تحریر: مجید احمد جائی۔۔ملتان شریف مجھے اکثر یہ فقرہ سننے کو ملتا ہے ”کتاب کوئی نہیں پڑھتا، کتاب کا زمانہ نہیں رہا”لیکن میں ایسے خیالات کے مالک اِنسان سے بالکل بھی اتفاق نہیں کرتا۔کتاب نہ ہوتی تو اِنسان ارتقا کی منزلیں کیسے طے کرتا۔؟ ہاں اتنا ضرور ہے کہ کچھ کم ظرفوں نے کتاب سے زیادہ اہمیت جوتوں کو دے دی ہے اور سچ تو یہ ہے وہی جوتے اُن کے ہی سروں پر پڑتے ہیں۔ کتاب پڑھنے والے آج بھی موجود ہیں اور اچھی معیاری کتب آج بھی شائع ہو رہی ہیں ۔لیکن پاکستان میں ادب اور ادیبوں کے ساتھ ناروا سکوک ضرور رکھا جا رہا ہے۔
میں کتابی کیڑا مشہور ہوں ،میرے رشتے دار ،دوست و احباب یہی کہتے ہیں ۔میں سفر میں ہوں تو کتاب میرے ساتھ شریک سفر رہتی ہے ۔حتی کہ بیڈ روم میں کتابیں میرے ساتھ سوتی ہیں ۔مجھے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔میں اُن لوگوں کی سوچ کو بدلنا چاہتا ہوں جو کہتے ہیں کہ اس دور میں کتاب نہیں پڑھی جاتی ۔میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں ۔الحمداللہ !میں کتاب پڑھتا ہوں۔
26جنوری کی شام کو لاہور ایوارڈ تقریب میں میرے ادبی دوست حافظ محمد زاہد صاحب نے دیدار کرایااور ساتھ ہی ”کالم پوائنٹ”سیکنڈ ایڈیشن پیش کیا۔حافظ محمد زاہد صاحب سے پہلی ملاقات تھی ۔پُروقار شخصیت کے مالک ہیں ۔لبوں پہ مسکراہٹ کے موتی سجائے رکھتے ہیں اور ملنسار اِنسان ہیں ۔اللہ تعالیٰ اُنہیں سلامتی کے ساتھ سلامت رکھے آمین ثم آمین !۔کالم پوائنٹ(سیکنڈ ایڈیشن)درسی کتابوں کی طرح کارڈ کور میں ہے۔سرورق پر کالم پوائنٹ میں شامل کالم نگاروں کی تصویریں خوبصورتی کے ساتھ لگائی گئی ہیں ۔اس قافلے کے سردار حافظ محمد زاہد درمیان میں پھولوں کے فریم میں کھڑے مسکرارہے ہیں ۔اللہ کرے یہ مسکراہٹیں سدا قائم رہیں ۔آمین۔
کالم پوائنٹ(سیکنڈ ایڈیشن)منتخب کالموں کا مجموعہ ہے جسے حافظ محمد زاہد نے محنت سے مرتب کیا ہے ۔کالم پوائنٹ نے مجھے یوں بھی متاثر کیا ہے کہ اس کا انتساب حضرت محمد ۖ کے نام کیا گیا ہے ۔حضرت محمد ۖ صادق اور امین ہیں۔حق اور سچ ہی وہ چیز یں ہیں جنہیں اپنا کر ہم جہاں بدل سکتے ہیں ۔امن لا سکتے ہیں ۔محبتیں پھیلا سکتے ہیں ۔اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر ہم کھوئی ہوئی طاقت حاصل کر سکتے ہیں۔
Columnist
کالم پوائنٹ(سیکنڈ ایڈیشن)جنوری 2017ء کو شائع کی گئی ہے جس کی قیمت 250روپے ہے۔عرض مرتب میں قلم کے بُنیادی اُصول بتائے گئے ہیں۔میں سمجھتا ہوں اگر اِن اُصولوں پر عمل کیا جائے تو ناکامی کا منہ نہیں دیکھنا پڑے گا۔قلم کی طاقت سے دُنیا فتح کی جا سکتی ہے ۔بشرط یہ ہے کہ قلم حق اور سچ کی آواز ہو ۔قلم آزاد ہو۔حرفِ اوّل شہزاد چوہدری چیئر مین پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ نے لکھا ہے ۔شہزاد چوہدری نے خوب کہا ہے کہ کالم پوائنٹ صرف کتاب ہی نہیں بلکہ کتاب میں شامل افراد کی علمی ،شخصی اور معاشرتی سوچوں کا عکس ہے ۔