم سے کئی قائدپیداہوئے اورانہوں نے عالمی سیاست پراپنے انمٹ نقوش چھوڑے ۔ اسلام کیلئے فتوحات کی تاریخ کامطالعہ کریں تواس میں ترک قوم کے کئی باب ملتے ہیں۔دنیاکے دوسرے ملکوں کی طرح ترکی میں بھی اقتدار کیلئے بھائی کے ہاتھوں بھائی کا خون بہتارہا ہے تاہم ترک قوم کوآج تک مخلص ،مدبراورنڈر قیادت کے قحط کاسامنا نہیں رہا ۔خلافت عثمانیہ کے دوران متعددملکوں پراسلام کاپرچم لہرایاجس کے نتیجہ میںمجموعی طورپر مسلمان طاقتور ہوئے۔
برداراسلامی ملک ترکی اورپاکستان کے درمیان محبت کا فطری اوراٹوٹ رشتہ ہے،دونوں ایک ساتھ روشن مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔پاکستان کی زندگی میں ترکی جبکہ ترکی کے ہوتے ہوئے پاکستان تنہا نہیں ہوسکتا،دونوں برادراسلامی ملک نازک وقت میں ایک دوسرے کے پیچھے نہیں بلکہ سینہ تان کر آگے کھڑے ہو تے ہیں۔دونوں ملکوں سے ایک دوسرے کوٹھنڈی ہوا آتی ہے۔ جس طرح پاکستانیوں کوپانچوں نمازوں کے بعداہل ترک کی خیروعافیت اور سا لمیت کیلئے بارگاہ الٰہی میں دست دعادرازکرتے دیکھااورسناجاتا ہے اس طرح ہمارے ترک بھائیوں کی دعائوں اوروفائوں کامحورپاکستان کے لوگ ہیں۔اللہ عزوجل اہل ترک اورپاکستانیوں کے درمیان اس مقدس محبت کی ہربری نگاہ سے حفاظت فرمائے،آمین ۔پاکستان اورترکی کے درمیان کئی قدریں مشترک ہیں،مصور پاکستان حضرت محمد اقبال کو برادراسلامی ملک ترکی کے غیور لوگ بھی بیحدپسندیدگی اورسنجیدگی کے ساتھ پڑھتے ہیں۔اس طرح پاکستان میں محمد عاکف ایرصوئے کوقدرکی نگاہ سے دیکھا اورانہیں ترکی کااقبال کہا جاتا ہے۔محمداقبال اورمحمدعاکف ایرصوئے اپنے اپنے عہدمیں مسلمانوں کوبیداراورجذبہ خودداری سے سرشارکرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔
29اور30اپریل2019ء کو ترکی کے شہر استنبول میں استنبول یونیورسٹی شعبۂ اردو کے زیراہتمام ”مشرق کے دو عظیم شاعر محمد اقبال اور محمد عاکف ایرصوئے ” کے عنوان کے تحت بین الاقوامی کانفرنس منعقدہوئی۔شرکاء نے نہ صرف اس منفردتاریخی کانفرنس کوسراہا بلکہ اسے انتہائی کامیاب قراردیا۔ترک میڈیا میں اس کانفرنس کونمایاں کوریج ملی اورمتعدداخبارات نے اسے سپیشل ایڈیشنز کاحصہ بنایا۔ یہ کانفرنس برادراسلامی ملک ترکی کی جنگ آزادی کے سو برس کی تکمیل ہونے پر ترکی میں ہونیوالی مختلف تقریبات کی ایک اہم کڑی ہے جس کا مقصد پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال اور ترکی کے قومی شاعر محمد عاکف ایرصوئے کو انتہائی اخلاص اورصادق جذبوں کے ساتھ خراج عقیدت و تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان دو بینظیر مفکروں،مدبروں اور شاعروں کے خیالات و تصورات سے نوجوان نسل کو روشناس کرانا تھا۔ اس اہم بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی نشست میں صدر آزاد جموں کشمیرسردار مسعود خان مہمان خصوصی تھے۔
سردار مسعود خان کے علاوہ ترکی میں مقیم پاکستانی سفیر محمد سائرس سجاد قاضی ، استنبول یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمود آق، ادبیات فیکلٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر حیاتی دیوے لی اور کانفرنس کی انتظامیہ کمیٹی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار نے علامہ محمد اقبال اور محمد عاکف ایرصوئے کے شائقوںسے خطاب کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار نے لاہورمیں کئی برسوں تک قیام کے دوران پاکستان اورترکی کے درمیان پل کاکرداراداکیا،وہ اپنے وطن واپس چلے جانے کے بعد بھی دونوں برادراسلامی ملکوں کے درمیان سفیر محبت بنے ہوئے ہیں۔