اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سماجی کارکن پروین رحمن کے قتل کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی آئی اے خواجہ سلطان کو طلب کرلیا۔
جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پولیس حکام کی سخت سرزنش کی اور قرار دیا کہ پولیس کی نااہلی اورغیر ذمے داری نے کراچی کا بیڑا غرق کردیا، ایس پی اورنگی محمد احسن نے بتایا کہ دوبارہ انکوائری کے لیے ٹیم بنادی ہے۔
پہلی تفتیش کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف چالان جمع کرایاجاچکا۔ جسٹس اعجاز چوہدری نے کہا ابھی تک یہ پتہ نہیں چلایاجاسکا قاتل کون ہے، ایس پی نے بتایا کہ ڈی آئی جی عمرہ پر جبکہ تفتیشی افسر بیمارہیں۔ عدالت نے اس پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس اعجازچوہدری نے کہا کہ پولیس میں احساس ذمے داری نہیں، اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دے دیتے ہیں، ڈی آئی جی عمرے سے واپس آئیں گے تو کیس کے ساتھ انکی بھی انکوائری کرلیں گے۔ ادھرچیف جسٹس کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے سابق اٹارنی جنرل سردارخان قتل کیس میں ملزم کی عدم گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کوطلب کرلیا جبکہ کراچی پورٹ میں ملزم کا پڑاہوا اسلحہ سول آرمڈ فورسزکودینے کا حکم دے دیا۔
جسٹس جوادخواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سرکاری زمین نجی ملزمالکان کودینے سے متعلق کیس میں حکومتی وکیل کو 2ہفتے کی مہلت دے دی، کمپنی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ فیصلہ دے چکی ہے جس پرعمل نہیں ہوا، 19 برس بعد اپیل کر دی گئی۔
آن لائن کے مطابق جسٹس گلزار نے کہا کہ سارا گند پنجاب حکومت کا پیدا کردہ ہے، وہ خود صاف کرے اورحل نکالے،سرمایہ کاروں نے وہاں بہت بڑی سرمایہ کاری کررکھی ہے، پنجاب حکومت نے کسی ذمے دارکے خلاف کارروائی نہیںکی، اسے سرمایہ کاروںکا اعتماد مجروح نہیںکرنا چاہیے۔