پولیس، کالی وردی

Police

Police

تحریر: ریاض بخش
ہم سب جانتے ہیں کہ پولیس ایک ایسا محکمہ ہے جو ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کرتا ہے۔لوگوں کی حفاظت کرنا لوگوں کو انصاف دیلانا پولیس والوں کا اہم فرض ہے۔ بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ اگر پولیس نہ ہوتو کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی لوگ خوشحال نہیں رہ سکتے جو طاقتور ہے وہ کمزور کو کھا جاے۔

کہنا مشکل ہے کہ سب پولیس والے ایک جیسے ہوتے ہیں کچھ ایماندار ہوتے ہیں جو اپنے فرض اور ایمان کیلئے جان کا نذرانہ دے دیتے ہیں اور کچھ بے ایمان جو چند پیسوں کی خاطر اپنی وردی اور اپنے فرائض کا غلط استعمال کرتے ہیںغلطی ایک کرتا ہے مگر سزا سب کو ملتی ہے۔

بڑوں کی ایک کہاوت ہے کہ جال میں ایک مچھلی خراب ہو تو پورے جال کو خراب کر دیتی ہے نہ چاہتے ہوئے بھی ہم سب کا کسی نہ کسی موڑ پر پولیس والوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے۔ پہلے رضا کار ہوتے تھے اب بھی ہیں مگر اب لوگوں کو اور خوشحال کرنے کیلئے محافظ بھی آ گئے جن کا صرف کام ہی یہی ہوتا ہے کہ روڈ پر محلوں میں اشارے پر لوگوں کی مدد کرنا خاص کر کے لوگوں کوبرائی کے کاموں سے نجات دلانا۔

میرا ایک دوست عرفان جو یہاں گلبرگ میں ہی رہتا ہے ہم روز ملتے ہیں۔ ایک دن گھر میں کھانا نہیں تھا مطلب بنایا نہیں تھاتو میں نے عرفان کو کال کی اور ہم باہر کھانا کھانے چلے گئے ۔ کھانا کھا کر فارغ ہوئے اور میں پیسے دینا لگا کہ عرفان کو کال آئی عرفان نے مجھے بولا چلو ریاض بھائی کچھ کام ہے میں نے کہا ٹھیک ہے رات کے 10بج گئے تھے۔

ہم گلبرگ چوکی پر گئے تو میں نے عرفان سے پوچھا بھائی یہاں ہم کیوں آئے ہیں تب عرفان نے مجھے بتایا کہ یہ سب پولیس والے میرے دوست ہیں اور انہوں نے کچھ لڑکیاں پکڑنی ہیں جو غلط کام کرتی ہیںاور ہم کو کسٹمر بن کر جانا ہو گامیں ڈر تو گیا مگر عرفان میرا دوست ہے اس لئے میں نے کہا ٹھیک ہے۔ پولیس والے ٹوٹل 8تھے جن میں کچھ محافظ تھے اور ایک CIAکا تھا ہم جب چلے توایسا لگ رہا تھا جیسے ہم کوئی جنگ لڑنے جا رہے تھے کیونکہ سب کے پاس اسلحہ تھا۔

Punjab Police

Punjab Police

خیر ہم نشاط کالونی شیزان بیکری پہ چلے گئے وہاں ہمیں ایک بندہ ملا جو لڑکیاں سپلائی کرتا تھاسب کو اور اپنی ہی دو لڑکیاں پکڑوانا چاہ رہا تھاوہ اسلئے کہ وہ لڑکیاں اس کے قابو سے باہر ہو گئی تھیںخیر ہم نے لڑکیاں پکڑیں اور چوکی پہ لے آئے اور ان سے پولیس والوں نے پوچھ گچھ شروع کرد ی میں اور عرفان باہر پولیس والوں سے گپ شپ ما ر رہا تھا ابھی 30منٹ ہی ہوتے تھے کہ لڑکیاں اس بندے کے ساتھ ہنستی ہوئی جا رہی تھیں میں نے عرفان سے بولا بھائی یہ کیا ماجرہ ہے۔ عرفان بولا بھائی ان کا مک مکا ہو گیا ہو گا اسلئے چھوڑ دیا۔میں کچھ سمجھا نہیں۔ عرفان نے کہاچل دیکھتا ہوں ہم اندر گئے تو سب پولیس والے ہنس ہنس کے باتیں کر رہے تھے تب مجھے پتہ چلا کہ انہوں نے پیسے لے کے چھوڑ دیا میں حیران کھڑا دیکھ بھی رہا تھا اور سوچ بھی رہا تھا۔

