فتح پور (نمائندہ خصوصی) زہریلی مٹھائی کھانے سے ہلاکتیں ،سرکاری ادارے عدم توجہی کاالزام ایک دوسرے پر ڈالنے لگے، کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ،ای ڈی او ہیلتھ اور ایم ایس ڈی ایچ کیو لیہ کے خلاف رپٹ درج ۔ تفصیل کے مطابق فتح پور کے نواحی چک نمبر 105 ایم ایل میں زہریلی مٹھائی کھانے سے ہلاکتوں پر ضلعی انتظامیہ ذمہ داری لینے کی بجائی ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہی ہے ،اور جاں بحق ہونے والوں کا کوئی پرسان حال نہیں ،جس پر اہل علاقہ نے شدید احتجاج بھی کیا اس سلسلے میںمتاثرین کو انصاف نہ فراہم کیا گیا اسی واقعہ کی بنیاد پر پولیس انتظامیہ نے عدم توجہی اور غفلت برتنے پر ای ڈی ہیلتھ لیہ ڈاکٹر امیر عبداللہ سامٹیہ اور ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ ڈاکٹر غلام مصطفیٰ گیلانی کے خلاف رپٹ نمبر 26تھانہ فتح پور میں درج کی گئی ہے،واقعہ کے متعلق پولیس کی جانب سے بذریعہ ٹیلی فون اور گھروں میں جا جا کر ڈاکٹر ز اور افسران کو صورتحال کے متعلق بتایا گیا اس کے باوجود افسران نے عدام توجہی کا مظاہرہ کیا اور مریضوں کی طرف کوئی توجہ نہ دی ، انتظامیہ کی عدم توجہی ،غفلت اور لا پرواہی اور مقامی ایم این اے ساحبزادہ فیض الحسن اور ڈی سی او لیہ رانا گلزار احمد اور ڈی پی او لیہ کیپٹن (ر) محمد علی ضیا کے سامنے اہل علاقہ نے بھرپور احتجاج کیا تھا اس سلسلے میں گزشتہ روز روز نامہ خبریں میں خبر بھی شائع ہوئی تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فتح پور (نمائندہ خصوصی) ڈاکٹرز کی بے حسی یا نا اہلی ،ایک روز تک مٹھائی کیس کی سنگینی کا احساس ہی نہ ہوا ،فوڈ پوائزنگ کا علاج کرتے رہے،تفصیل کے مطابق اسے ڈاکٹرز کی غفلت کہیں یا بے حسی کہ فتح پور کے نواحی چک نمبر105ایم ایل میں مٹھائی کھانے سے ہونے والی ہلاکتوں کی سنگینی کا ڈاکٹرز کو احساس ہی نہ ہوااور وہ عام فوڈ پوائزنگ کا علاج ہی کرتے رہے ،جس کے باعث مریضوں کی حالت خراب ہوتی رہی اور ڈاکٹرز اپنی جان چھڑوانے کے لئے مریضوں کو نشتر ہسپتال ملتان ریفر کرتے رہے ،اور وہاں پر بھی ان کی مناسب تشخیص اور علاج نہ ہونے کہ وجہ سے اموات میں اضافہ ہوا ہے ،ذرائع کے مطابق جو مریض پرائیویٹ ہسپتالوں میں گئے ان کی حالت خطرے سے باہر ہے اور وہ بدستور رو بصحت ہورہے ہیں ،جن میں چند مریض فتح پور کے نجی ہسپتال اور چند مریض بھکر کے نجی ہسپتال اور ملتان کے نجی ہسپتال اور فیصل آباد اور لاہور کے نجی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فتح پور ( نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم کا علاج لندن میں ،اور ہمارے لوگوں کو علاج پاکستان میں بھی نہیں ہو سکتا ،بدقسمت باپ اور اہل علاقہ کا ایم این اے اور سابق صوبائی وزیر سے سوال۔تفصیل کے گزشتہ روز مقامی ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن اور سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھ چک نمبر105ایم ایل میں مٹھائی کھانے سے مزید ہلاک ہونے والے بہن بھائیوں محمد ارشاد اور فرزانہ بی بی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے آئے تو اس دوران مقامی لوگوں نے دونوں ن لیگی رہنمائوں کو گھیر لیا اور مٹھائی کھانے والوں کی بہتر نگہداشت نہ ہونے پر بھر پور احتجاج کیا اس موقع پر لوگوں نے کہا کہ اگر حکومتی نمائندے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف اپنے طبی معائنہ کے لئے بیرون ملک جا سکتے ہیں تو کیا ہمارے مریضوں کو پاکستان کے کسی اچھے ہسپتال میں نہیں ہو سکتا ،کیا ہم انسان اور پاکستان کے باشندے نہیں ہیں ،اگر یہی واقعہ لاہور میں ہوا ہوتا تو پوری حکومتی مشینری حرکت میں آ جاتی اس موقع پر سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھ کہا کہ انہوں نے ایمبولینسز کی فراہمی کو ممکن