پولیس اور ہماری زندگی

Police

Police

تحریر: محمد جواد خان حویلیاں
جس ملک کے ادارے اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے نبھا رہے ہوں تو یقینا وہ ملک ترقی کی راہوں پر چل نکلتا ہے اور اس ملک میں امن و امان اور عدل و انصاف کی بہاریں ہر طرف لہرارہی ہوتی ہیں، ملک کے اندر امن و سکون اور انصاف کے اداروں میں سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل اور خاص و خاص ادارا ہ ہماری پولیس کا ہے، پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جو انسانی دوستی کی بنیاد پر انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت بنایا گیا ہے جو اعلیٰ انسانی اوصاف و کردار کا حامل ادارہ ہے جو اپنی صلاحیت وتربیت کے پیش ِ نظر معاشرے کے اندر بگڑے ہوئے عناصر کی اصلاح میں ہمہ تن مگن رہتے ہیں۔ پولیس کا بنیادی مقصد معاشرے کے اندر عدل و انصاف کی صورتِ حال کو انسانی اخلاق و کردار کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہر ممکن یقینی بنا نا ہے۔

پولیس کو معاشرے کے اندر ایک بہترین دوست و رہبر اور ہمدرد سمجھ کر ہم اپنی جان و مال ان کے زیر سایہ محفوظ سمجھتے ہیںاور یہ ہی افراد اپنے فرائض کو سرانجام دیتے ہوئے ہم کو جانی و مالی تحفظ کو ہر ممکن فراہم کرتے ہیںاور یہ وہ محکمہ ہے جو ہمہ تن اپنی جان ہتھیلیوں پر رکھ کر معاشرے کے اندر مجرم اور جر م کے خلاف تیار رہتے ہیں اور وقت آنے پر عملا ثابت کر دیتے ہیں کہ ہم ہی انسانی معاشرے میں بننے والے بگاڑ کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیںاور ان ہی فرائض کی تکمیل پولیس اور افراد کے درمیان اعتماد اور یقین کو بڑھاتا ہے جو کسی بھی معاشرے کو امن و سکون سے لبریز کر سکتے ہیں۔

Police

Police

مشہور کہاوت ہے کہ:” پولیس کی وردی کوئی بھی پہن لے تو اس کے اندر ایک پاور ، ایک طاقت آ جاتی ہے”۔ مگر سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا یہ انسان نہیں ہیں۔۔۔؟؟؟ عید کی نماز کے بعد مسجد کے باہر کھڑے ایک پولیس اہلکار سے گفتگو کے دوران بات ہوئی تو اس نے سسکیوں کے ساتھ اس بات کا شکوہ کیا کہ عوام ہماری موجودگی میں بے فکر ہو کر نماز پڑھتی ہے اور ہم نماز کا فریضہ ادا نہیں کر پاتے خصوصاََ جمعہ اور عیدین کی اور اوپر سے کبھی کسی نے ہم کو نہ بیٹھنے کا بولا اور نہ پانی کا ارے یہ تو دورکی بات عیدین کے موقع پر سب ہی لوگ آپس میں ایک دوسرے سے گرم جوشی کے ساتھ عید ملتے ہیں مگر ہم حسرت سے یہ آس لگائے رہتے ہیں کہ کاش ہم کو بھی کوئی گلے ملتا۔۔۔؟؟؟ کاش ہم کو بھی انسان سمجھتے ہوئے کوئی عید مبارک بولتا۔۔۔؟؟؟

