اسلام آباد (جیوڈیسک) پنجاب اور آزاد کشمیر سے پولیس اہلکاروں کے دستے اسلام آباد پہنچنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ وفاقی پولیس نے پی ٹی آئی کے اتوار کو ہونے والے ‘فیصلہ کن’ جلسے کے حوالے سے اپنا سیکیورٹی پلان مرتب کرلیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق دیگرعلاقوں سے آنے والے دستوں میں چھ مظاہرین منتشر کرنے والے یونٹس اور چھ خواتین پولیس کے یونٹس بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ عام طو رپر اسلام آباد میں تعینات ہونے والے ایف سی یونٹس کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔ یہ دستے اسپورٹس کمپلیکس، پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز، حاجی کیمپ اور کمیونٹی سینٹرز میں اپنے کیمپس بنائیں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے بس ٹرمینلز، ٹرانسپورٹرز اور وفاقی دارالحکومت کے کھانے پینے کے مراکز پر بھی نظر رکھنا شروع کردی ہے تاکہ انہیں دیگر شہروں سے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے پی ٹی آئی کے ورکرز اور حامیوں کو سہولیات فراہم کرنے سے روکا جاسکے، پولیس کے سیکیورٹی پلان میں پی ٹی آئی حامیوں کو ‘بدمعاش’ قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں لگتا کہ ٹرانسپوٹرز، پٹرول اسٹیشنز، ریسٹورنٹس اور کھانے پکانے کے مراکز پر دباﺅ ڈالنے کی حکمت عملی کارآمد ثابت ہوگی جنھوں نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر حالیہ مہینوں کے دھرنوں کے دوران کافی کمایا ہے۔
اسلام آباد کے داخلی راستوں کو جمعے کی رات سے سیل کرنا شروع کردیا جائے گا تاکہ پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے افراد کو روکا جاسکے۔ کنٹینرز اور خاردار تاریں بھی جلسہ گاہ تک رسائی کے راستے میں گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کو روکنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر جلسے میں شریک عوام نے اشتعال میں پرتشدد احتجاج کیا یا ریڈ زون کی محفوظ عمارت کی جانب مارچ کی کوشش کی تو صرف لاٹھی چارج، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا جائے گا۔
تاہم سینئر پولیس افسران اور ان کے محافظوں کے پاس اسلحہ موجود ہوگا جن میں سے کچھ پی ٹی آئی جلسے اور اس کے رضاکاروں کو ریسکیو 15 کے دفتر میں قائم کنٹرول رومز سے مانیٹر کریں گے۔ ضلعی انتطامیہ کی ایک موبائل کمانڈ پوسٹ قائم کرنے کی تجویز بھی اس حوالے سے پیش کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ایک ایمرجنسی پلان کو بھی تیار کیا گیا ہے جس کے تحت صحت اور ویلفیئر کے محکموں کو ایمبولینسز تیار رکھنے اور ہسپتالوں میں انتظامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پندرہ سو سے زائد ایسی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جن میں سے ہر ایک میں تین اہلکار شامل ہوں گے، جن میں سے دو کے پاس ڈنڈے اور تیسرے کے پاس ہتھکڑیاں ہوں گی تاکہ تفصیلی اطلاعات ملنے پر شرپسند عناصر کو حراست میں لے کر جیل منتقل کیا جاسکے۔ اسی طرح اے آئی جی اور ایس پی ہیڈکوارٹرز اس بات کو یقنی بنائیں گے کہ مشتعل احتجاج کو منتشر کرنے والے حوالے ہر طرح کا ساز و سامان پولیس کو دستاب ہو۔