گجرات کی خبریں 6/9/2014

Gujarat

Gujarat

پولیس لائن گجرات میں یوم شہداء کی پر وقار تقریب ،شہداء کے ورثاء کی شرکت،تفصیلات کے مطابق پولیس لائن گجرات

گجرات(جی پی آئی)پولیس لائن گجرات میں یوم شہداء کی پر وقار تقریب ،شہداء کے ورثاء کی شرکت،تفصیلات کے مطابق پولیس لائن گجرات میں یوم شہداء کے سلسلہ میں پر وقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں گجرات پولیس کے 65شہداء کے فیملی ممبرز نے شرکت کی ۔اس کے علاوہ پولیس افسران اور ضلع کی اہم سماجی شخصیات نے شرکت کی ۔ڈی پی او گجرات رائے اعجاز احمد نے شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور ان کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی ۔ ڈی پی او گجرات نے اپنے خطاب میں گجرات پولیس کے شہداء کی محکمہ کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ۔انہوں نے شہداء کے وارثاء میں امدادی چیک اور پھولوں کے گلدستے تقسیم کئے ۔اس موقع پر ڈی پی او گجرات نے شہداء کے گھر والوں کو درپیش مسائل بھی سنے اور موقع پر ہی متعلقہ افسران کو حکم دیا کہ ان کے مسائل حل کئے جائیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوم دفاع پاکستان کے موقع پر علامہ ساجد نقوی کا خصوصی پیغام
گجرات(جی پی آئی)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت جن داخلی اور خارجی محاذوں پر متعدد بحرانوں سے دوچار ہے ان کے خاتمے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ خارجی طور پر ملک کی مکمل آزادی’ استقلال اور خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جانی چاہیے’ خارجہ پالیسی میں عوامی خواہشات کے مطابق بہتری لائی جائے اور اس سے بھی بڑھ کر داخلی محاذ پر ملک سے بدامنی’ دہشت گردی’ قتل و غارت گری’ ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ واریت اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے پرچارک گروہوں کی از سر نو سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتے ہوئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کئے جائیں تاکہ یوم دفاع پاکستان مناتے وقت وطن عزیز کی سالمیت اور قومی وحدت کا حقیقی طور پر دفاع ممکن ہوسکے۔یوم دفاع کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ موجودہ صورت حال اس بات پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کو داخلی اور خارجی بحرانوں سے کس طرح نجات دلائی جائے؟ کیونکہ حکمران اپنی ذمہ داریاں صحیح انداز سے ادا نہیں کر رہے اور 1965 ء والا بے مثال اور لازوال جذبہ اس شدت سے دیکھنے میں نہیں آرہا لہذا انہیں ملکی سیاسی معاملات میں الجھنے کی بجائے پاکستا ن کو داخلی اور خارجی حوالے سے مستحکم کرنا چاہیے اور ملکی دفاع کو چٹان کی طرح مضبوط بنانا چاہیے تاکہ دنیا کی کوئی سپر طاقت بھی پاکستا ن کو میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔ ملکی دفاع اور تعمیر و ترقی میں عوام اور سیاستدانوں کو بھی اپنا مثبت اور ذمہ دارنہ تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے اور اس کے لیے سب سے بڑا طریقہ داخلی اتحاد و وحدت ہے لہذا اپنے اندر وحدت و اتحاد پیدا کیا جائے اور ہر قسم کے فرقہ وارانہ، مسلکی، فروعی، لسانی، گروہی اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اسلام اور پاکستان کو اپنی پہلی ترجیح قرار دے کر خدمت کا عہد کرنا چاہیے۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ملک میں داخلی استحکام کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ بدامنی ‘شدت پسندی اور دہشت گردی ہے جو گذشتہ کئی دہائیوں سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے لیکن حکمران اس کے تدارک اور خاتمے کے لیے کوئی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے سے نہ صرف مسلسل گھبرا رہے ہیںبلکہ مسلمہ اور بدنام ترین دہشت گردوں کو اکثر مقدمات میں بری اور آزاد کرارہے ہیںایسے اقدامات سے ملک کا داخلی بحران مزید شدید ہوگا اور مایوسی پھیلنے کے بعد ردعمل اور انتقام کا احتمال پیدا ہوجائے گا جس کے بعد اندرونی حوالوں سے ملک کا دفاع کرنا ایک چیلنج کی حیثیت اختیار کرجائے گا۔دہشت گردی کے علاوہ لسانی فسادات، علاقائی اختلافات، آئین کی پامالی، جمہوریت کا خاتمہ، مہنگائی ، بے روزگاری اور امن وامان کی خطرناک صورت حال بھی ملک کے داخلی بحران کا بنیادی سبب ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انٹرویو فارسی نہیں اردو میں تھا، بیان بازی سے پہلے غور کر لیتے: چودھری شجاعت حسین
گجرات(جی پی آئی) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کل ڈان نیوز کو دئیے گئے انٹرویو پر ملک کی مختلف شخصیات کے بیانات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں چاہئے تھا کہ انٹرویو پر غور کر لیتے پھر بات کرتے، میں نے اردو میں انٹرویو دیا ہے نہ کہ فارسی میں، یہ کہنا کہ یہ فوج پر حملہ ہے غلط ہے، میں نے الیکشن میں دھاندلی کے متعلق جنرل اشفاق پرویز کیانی اور افتخار محمد چودھری کی ذات کے متعلق بات کی ہے نہ کہ ان کے عہدے کے متعلق، اس بات کو فوج پر حملہ تصور کرنا غلط ہے، میں نے کہا تھا کہ فوج کو نہیں آنا چاہئے بلکہ موجودہ بحران کو حل کرنے کیلئے مدد کرنی چاہئے جیسا کہ موجودہ حکومت کی درخواست پر پہلے کیا گیا تھا، حقائق دیکھے بغیر بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ق لیگ کی رکن صوبائی اسمبلی شعبہ خواتین کی صدر خدیجہ عمرفاروقی نے کہا ہے

