ٹیکسلا کی خبریں 24/8/2016

Police Taxila

Police Taxila

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) پولیس تھانہ صدر واہ کی کاروائی مجرے کی محفل الٹ دی ،رقص و سرور اور فحش حرکات میں مصروف آٹھ خواتین سمیت 39 افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا،پولیس نے تھانہ صدر واہ نے گرفتار ملزمان کے خلاف زیر دفعات 294/147/149 اور 6 ایمپلی فائر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا،تفصیلات کے مطابق ایس ایچ او تھانہ صدر واہ یاسر کیانی کو مخبر کے زریعے اطلاع ملی کہ دربار کریمی فیصل ٹاون کے قریب ایک مکان میںشراب وشباب ، رقص و سرور کی محفل جاری ہے جبکہ وہاں موجود افرادنے اونچی آواز میں ساونڈ سسٹم لگا کر اہل محلہ کا سکون غارت کیا ہوا ہے جبکہ ہلڑ بازی عروج پر ہے اورمنچلے بو س و کنار میں مصروف ہیں، ایس ایچ او کی ہدائت پر سب انسپکٹر ہدائت علی کی زیر نگرانی پولیس پارٹی نے مذکورہ مقام پر چھاپہ مار کر 13 خواجہ سرا، 18 مرداور 8 خواتین کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا،ایس ایچ او یاسر کیانی کے مطابق مذکورہ مقام پر زیبی نامی ڈانسر کی سالگرہ کے سلسلے میں محفل سجائی گئی تھی۔جبکہ رقص و سرور کی محفل میں منچلے فحش حرکات میں مصروف تھے، اونچی آواز میں ساونڈ لگا کر لوگوں کی نیندیں حرام کی ہوئی تھیں ،ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے ،علاوہ ازیں منشیات فروشوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاون کیا جارہا ہے ، علاقہ کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کر کے دم لیں گے،پولیس شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دے رہی ہے ، جرائم کے خاتمہ کے لئے شہری پولیس سے تعاو ن کریں،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیکسلا( ڈاکٹر سید صابر علی سے )وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حلقہ این اے 53 ایچ ایم سی کالونی میں14 فروری 2016 ویلنٹائن ڈے کے موقع پر محبوبہ کے ہاتھوں قتل ہونے والے 22 سالہ انیس احمد کے والدین حصول انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور،تفصیلات کیمطابق تھانہ ٹیکسلا کے علاقہ ایچ ایم سی کالونی کے رہائشی 22 سالہ انیس احمد اور ارسہ فاطمہ کی آپس میں دوستی ہوگئی اور بعد ازاں دوستی محبت میں تبدیل ہوگئی اور دونوں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ شروع ہو گیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھائیں اور پھر ملنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔دونوں کی دوستی کا علم ارسہ فاطمہ کے بھائی محسن شاہ کو ہواجس نے اپنی بہن کو متعدد بار ملنے سے منع کیا لیکن وہ باز نہ آئی جس پر اس نے بہن پر سختی شروع کردی۔محسن شاہ نے بہن کے ساتھ مل کرمنصوبہ تیار کیا اور ارسہ فاطمہ نے 14 فروری کو انیس احمد کے موبائل پر رابطہ کیا کہ میرے گھر والوں کو پتہ چل گیا ہے اور میرے گھر والے میری شادی کسی دوسری جگہ کرنا چاھتے ہیںلہذا تم میرے گھر آو ہم دونوں مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کر کے بھاگ جاتے ہیں اور شادی کرلیتے ہیںجس پر انیس احمد موقع پا کر ارسہ فاطمہ کے گھر گیا تو وہاں پر محسن شاہ اور دیگر لڑکے گھر پر موجود تھے جنہوں نے انیس احمد کو پکڑ کر مارنا شروع کردیا جس پر انیس احمد محسن شاہ اور دوسرے لڑکوں کی منتیںکرتا رہا کہ مجھے معاف کردیں لیکن انہوں نے ایک نہ مانی اور کلاشنکوف سے فائر کرکے انیس احمد کو ڈھیر کردیا۔پولیس تھانہ ٹیکسلا نے انیس احمد کا مقدمہ درج کرنے کی بجائے سابق ڈی ایس پی ٹیکسلا سلیم خٹک اور سابق ایس ایچ او ملک آصف نے بااثر سیاسی شخصیات اوراہم شخصیات سے ملی بھگت کرکے انیس احمد کے خلاف ارسہ فاطمہ سے زبردستی زنا بالجبر کرنے کا مقدمہ درج کردیا جبکہ حقائق اس کے بالکل برعکس تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انیس احمد کے والدین عبدالحمید خان اور والدہ ادیبہ شاھین نے بتایا کہ ہم نے پولیس تھانہ ٹیکسلا میں بیٹے کے قتل کی تحریری درخواست دی لیکن پولیس نے ہماری درخواست نہ لی۔ اور خود ہی پولیس نے ایک تحریر لکھ کر اس پر دستخط کرا لئے۔ میں ایک ان پڑھ غریب آدمی ہوں اور سیکورٹی گارڈ کی ڈیوٹی کرتا ہوں۔ عبدالحمید خان نے مزید بتایا کہ تفتیشی آفیسر سب انسپکٹر یاسر عباسی نے انتہائی ناقص تفتیش کی اور آج تک نہ تو مقدمہ کی ملزمہ ارسہ فاطمہ اور نہ ہی دیگر ملزمان کو گرفتار کیا۔ ناقص تفتیش کے باعث میں نے سی پی آو راولپنڈی اسرار احمد عباسی کو تفتیش تبدیلی کی درخواست دی جس پر انہوں نے درخواست ایس ایس پی انوسٹی گیشن میڈم ماریہ کو بھیج دی جنہوں نے انکوائری ٹیم تشکیل دی جس میں مذکورہ قتل کی تفتیش انسپکٹر مرزا شفیق احمد ،سب انسپکٹر نذر کے حوالے کی جنہوں نے مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر شروع کی لیکن ایک مرتبہ پھر سیاسی دباو پر تفتیش تبدیل کرکے ڈی ایس پی ایڈمن شمشاد اشرف ،تھا نہ ٹیکسلا کے ایس ایچ او راجہ محمد اختر،ایچ آئی یو ٹیکسلا کے سب انسپکٹر نذرمحمد جو کہ ٹیکسلا سرکل سے تعلق رکھتے ہیںنے سیاسی دباو پر تفتیش کا رخ موڑ دیا ، اور دوبارہ سرکل ٹیکسلا بھیجوا دی ہے۔ چونکہ تمام افسران کا تعلق ٹیکسلا سے ہے لہذا ان تمام سے انصاف کی کوئی توقع نہ ہے۔عبدالحمید نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف ،آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا ،آر پی او راولپنڈی فخر وصال سلطان راجہ ، سی پی او راولپنڈی اسرار احمد عباسی سے اپیل کی ہے کہ ہمارے بے گناہ جوانسال بیٹے کو دن دھاڑے گھر بلا کر قتل کردیا گیا ، جس کے تمام ثبوت ویڈیوز ، فوٹو،موبائل میسجز پولیس کے پاس موجود ہیں۔تمام تر ثبوت ہونے کے باوجود پولیس کاروائی کرنے سے گریزاں ہے لہذا ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔ پولیس کی ملی بھگت سے تاحال میرے بیٹے کے قاتل گرفتار نہ ہوسکے ، انھوں نے چیف جسٹس آف اپکساتن سے بھی اپیل کی کہ اس معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں، اور قتل میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،

Parents Anees Ahmed and His Girl Friend Arsa

Parents Anees Ahmed and His Girl Friend Arsa