کراچی (جیوڈیسک) زہریلی شراب سے ہلاکتوں کے ذمے دار پولیس افسران و اہلکار نکلے، پولیس افسران بھٹیوں کے مالکان سے نہ صرف رقم وصول کرتے بلکہ ان کی مکمل سرپرستی بھی کرتے تھے، ایس پی انویسٹی گیشن عبدالحمید کھوسو نے تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی اور ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ آج ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کو رپورٹ پیش کریں گے، ایس پی انویسٹی گیشن کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا تھانے کی حدود بلال کالونی اور مہران ٹائون میں کچی شراب کی بھٹیاں ہیں۔
جن سے سپاہی طارق ، سپاہی ایوب اور سپاہی ارشد عرف کالا نہ صرف بھتہ لیتے ہیں بلکہ ان کی مکمل سرپرستی بھی کرتے ہیں، لانڈھی تھانے کی حدود بابر مارکیٹ میں ایک بھٹی ہے جس کی سرپرستی ڈی ایس پی خالد خان کرتا ہے جبکہ ایس ایچ او شبیر حسین، سپاہی آصف علی اور اکرم علی ان سے رقم وصول کرتے ہیں، کورنگی تھانے کی حدود میں پولیس قومی رضاکار کا سپاہی جبران بھتہ لیتا ہے۔
شرافی گوٹھ تھانے کی حدود ہاشم گوٹھ، نبو گوٹھ، اللہ داد گوٹھ، بلوچ محلہ اور شیر پاؤ کالونی منشیات کے گڑھ ہیں، ابراہیم حیدری اور چنیسر گوٹھ سے طارق بیٹر بھتہ لیتا ہے، شرافی گوٹھ کے علاقے میں ایس ایچ او عرفان میو، اے ایس آئی ملک ارشد ، سپاہی ایوب اور گوہر علی ماہانہ 10 لاکھ روپے وصول کرتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈی ایس پی کورنگی راجا مشتاق ، ڈی ایس پی لانڈھی خالد خان، ایس ایچ او لانڈھی شبیر حسین، ایس ایچ او شرافی گوٹھ عرفان میو اور ان کے منظور نظر اہلکار براہ راست منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ عبدالحمید کھوسو کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کے حوالے کردی گئی جو ممکنہ طور پر آج ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کو پیش کی جائے گی ، ڈی آئی جی رپورٹ پر اپنا سفارشی نوٹ لکھیں گے جس میں ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف کریمنل پروسیجر کے تحت کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