گجرات(جی پی آئی)ق لیگ کی رکن صوبائی اسمبلی شعبہ خواتین کی صدر خدیجہ عمرفاروقی نے کہا ہے کہ اداروں کے تقدس اور دفاع کی قسمیں کھانے والے اراکین پارلیمنٹرین فوج جیسے ادارے کے خلاف تقریریں کر کے کس کو خوش کر رہے ہیں، اگر پارلیمنٹ کا تحفط حکومت کی ذمہ داری ہے تو آئینی ادارے فوج کے تحفظ اور دفاع کس کی ذمہ داری ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت نظام کو خطرے کا پروپیگنڈا کر کے غیر محسوس طریقے سے فوج پر تنقید کی جارہی ہے جو ناقابل برداشت ہے، انہوں نے 6ستمبر یوم دفاع کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ افواج پاکستان امن اور جنگ کے زمانے میں جانی قربانیاں دینے کی قابل فخر تاریخ رکھتی ہیں، آپریشن ضرب عضب کے دوران بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ عوام کو بچانے کی عظیم خدمت انجام دینے پر افواج پاکستان مبارکباد کی مستحق ہے، انہوں نے کہا کہ فوج کے بارے میں بلواسطہ یا بلاواسطہ باتیں کرنے والے اپنے گریبانوں میں جھانکیں، پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں اور امن کی ضامن صرف فوج ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعظم کا استعفیٰ اولین مطالبہ ہے، تب تک عوام نہیں جائینگے : چودھری پرویزالٰہی
گجرات(جی پی آئی) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ نوازشریف کے وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ تک دھرنوں میں شریک عوام اور کارکن یہاں سے جانے والے نہیں ہیں، جب تک ان کا استعفیٰ نہیں آتا، مذاکرات میں پیشرفت ہو گی نہ کوئی جائے گا۔ وہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ طارق بشیر چیمہ ایم این اے، محمد بشارت راجہ اور چودھری ظہیر الدین بھی ان کے ہمراہ تھے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ دھرنے اور استعفیٰ کا مطالبہ بالکل آئینی حدود میں ہے اسے غیر آئینی قرار دینے والے یہ تو بتائیں کہ کیا انتخابات میں دھاندلی آئینی ہے، ماڈل ٹائون لاہور میں قتل عام اور اسلام آباد میں ظلم و جبر اور لوگوں کو سیدھی گولیاں مارنا آئین کے مطابق ہے؟ دنیا کا کون سا آئین کسی حکومت کو قتل کرنے کی اجازت دیتا ہے، لوگوں کو مارنا اور پھر ایف آئی آر درج نہ ہونے دینا کس آئین میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مارچ شروع ہونے سے قبل کہا تھا کہ یہ صرف اسلام آباد پہنچنے کی بات نہیں اس میں بہت دن بلکہ ہفتے بھی لگ سکتے ہیں اس لیے لوگ دل برداشتہ ہیں نہ مایوس۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں اپنے مطالبات کیلئے مظاہرے بالکل آئین پاکستان کے دائرہ میں ہیں وزیراعظم کے استعفیٰ تک عوام گھروں کوجانے کیلئے تیار نہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یکطرفہ ناقدین بات کرنے سے پہلے حقائق پیش نظر رکھیں، ہم پر پاک فوج کو بدنام کرنے کا الزام لگانے والے حقائق کو جھٹلا نہیں سکتے حکومت اور وزراء کی جانب سے پاک فوج کیخلاف ہر سازش اور بیان بازی پر سب سے پہلے ہم نے اور ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ نے آواز بلند کی، پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور پاک فوج کو پاکستان کی سلامتی، یکجہتی اور ملکی عزت و وقار کی قابل اعتماد محافظ قرار دیا۔#
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سُنی تحریک نے یوم دفاع کو یوم یکجہتی پاک فوج کے طور پر منایا ملک گیرجلسے اور ریلیاں