کاش کوئی اتنا کہتا کہ بھائی جان یہاں بہت دھوپ ہے آپ کافی دیر سے کھڑے ہو ۔۔۔اس گرمی میں۔۔۔ یہ لو۔۔۔۔پانی پی لو۔۔۔ کہیں آپ بیمار نہ ہو جائو۔۔۔مگر یہ سب وہ توقعات ہیں جو ہم عوام سے کرتے ہیں مگر ہم وآپسی پر ارمانوں کی ڈولی ساتھ لے کر تھانے آتے ہیں۔۔۔ یہ ہی نہیں وہ مزید بولے کہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے ساتھ سختی سے پیش آئیں کیونکہ نرمی سے ماننے والے وہ بھی نہیں ہوتے مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہم انسانیت کے دشمن ہیں، بلکہ ہم تو انسانیت کے دوست ہیں، دشمنی ہماری ہے تو صرف جرائم سے نہ کے جرم کرنے والے سے۔۔۔ ہم تو صرف معاشرے کے اندر سے جرائم کا خاتمہ کرنے کے لیے سرگرم عمل رہتے ہیںاور نہ جانے لوگ ہم سے اتنے بے رخ کیوں ہیں اور اوپر سے ہم پر بہت سے سوالا ت اُٹھائے جاتے ہیں مثلاََ: پولیس جرائم پیشہ افراد سے زیادہ مشکلات کرتی ہے۔۔۔؟؟؟ کسی کے ساتھ کوئی زیادتی ہو جائے تو رپورٹ کروانااپنے لیے خود مصیبت خریدنے کا سبب سمجھتے ہیں۔۔۔ پولیس کی تنخواہوں میں بے دریغ اضافے کے باوجود رشوت کا خاتمہ ناممکن کیوں۔۔۔؟؟؟ ہر تھانے میں اپنے سیاسی اثر و رسوخ کی بنیا د پر آج تک SHO کیونکر تعینات کیے جاتے ہیں۔۔۔؟؟؟کوئی بھی عزت دار خاتون اکیلی جا کر تھانے میں رپورٹ کیوں درج نہیں کروا سکتی۔۔۔؟؟؟

Police

Police

دہشت گردی اور دیگر اندرون ِ ملک ہونے والے نا ساز گار حملوں میں شہادتوں کی داستان رقم کرنے کے باوجود بھی پولیس اپنا معیار معاشرے میں کیوں برقرار نہیں رکھ پا رہی۔۔۔؟؟؟ہمارے ملک میںپولیس وہی پرانے ہتھیاروں اور گاڑیوں سے لیس جرائم کا مقابلہ کرتی ہے تو ایسے میں اس کے پاس صرف ایک ہی ہتھیار کار آ مد ہوتا ہے وہ ہے روایتی طریقہ ِ تفتیش۔۔۔ اگر پولیس کے محکمہ کو سیاست سے پاک کیا جائے، ناکامیوں کے اسباب کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی طے کی جائے،اپنے وسائل کو صحیح سمت پر استعمال کیا جائے اور جدید اسلحہ و سہولیات سے آراستہ کیا جائے تو یقینامعاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم اور کرپشن جیسے ناسور کا خاتمہ ممکن ہے۔

پولیس کو اپنا دوست سمجھیں اور اپنے ساتھ ہونے والے مسائل و معاملات سے ان کو باخبر رکھیں ، اپنے اردگرد کے معاشرے پر نظر رکھیں، کسی بھی قسم کی غیر اخلاقی و غیر قانونی کاروائی کے بارے میں اپنے حامی و مدد گار ادارے کو ہمیشہ اطلاع دیں کیونکہ یہ ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم بھی جرائم کے خاتمہ کے لیے اپنے حق ادا کریں سارا کام پولیس کا ہی نہیں ہوتا کچھ تو عوام کے حقوق بھی ہیںان کو جانیں اور متعلقہ علاقے کے افسران کو اطلاع دے کر اپنا قومی فریضہ ادا کریں۔۔۔ شاید کہ آپ کی اس چھوٹی سی کاوش سے کسی انسان کی زندگی بچ جائے اور ملک ترقی کی راہوں پر کامزن ہو سکے۔۔۔آئیے پولیس کا ساتھ دیں، آگے بڑھیں اور اپنے فرائض کو سمجھتے ہوئے ان کو پورا کریں۔۔۔کیونکہ ہم بھی پاکستانی ہیں۔۔۔ اور ۔۔۔ ایک ذمہ دار شہری ہیں۔ ۔۔

Jawad

Jawad

تحریر: محمد جواد خان حویلیاں
aoaezindgi@gmail.com