کراچی (جیوڈیسک) سندھ پولیس کے مختلف فنڈز میں مبینہ طور پر ایک ارب چالیس کروڑ روپے کرپشن کی نیب نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ حال ہی میں عہدے سے ہٹائے گئے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت 70 پولیس افسران واہلکار اس مبینہ کرپشن پر نیب کی زد میں آسکتے ہیں۔
سابق آئی جی غلام حیدر جمالی پر منی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔ نیب حکام کے مطابق پولیس فنڈز میں بدعنوانی سال 2014 اور 2015 کے دوران کی گئی۔ پولیس بجٹ میں بدعنوانی کا پولیس کی کارکردگی پر انتہائی برا اثر پڑا۔ نیب ذرائع کے مطابق تفتیشی فنڈ، فرنیچر و مشینری کی خریداری، ٹرانسپورٹ، ایندھن، ادویات کی خریداری اور عمارت کی مرمت کی مد میں کرپشن کی گئی۔
نیب روزانہ 14 افسران واہلکاروں سے پوچھ گچھ کرے گی۔ سابق آئی جی سندھ پر اختیارات کے ناجائزاستعمال، خرد برد، منظم سازش اور حکومتی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا بھی الزام ہے۔ ڈی آئی جی کرائم برانچ علیم جعفری، ڈی آئی جی ویسٹ فیروزشاہ، عارف حنیف، امین الرحمٰن، ثاقب اسماعیل، غلام اظفر مہیسر کے خلاف بھی اسی نوعیت کے الزامات ہیں اور ان سے تفتیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پولیس افسر نوید خواجہ، نعمان صدیقی، عاصم خان، پیرمحمد شاہ، تنویر طاہر، حیدر رضا کو بھی انہی الزامات کے تحت شامل تفتیش کیا جائے گا۔ نیب کی انکوائری کا سامنے کرنے والے پولیس افسران میں عارب مہر، فدا حسین شاہ، خاور اکبر، مدحت کاظمی، فیاض صفدر، صغیرفاطمہ، الطاف سرور سمیت دیگر نام بھی شامل ہیں۔