واشنگٹن (جیوڈیسک) پوپ فرینسس نے ’’دہشت گردی کی تباہ کُن لہر‘‘ اور لڑائی کی مذمت کی ہے، جس کی زد میں دنیا آ چکی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات ہفتے کی رات گئے کہی، جب وہ دورہٴ پولینڈ کا اختتام کرنے والے ہیں۔ اُنھوں نے نوجوان افراد کے ایک بڑے اجتماع پر زور دیا کہ وہ شام اور دیگر مقامات کے لیے دعا میں شریک ہوں، جہاں تنازعہ جاری ہے۔
پوپ کراکو میں خطاب کر رہے تھے، جو پولینڈ کا دوسرا بڑا شہر اور ملک میں کیتھولک مسلک کا مرکز ہے، جہاں سینٹ پال دوئم نے کارڈنل کے طور پر خدمات انجام دیں، جو، بعد میں، اٹلی سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ بنے۔
وہ شہر کے وسط میں واقع وسیع و عریض پارک میں منعقدہ نوجوانوں کے عالمی دِن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جس میں لاکھوں نوجوان کیتھولک شریک ہوئے۔ امن کے لیے دعا کی غرض سے فرینسس نے کارکو کے گرجا گھروں میں پہلے سے طے پروگرام کے برعکس قیام کیا۔
پوپ نے دعا کی کہ ’’دہشت گردوں کے دلوں میں رحم ڈال تاکہ وہ اپنے عمل کی برائی کا ادراک کرسکیں، اور اُن کے دل امن اور اچھائی ڈال۔۔ بغیر اِس تفریق کے کہ اُن کا تعلق کس مذہب، نسل؛ دولت یا غربت سے ہے‘‘۔
بعدازاں، نوجوانوں کے عالمی دِن کے ایک اجتماع کے دوران نوجوان افراد سے جدوجہد، تنازع اور تلافی کے موضوعات پر اپنی اپنی کہانیاں سنتے ہوئے، فرانسس نے شام میں حلب کے جنگ زدہ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی بپتا سنی، جس کے الفاظ تھے، ’’خدا، آپ کہاں ہو؟ کیا آپ موجود ہو؟‘‘
جواب دیتے ہوئے، پوپ نے تمام شرکا سے کہا کہ وہ شام کے بارے میں دعا کریں۔ اُنھوں نے پُر امن اور خوش حال مقامات سے تعلق رکھنے والے نوجوان افراد پر زور دیا کہ وہ مشکل میں گھرے لوگوں سے دور نہ رہیں۔