بنایا جس پر لواحقین نے انہیں آڑھے ہاتھوں لیا اور ان کو باور کرایا کہ ہم ڈبل کرایہ دے کر اپنے پیاروں کی لاشوں کو واپس لے کر آئے ہیں ،اس پر ملک احمد علی اولکھ لا جواب ہو گئے اور وہاں سے جانے میں ہی اپنی عافیت جانی،اور رفو چکر ہو گئے عوام نے ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن کے خلاف بھی بھر پور احتجاج کیا صاحبزادہ فیض الحسن بھی عوام کو طفل تسلیاں دیتے رہے اور عوام کو مطمن نہ کر سکے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فتح پور (نمائندہ خصوصی) ڈی جی ہیلتھ پنجاب،ایم ایس نشتر ہسپتال،ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ کا تعلق فتح پور سے ہے لیکن مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔تفصیل کے مطابق ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر مختار شاہ ،ایم ایس نشتر ہسپتال ملتان ڈاکٹر عاشق چدھڑ،ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ ڈاکٹر غلام مصطفی گیلانی کا تعلق بھی علاقہ فتح پور سے ہی ہے اس کے باوجود بھی مٹھائی کھانے والے متاثرین کو ڈی ایچ کیو لیہ،نشتر ہسپتال ملتان میں کسی قسم کی طبی سہولیات میسر نہیں ہوئیں ۔علاقے کے ڈاکٹروں کی اہم عہدوں پر تعیناتی ہونے کے باوجود مٹھائی کھانے والوں کی بہتر نگہداشت نہ ہونے سے ہلاکتوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ افسران بالا کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
فتح پور (نمائندہ خصوصی) نشتر ہسپتال میں ہمیں کسی قسم کی سہولیات نہیں ،ہم بے یارو مدد گار پڑے ہیں ،نشتر ہسپتال کی انتظامیہ نے ہمارے آٹھ مریضوں کو زبر دستی دھکے دے کر نکا ل دیا ،ابھی بھی نشتر ہسپتال میں ہمارے تین مریض انتہائی تشوشناک حالت میں ہیں ان کو بھی کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں وزیر اعلیٰ نوٹس لیں ،لواحقین نے نشتر ہسپتال کے سامنے احتجاج بھی کیا ،تفصیل کے مطابق وحید احمد جنرل کونسلر چک نمبر105ایم ایل اوراللہ دتہ چک نمبر109ٹی ڈی اے نے نشتر ہسپتال سے نمائندہ سے بذریعہ فون گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے مریضوں کو لے کر جاتے ہیں اور لاشیں لے کر واپس بھجوا دیتے ہیں انہوں نے بتایا کہ نشتر ہسپتال میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے میڈیا پر نشر ہونے والے حکم کے باوجود بھی نشتر ہسپتال کی انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی اور ہمیں کسی قسم کی سہولت میسر نہیں اور ہم بے یارو مددگار پڑے ہیں ، ہمارے آٹھ مریضوں کو زبر دستی دھکے دے کر ہسپتال سے باہر نکال دیا جو کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کرونے پر مجبور ہیں جبکہ ہماری تین مریض سجاد،بشیر احمد،بلال انتہائی تشویشناک حالت میں ہیں ان کو بھی بہتر سہولیات میسر نہیں انتظامیہ کی غفلت و لاپرواہی کے باعث ان کی ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے اور ہم سے لاشوں کی روانگی کے لئے ڈبل کرایہ 6500روپے تک وصول کیا جارہا ہے، انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس لاشیں واپس بھجوانے کے لئے ایمبولینسز کا کرایہ نہیں تھا تو ایمبولینسز نے ہمارے متوفین کی لاشیں اتار دیں تو ہم نے رقم کی ادائیگی کا بندوبست کرنے کے بعد لاشیں گھروں کو روانہ کیں ہسپتال میں داکٹر اور نرسیں ہمارے مریضوں کو دھکے دے کر باہر نکال رہے ہیں ۔جبکہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں تمام سہولیات میسر ہیں جبکہ نشتر ہسپتال میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے مریض اللہ کو پیارے ہو رہے ہیں ،اس سلسلے میں ہم نے گزشتہ روز نشتر ہسپتال کے سامنے احتجاج بھی کیا اس کے باوجود بھی ہمیں کسی قسم کی سہولت نہیں دی جارہی۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