گجرات(جی پی آئی)سربراہ پاکستان سُنی تحریک محمدثروت اعجازقادری کی اپیل پر یوم دفاعِ پاکستان کوملک گیر یوم یکجہتی پاک فوج کے طور پر منایاگیا۔اس سلسلے میں راولپنڈی ، لاہور، کراچی،فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان،گجرات،سیالکوٹ، جہلم، شیخوپورہ،حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص،پشاور، ایبٹ آبادسمیت ملک بھر میں جلسے،ریلیاں اور سیمینارزمنعقد کیے گئے۔جلسوں اورریلیوں میںملکی سلامتی و استحکام سمیت دفاع وطن کیلئے جانیں قربان کرنے والے شہید فوجیوںاورسیلاب زدگان کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔راولپنڈی میںسُنی تحریک کے زیراہتمام دہشتگردوں کیخلاف افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی اورفوجی آپریشن ضربِ عضب کی حمایت میںجی ایچ کیو چوک تک آزاد پاکستان ریلی نکالی گئی ۔ریلی کی قیادت علامہ طاہراقبال چشتی،صاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال ،علامہ محمدعارف چشتی ودیگر قائدین نے کی جبکہ اس موقع پرعلمائے کرام ،سیاسی وسماجی رہنما ئوں سمیت بڑی تعداد میں سُنی تحریک کارکنان شریک تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہا کہ65ء کی جنگ ملکی سلامتی کیلئے ایک آزمائش تھی ، جس میں پاک فوج کیساتھ پوری قوم سرخرو ہوئی۔ہما ری بہادر افواج نے بھا رتی جا رحیت کا منہ تو ڑ جو اب دیکر اقوام عا لم کو بتا دیا کہ جذ بو ں کے سامنے کو ئی طا قت نہیں ٹھہر سکتی ۔آج بھی ملک کے حا لا ت کو بہتر بنا یا جا سکتا ہے مگرشر ط یہ ہے کہ شخصیا ت کی بجا ئے اداروں کو مضبو ط کیا جا ئے۔ دفاع وطن کیلئے افواج پاکستان کی قربانیاں لائق تحسین ہیں۔65ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہتریں طریقہ یہ ہے کہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے اپنی تما م قوتیں وقف کردی جائیں۔آزاد پاکستان ریلی میںمنظور کی گئی مختلف قراردادوں میں کہا گیاکہ دہشتگردی کے خلاف فوجی آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کیلئے پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔پارلیمنٹ میں پاک فوج پر تنقید قابل مذمت ہے۔مولانافضل الرحمن اور محموداچکزئی پاک فوج کو بدنام کرکے بھارت کو خوش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے پاک فوج بے مثال قربانیاں دے رہی ہے۔ فوج نے ہمیشہ حادثات اور سانحات میں قوم کی مدد کی ہے۔ پاک فوج کو سیاست میں گھسیٹنا ملک سے غداری ہے۔ اپنی قابل فخر فوج کو متنازع بنانے کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کے ذمہ دار حکمران ہیں۔اگردھرنا دینے والوں سے فیصلہ کن مذاکرات کو فوقیت دی جاتی تو آج حالات کچھ اور ہوتے ۔حکومت غلطیوں سے سبق سیکھے اور مظلوم عوام کو انصاف فراہم کرئے۔الیکشن میں دھاندلی کا دروازہمیشہ کیلئے بند کرنے کیلئے اصلاحات کویقینی بنایاجائے۔دھرنا دینے والوں کے آئینی مطالبات کوفوری طورپر تسلیم کیا جائے ۔آئندہ انتخابات کی ساکھ کو بہتر بنانے کے لئے نئے غیرمتنازعہ الیکشن کمیشن تشکیل دیاجائے جس میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے۔ موجود ہ مسائل کاواحد حل یہ ہے کہ آئین پر صحیح معنوں میںعملدرآمد کیا جائے۔ آئین کے تحت دی گئی ، جمہوری اور شہری آزادیو ں کو یقینی بنایا جائے۔ سیاسی سرگرمیوں اور احتجاج کو روکنا غیر آئینی اقدام ہے۔اس موقع پرمفتی قاضی سعیدالرحمن،صاحبزادہ خالدمحمودضیائ،علامہ عبداللطیف قادری،صاحبزادہ شاہدمنصور نورانی،علامہ قاضی افضل علوی،ملک عبدالرئوف، صاحبزادہ عبدالرحمن سیالوی،علامہ اشتیاق احمد، علامہ بشیرنقشبندی،علامہ سرفرازاحمدچشتی ودیگرعہدیداروں نے بھی خطاب کیا