جس نے معاشرے کے تقریباًتمام پہلوئوں کا احاطہ کر رکھا ہے ۔میں شہزاد چوہدری صاحب سے اتفاق کرتا ہوں ۔آپ نئے کالم نگاروں سے گزارش کرتے ہیں کہ بے شک کم لکھیں مگر تحقیق کے ساتھ لکھیں ۔اس کتاب میں بعض تحریروں میں خامیاں ضرور ملتی ہیں ۔پیش لفظ میں فرخ شہباز وڑائچ صدر پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ حافظ محمد زاہد کی شخصیت کو احاطہ تحریر میں لا رہے ہیں ۔بے شک حافظ محمد زاہد میں یہ تمام خوبیاں اُتم موجود ہیں۔
کالم پوائنٹ(سیکنڈ ایڈیشن )میں چالیس کالم اور ایک افسانہ شامل ہے۔کالموں کے مجموعہ میں افسانہ کا شامل ہونا اس کے حسن کو رونق بخش رہا ہے ۔اس کتاب میں نئے اور پرانے کالم نگاروں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا گیا ہے۔مجھے خوشی ہوئی کہ آج بھی ایسے سینئر لکھاری موجود ہیں جو خود غرضی ،غرور تکبر کی بجائے محبت سے نئے لکھاریوں کی رہنمائی کررہے ہیں۔چاہے وہ محمد صغیر قمر صاحب ہوں یا عبدالحنان چوہدری ،سید حماد احمد گیلانی ہوں یا رفیق چوہدری ،حافظ محمد زاہد ہوں یارشید فراز،صائمہ ایوب قادری ہوں یا معراج الحمید ناصری سبھی محبتوں کا درس دیتے نظر آتے ہیں۔نئے لکھاریوں کو گلے لگاتے ہیں ،انگلیاں پکڑتے ہیں ،رہنمائی کرتے ہیں۔
کالم پوائنٹ(سیکنڈ ایڈیشن)میں کمپوزنگ کی اغلاط موجود ہیں ۔پروف کی غلطیاں بھی پائی جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ چند کالم نگاروں نے بغیر تحقیق کے کالم لکھے ہیں۔ایک کالم میں (علم حاصل کروچاہے تمھیں چین ہی کیوں نہ جا نا پڑے )کو حدیث کا مفہوم کہا گیا ہے حالانکہ یہ حدیث نہیں ہے ۔۔۔اسی طرح ایک اور کالم نگار نے لکھا(رشوت لینے والوں پر جہنم حرام ہے )اس فقرے نے مجھے کشمکش میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ایک حدیث کا مفہوم ہے ”رشوت دینے اور لینے والا دونوں دوزخی ہیں )لیکن یہاں کچھ اور ہی کہا جا رہا ہے۔
کالم پوائنٹ (سیکنڈ ایڈیشن )میں ایک مضمون انگریزی میں بھی ہے جسے عدنان عامر نے تحریر کیا ہے ۔اس کتاب میں یوں تو ہر کالم قابل قدر ہے لیکن ”آزادی اظہار اور ہم ”غورو فکر کرنے والی تحریر ہے اسی طرح ”آپ کو کیا تکلیف ہے ”ٹریفک قوانین اور ہمارا رویہ””خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر”صنف مخالف کی دِل آزاری کیوں؟” دوبول محبت کے ”سلگتے سوچتے ہمارے نوجوان ”ریاست اور اسلام کی جنگ”دفاعی حقوق بحق پاکستان محفوظ ہیں ”باپ کم نہیں ماں سے ‘قرآن کا اعجاز ”ہمار ے گوالے”ضرور پڑھنی چاہیں ۔ان کالموں کو نہ پڑھنا خود قاری کے ساتھ زیادتی ہو گی۔
کالم پوائنٹ(سیکنڈ ایڈیشن)دعوت فکر دیتی کتاب ہے ۔اس میں اصلاحی،اخلاقی ،معاشرتی بگاڑ سنوارتی تحریریں ہیں ۔اس کتاب کو ہر کتاب دوست کو لازمی پڑھنا چاہے۔اس کتاب کو منور پبلی کیشنز لاہور نے شائع کیا ۔راقم حافظ محمد زاہد کو دِل کے نہہ خانوں سے کالم پوائنٹ مرتب کرنے کی مبارک باد پیش کرتا ہے ۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