ترکی میں پاکستان کی قومی زبان اردو کے فروغ کیلئے سرگرم پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار کی اسلامیت ،پاکستانیت،روحانیت اور علمیت کودیکھتے ہوئے انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے اعلیٰ ترین سول اعزاز دیاجائے ۔ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار سے سلجھے اور اجلے لوگ اپنے معاشرے کاسرمایہ افتخار ہواکرتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقارنے ا ستنبول واپس جاتے ہوئے لاہورکواداس کردیاتھا، زندہ دلان لاہور آج بھی اپنے آس پاس پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار کی خوشبومحسوس اوران کی یادیں تازہ کرتے ہیں ۔
دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں ترکی کی مختلف یونیورسٹیز اور پاکستان اور دنیا کے مختلف ملکوں سے دانشور اور ادباء نے بھی شرکت کرکے اپنے مقالے پڑھے جن میں انقرہ یونیورسٹی شعبۂ اردو سے پروفیسر ڈاکٹر آسمان بیلن،استنبول یونیورسٹی شعبہ اردو سے پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار اور پروفیسر ڈاکٹر جلال صوئدان، پروفیسر ڈاکٹر نوین قرہ بیلا(ترکی)، فہیم اختر (انگلینڈ)، صدف مرزا (ڈنمارک )، مہ جبیں انصاری (انگلینڈ)، ڈاکٹر عشرت ظہیر (جرمنی)، احسان چودھری (انگلینڈ)، پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ قزلجیق (ترکی)، شفیق کیانی (سپین) کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں۔
اس بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد جموں کشمیر سردار مسعود خان نے کہا: ”شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال اور محمد عاکف ایرصوئے کی صورت میں مشرق کے دو بینظیر شاعروںنے اپنی شاعری کونوآبادیاتی نظام اورذہنی استعمار کے خلاف عالم اسلام میں جد و جہد کی نئی روح پھونک دینے یعنی انہیں بیدارکرنے کیلئے وقف کردیاتھا اور ان کی شاعری مسلم امّہ کی ذہنی غلامی سے آزادی اور انہیںنئی سمت دکھانے میں بہت ممدومعاون ثابت ہوئی”۔ان حضرات نے شاعری کی مددسے جوپیغام دیاوہ آج بھی مسلمانوں کیلئے مینارہ نور کی حیثیت رکھتا ہے۔مزید بر آں انہوں نے حکومت ترکی اور اہل ترکی کو مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے بھارتی ظلم کیخلاف کھڑا ہونے پر خراج تحسین پیش کیا اور بالخصوص عالم اسلام کے مسائل اور تنازعہ کشمیر کے سلسلہ میں جس وقت عالمی برادری خاموشی اختیار کئے بیٹھی ہے اس وقت ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے آواز بلند کرنے پر ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا۔ترکی میں مقیم سفیر پاکستان محمد سائرس قاضی نے اپنے خطاب میں پاکستان کے قومی شاعر حضرت علامہ اقبال اور ترکی کے قومی ترانہ کے مصنف محمد عاکف ایرصوئے کااپنی اپنی قوموں کی آزادی کی جد و جہد میں جو کردار ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان عظیم شاعروں نے عالم اسلام میں نشاة ثانیہ کی سعی لایزل کرکے مسلم امّہ میں آزادی اور خودمختاری کی امنگوں کو مزید تقویت دی۔ انہوں نے کامیاب کانفرنس منعقدکرنے پراس کے منتظمین کیلئے نیک خواہشات کااظہارکیا۔کانفرنس کے اختتام پرمنتظم ومیزبان پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار کی طرف سے معزز مہمانان گرامی کاخصوصی طور پر شکریہ ادا کیا گیا۔