3دن بعد عرفان کے کسی دوست کو لڑکی چاہے تھی تو عرفان نے مجھے کال کی اور بولا چل کام ہے میں اور عرفان پولیس والوں کے پاس چلے گئے اس ٹائم وہ سب ڈیفنس موڑ پر ناکہ لگا کر کھڑے تھے میں نے عرفان کو بولا بھائی آج ہم ان کے پاس کیوں آئے ہیںتب عرفان نے کہا بھائی یہی تو ہمیں لڑکی دیں گے میں نے کہا پاگل ہو گئے ہو عرفان نے کہا دیکھ لینا خود ہی۔ عرفان کی ان سے بات ہو گئی ہم سب وہاں کیولری گرائونڈ پل کے پاس آ گئے ہم تو دو تھے میں اور عرفان مگر پولیس والے اس ٹائم 18تھے جن میں رضا کار ، محافظ اور CIAکا بندہ بھی تھا بات چیت ہو گئی 8ہزار روپے فائنل ہوگیے۔ میرے سامنے چار لڑکیاں اور لڑکے پکڑے اور پولیس والوں نے پیسے لے کر چھوڑ دیایہ نہیں پتا کتنے؟۔ کچھ دیر بعد ایک بندہ آ گیا اس کے ساتھ ایک خوبصورت لڑکی بھی تھی تب مجھے پتا چلا کہ یہ لڑکی پولیس والوں نے بلائی ہے عرفان کیلئے۔

عرفان نے لڑکی دیکھی اور اپنے دوست کو کال کی تب عرفان کے دوست نے بولا کہ یار میں مصروف ہوں میرے کچھ رشتے دار آگئے ہیںاس لئے آج نہیں کسی اور دن کا رکھ لیتے ہیں عرفان نے کہا ٹھیک ہے بھائی جیسے آپ کی مرضی۔ عرفان نے پولیس والوں کو کہا توانہوں نے کہا ٹھیک ہے بھائی کو ئی مسئلہ نہیں۔ عرفان سے میں نے پوچھا کہ پولیس والوں کے پاس لڑکیاں کہاں سے آتی ہیں عرفان ہنستے ہوئے بھائی ان کے پاس سب کچھ ہوتا ہے شراب اور لڑکیاں جس ٹائم مرضی چاہیے یہ دیں گے خیر عرفان نے مجھے گھر چھوڑا اور خود چلا گیا۔

میرا آپ سب سے ایک سوال ہے جب قوم کے رکھلوالے قوم کے محافظ ہی قوم کو غلط راستے پے لگائے تو اس قوم یا ملک کا کیا ہو گا اپنے ہاتھوں سے شراب سپلائی کرتے ہیں لڑکیاں دیتے ہیں چند پیسوں کیلئے اپنے آپ کو بے ایمان کرتے ہیں جب پولیس والے ہی لوگوں کی ماں بہنوں کی عزت سے کھلتے ہیں تو کیا اس شہر کا اس ملک کا کیا آپکی اور میری ماں بہن حفاظت میں ہے ؟کیا ہم ان پولیس والوں پے یقین کرسکتے ہیں یا کرسکے گے۔چند پیسوں کیلئے کسی کی بھی زندگی خراب کر دیتے کیا ہماری بہن بیٹاں جب کالج سکول یا یونیورسٹی جاتی ہیں وہ محفوظ رہے گی۔ کب تک ہم ایسے ہی تماشاہی بن کر ان پولیس والوں کو دیکھتے رہے گیں آخر کب تک۔

Riyaz Bakhsh

Riyaz Bakhsh

تحریر: ریاض بخش