اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے نیشنل پولیس فانڈیشن اراضی کیس میں سابق سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر اور آئی جی اسلام آباد پولیس بن یامین کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے ایک سے زیادہ پلاٹ حاصل کرنے والوں کی فہرست بھی طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے۔ خلاف ضابطہ حاصل کیے گئے پلاٹ واپس کرنا ہونگے۔
سپریم کورٹ میں نیشنل پولیس فاونڈیشن اراضی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قربانیاں دینے والے کانسٹیبل اور اہلکاروں کو صرف 67 پلاٹ دیے گئے۔ باقی پلاٹ افسران ہڑپ کر گئے جنھوں نے خلاف ضابطہ ایک سے زائد پلاٹ حاصل کئے ہیں۔
انھیں پلاٹ واپس کرنا ہونگے۔ جسٹس اعجاز چودھری نے کہا کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو کس کھاتے میں پلاٹ دیا گیا کیا شوکت عزیز بھی پولیس میں تھے۔ ریٹائرڈ سیشن جج محمد افضل خان کو کیسے پلاٹ مل گیا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ بے چارے پولیس اہلکاروں اور انکی بیواں کو پلاٹ دینے کی بجائے افسران نے اپنے نام بارہ بارہ پلاٹ کروالیے۔ کیا سب کی آنکھیں بند ہیں کچھ تو خدا کا خوف کیا جاتا۔
پولیس افسران اپنے قربانی دینے والے کانسٹیبل سے مخلص نہیں تو عوام سے کیا مخلص ہونگے۔ عدالت نے سابق سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبر اور آئی جی پولیس بن یامین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ ایک سے زیادہ پلاٹ حاصل کرنے والوں کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں نیشنل پولیس فانڈیشن کے سیکرٹری کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام الاٹیز کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ایک شخص کو ایک سے زیادہ پلاٹ الاٹ کرنے کا جواز بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ سابق ڈی جی این پی ایف ظفر اقبال قریشی کو عدالت کی معاونت کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو 11 جون کو کیس ترجیحی بنیاد پر لگانے کے احکامات بھی دیے ہیں۔